بعض لوگ زندگی میں اتنے بھر پور ہوتے ہیں کہ وہ ایک حوالہ بن جاتے ہیں ان کے بغیر دور اور عہد ادھورا ہوتا ہے۔۔مولا نگاہ نگاہ کھو ادب و ثقافت اور زبا ن و ادب کے مستند حوالہ ہیں۔۔ان کے ہاں اس کا انمول خزانہ ہے اور خوش قسمت ہیں وہ ادیب شاعر جو ان کے عہد میں زندہ ہیں اور ان سے براہ راست فیض حاصل کرتے ہیں آپ کو بیک وقت کھوار اردو، فارسی، انگریزی اور پشتو زبانوں پہ عبور حاصل ہے۔۔فارسی زبان میں مہارت نے آپ کو دور کے لوگوں کی مجبوری بنا دیا ہے کیونکہ ریاستی دور میں دفتری زبان فارسی ہونے کی وجہ سے تمام دفتری حکم نامے اسناد مخطوطے فارسی میں ہیں ان کا مستند مترجم نگاہ صاحب ہیں آپ کے ترجمے عدلیہ میں قابل قبول ہیں۔۔نگاہ صاحب نے چترال کے بین القوامی شاعر بابا سیار کا فارسی دیوان کا جب اردو ترجمہ کیا تو پشاور یونیورسٹی کے فرہنگ ایران کے اساتذہ آپ کی فارسی دانی پہ دھنگ رہ گئے۔۔یہ اس پسماندہ دھرتی کا بیٹا تھا جس نے چترالی کا نام ادب کی دنیا میں چمکا دیا۔بابا سیار کا دیوان شکستہ خط اور ٹیڑھی نسخ میں بغیر نقطے کے لکھا ہوا تھا جس کاپڑھنا عام فارسی دان کے لئے بھی محال تھا۔۔کمال ہے نگاہ صاحب کی فارسی دانی پر کہ اس کو زندہ کر کے سلیس اور ادیبانہ اوردو ترجمے کے ساتھ شائع کرکے اس نابعہ روزگار قلمکار کو زندہ جاوید کر دیا۔۔نگاہ صاحب نے چترال کے حکمراں خاندان رضا خیل قبیلے کے نہایت روایتی خاندان میں آنکھ کھولے۔۔آپ کے عظیم بابا جہانگیر لال کھوار ادب اور ثقافت کا سکول تھے۔۔وہ کھو ثقافت کے بے تاج بادشاہ تھے۔۔تریچ زوندرانگرام میں آپ کی پیدائش ہوئی پھر مستوج بیار میں آ پ نے ابتدائی سکول پڑھا پھر موڑکھو وریجون کے ہائی سکول سے میٹرک پاس کیا۔ اس وجہ سے خود اس کا ماننا ہے کہ وہ کھوار زبان کے ہر علاقے کے لہجے سے واقف ہے۔۔مولانگا ہ صاحب کو رب نے ہر صلاحیت سے نوازا ہے آپ اپنی جوانی میں ایک بہترین کھیلاڑی،ڈبیٹر،ستار نواز،خود گائک،نثار، شاعر،ایک ماہر تعلیم اورقابل آفیسر رہ چکے ہیں۔۔آپ اپنی زات میں انجمن ہیں۔۔آپ رونق محفل اور ہر قسم کی محفلوں کی جان ہوتے ہیں آپ کی موجودگی سے لگتا ہے کہ محفل بھر ی ہے اور آپ کی غیر موجودگی سے ہر طرف ویرانی کا احساس ہوتا ہے۔۔آپ کی بذلہ سنجی لا جواب ہے آپ کے بے مثال جملے ضرب المثل کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔۔آپ وہ شخصیت ہیں کہ آپ کا کسی لحاظ سے بھی کوئی حوالہ قابل قبول ہوتا ہے۔۔بس کہنے والہ صرف اتنا کہتا ہے کہ ”مولانگاہ صاحب یوں کہتے ہیں“۔۔آپ کھو ثقافت کے ماہر گردانے جاتے ہیں۔۔اعلی تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں آپ کو لیکچر پر بلایا جاتا ہے۔۔آپ کے ساتھ سٹیج سجتا ہے۔۔آپ جب تقریر کرنے سٹیج پہ جاتے ہیں تو سامعیں کو آپ کے ہر ہر جملے کو سننے کا انتظار ہوتا ہے۔۔آپ کے جملے بڑے کاٹ کے ہوتے ہیں اگر تنقید بھی کرنی ہو تو ایسے شرین الفاظ چنتے ہیں کہ سننے والے اپنی ہنسی نہیں روک سکتے۔۔آپ کی باتوں سے خوشبو آتی ہے۔۔آپ جہان موجود ہوتے ہیں وہاں آپ پر یہ شعر موزون ٹھرتا ہے۔۔
رنگ باتیں کریں اور باتوں سے خوشبو آئے
درد پھولوں کی مہکیں اگر تو آئے
مولا نگاہ کی شاعری کھوار زبان و ثقافت کا ایک خزانہ ہے۔۔آپ کی منظومات لا جواب ہیں۔۔ معاشرے کے نازک پہلووں پہ قلم اٹھاتے ہیں اور دلنشین انداز میں تبصرہ کرتے ہیں کہ واہ اور آہ کی ایک دنیا آباد ہوتی ہے داد دینا پڑتا ہے کہ واقعی یہی معاشرے کے نبض شناس ہیں۔۔مولا نگاہ ایک روایتی اور مہذب ترین چترالی ہیں آپ کا انداز،آپ کا طرز گفتگو،آپ کی محفل کے اداب،آپ کے مخاطب کے لئے القاب و آداب آپ کا لباس پوشاک، آپ کی مہمان نوازی،آپ کے ہاں رشتوں ناطوں کا تقدس سب قابل تقلید ہیں آپ ایک رویتی چترالی تہذیب کے سچے نمائندے ہیں۔۔آپ کھوار زبان کے پرانے گیتوں،مخطوطات،تاریخ اور تاریخی حوالوں کے ماہر تصور ہوتے ہیں۔۔آپ نے تاریح اور ثقافت پر شاندار کام کرتے رہے ہیں آپ کے مضامین مختلف اخباروں اور رسالوں میں شائع ہوتے رہے ہیں ۔۔آپ کو ملکی تاریخ اور سیات پر بھی گہری نظر ہے۔۔آپ نے ملکی لحاظ سے مضمون نویسی کے مقابے میں ملک کے دس اعلی قلمکاروں میں اپنا نام لکھوا کر چترال کا نام روشن کیا اور ایک روایتی چترالی نے وزیر اعظم سے انعام حاصل کیا۔۔مولا نگا ہ صاحب مختلف ادبی انجمنوں کے فعال سرپرست اور رکن ہیں۔۔آپ ایک مخلص قلمکار ہیں۔۔لکھاری اپنے موسودات پر تبصرے کے آپ کے استانے پہ آتے ہیں آپ مہینوں کے کام گھنٹوں میں کرکے حوالہ کرتے ہیں۔۔ہمیں جب کوئی ادبی مشکل پیش آتا ہے تو دوڑ کر اس تک پہنچتے ہیں آپ ایک زندہ ڈکشنری اور ”لیونگ ہسٹری“ ہیں۔۔مولانگاہ ایک طرح دار ادیب ہیں آپ نے ہر صنف پہ قلم اُٹھایا ہے اور حق ادا کیا ہے۔۔آپ کی شخصیت کرشماتی ہے۔۔قران نے علم اور جسم میں وسعت کو انعام کہا ہے اس لئے ایسا کہنا پڑتا ہے کہ اللہ نے آپ کو دونوں انعامات سے نوزا ہے۔۔آپ کے دل میں انسانیت سے محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔۔آپ کے بچے سب اعلی تعلیم یافتہ ہیں اور ملک و قوم کی خدمت کے علاوہ زبان و ادب کی خدمت بھی کر رہے ہیں یہ سب درست طور پر آپ کے نمائندے ہیں۔۔مولا نگاہ سالوں میں نم لینے والے وہ عبقری ہیں و روز روز منظر شہود میں نہیں آتے۔یہی لوگ گلشن انسانیت کے پھول اور اکاش انسانیت کے چمکتے تارے ہوتے ہیں۔۔آپ کٹر مذہبی ہیں۔۔خر مووداتﷺ کا اسم گرامی لیتے ہوئے خو د آپ کی آنکھیں ڈبڈباتی ہیں۔۔آپ کی نعتیں درست طور پر عقیدت کے پھول ہیں۔۔مونگاہ صاحب میرے لئے ایک عقیدت ہیں میری محبت اور احترام کی ایک کتاب۔۔ایک کھلی کائنات۔۔کیونکہ میرے ابو کے عقیدت مند شاگرد ہیں۔۔اس کے نام سے مجھے میرے ابو بہت عظیم لگتے ہیں۔۔اور رشک بھی ہوتا ہے کہ کتنے عظیم وہ استاد ہوگاجس کا سٹوڈنٹ مولانگاہ رہ چکا ہو گا۔۔اللہ مولانگا ہ کو عمر نوح سے نوزے اور کھوار ادب و ثقافت کے اس سور ج کو چمکتا رکھے۔۔۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات