یکم اپریل سے نافذالعمل ٹریفک پلان کی افادیت کے بارے میں عوامی رائے معلوم کرکے اسے جاری رکھنے یا اس میں ترمیم کا فیصلہ کیا جائے۔ تجارتی حلقے

Print Friendly, PDF & Email

چترال ( نمائندہ چترال میل) چترال بازار کے احاطے میں ٹریفک کو ازمائشی طورپر ون وے کرنے کو ایک ماہ مکمل ہونے کو ہے جس کے دوران جہاں عوام اس تجربے سے نالان نظر آئے تو کئی ایک بازار وں کے دکاندار ہاتھوں پر ہاتھ دھرے دیکھے گئے جہاں جانے کے لئے خریداروں کو بازار کا ایک چکر مکمل کرنا پڑتا ہے۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی طرف سے اٹھائی جانے والی ہر قدم کا مقصد عوام کو ذیادہ سے ذیادہ سہولیات بہم پہنچانااور ان کو درپیش مشکلات میں کمی لانا ہے مگرٹریفک پلان نے شہریوں کو گوناگون مسائل اور مصائب سے دوچار کردیا۔ ان کامزید کہنا ہے کہ جہاں خریدار اپنی مرضی سے کسی بازار نہیں جاسکتے ہیں وہاں شاہی بازار، اتالیق بازار اور نیوبازار سمیت شاہی مسجد روڈ پر دکاندار تقریباً بے روزگار ہوچکے ہیں جن کے دکانوں میں سیل کا حجم 80فیصد سے بھی ذیادہ گرگئی ہے۔ عوام کو یہ شکایت کرتے ہوئے سنے گئے کہ ون وے سے ناجائز فائدہ اُٹھاتے ہوئے بعض لوگوں نے گاڑیوں کی صبح سے شام تک پارکنگ شروع کردی ہے جس کے مزید منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ عوامی اور تجارتی حلقوں نے ضلعی انتظامیہ اور پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ یکم اپریل سے نافذالعمل ٹریفک پلان کی افادیت کے بارے میں عوامی رائے معلوم کرکے اسے جاری رکھنے یا اس میں ترمیم کا فیصلہ کیا جائے۔