ماں کا پلّو چھوڑ کر خود کے سر پر پلو سنبھالنے تک کے سفر میں بہت کچھ بدل گیا۔ خود کو بچی کہتے کہتے کب اتنے سارے بچوں کی خالہ پھوپھی بن گئی پتہ ہی نہیں چلا۔ سر پر بڑا سا دوپٹہ لے کر ہاتھوں میں بہت ساری کتابیں لئے استانی بن کر بچپن،اپنے پسندیدہ کھیل سے نکل کر حقیقت کی دنیا میں آگئی۔ اب بدلنے کو تو بہت کچھ بدل گیا۔
یہاں تک کہ D for Doll سے D for Discrimination تک تبدیل ہوگیا۔ عمر کے ساتھ ساتھ انسان کی سوچ میں بھی تبدیلی آجاتی ہے لیکن یہ سوچ مثبت ہے یا منفی؟ اہمیت اس بات کی ہے۔
ویسے تو تعلیم کے میدان میں طالبات کو بہت سارے مسائل درپیش ہوتے ہیں لیکن سب سے بڑا مسئلہ احساس کمتری کا ہوتا ہے۔ اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ طالبات انگریزی لفظ ”Discrimination“ کااستعمال کر تے ہیں۔ پہلے تو میں اس لفظ”Discrimination“ کی وضاحت کرتی چلوں۔ یہ انگریزی لفظ ہے جس کے معنی امتیاز کے ہیں۔ اگر تھوڑی وضاحت اور کی جائے تو اس کا مطلب کچھ یوں ہوتا ہے کہ ایک کے مقابلے میں دوسرے کو ترجیح دینا۔ بعض طالب علموں کو شکایت ہوتی ہے کہ اساتذہ ان میں ”Discrimination“ کر تے ہیں۔ انہیں آگے بڑھنے کا موقع نہیں دیتے۔ انہیں نظر انداز کرتے ہیں جب کہ ایسا بالکل نہیں ہوتا۔ ماں باپ کے بعد اگر کوئی آپ کا خیر خواہ ہوتا ہے تو وہ صرف اساتذہ ہوتے ہیں۔ ان کی نظر میں سب ایک برابر ہوتے ہیں۔ لیکن یہ الگ بات ہے کہ آپ اپنے آپ کو کتنا منواتے ہیں؟ علم ایک روشنی ہے اور اسکی منزل بھی ایک روشنی ہے اور اس منزل تک پہنچنے کے لئے بھی روشنی کی ضرورت ہوتی ہے۔ اساتذہ بھی یہی روشنی ہیں اور اسی روشنی کے سفر میں آپ کتنا اس روشنی کے قریب رہتے ہیں یہ آپ پر منحصر ہے۔ ایک استاد کبھی بھی یہ نہیں کہے گا کہ تم پیچھے جاؤ اور اسے آگے آنے دو۔ بلکہ وہ تو یہی کہے ”ساتھ چلو“۔
آپ کیساتھ کوئی ”Discrimination“نہیں ہورہا ہے بلکہ یہ تو آپ کااحساس کمتری ہے کہ آپ خود کو روشنی سے دور لے جارہے ہیں۔ یہ آپ کی احساس کمتری ہی ہے جو آپ کو ”D for Discipline“ کے بجائے ”D for Discrimination“ کہنے پر مجبور کررہا ہے اور پھر ذرا سوچئے۔۔۔۔کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کا احساس کمتری خوداری کا لبادہ اوڑھ کر آپ کو روشنی سے دور لے جائے اور آپ روشنی کی تلاش میں بھٹک جائیں اورروشنی تک پہنچتے پہنچتے آگ اور روشنی میں فرق بھول جائیں۔ ذرا سوچئے۔۔۔۔۔۔
“
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات