ضلع کونسل چترال میں فنڈ کی غیر مساویانہ تقسیم کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین ممبران نے سات دن کی ڈیڈ لائن دے دی

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) ضلع کونسل چترال میں فنڈ کی غیر مساویانہ تقسیم کے خلاف احتجاج کرنے والی خواتین ممبران نے سات دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے خبردار کیا ہے۔ کہ اُن کے ساتھ روا رکھی جانے والی زیادتی کا ازالہ نہ کیا گیا۔ تو وہ ضلع بھر کی بلدیاتی نمایندگان خواتین کو اس تحریک میں شریک کریں گی۔ اور بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔گذشتہ روز ضلع کونسل کے احاطے میں اُ ن کے احتجاجی کیمپ میں کریم آباد سے کونسلر ذولیخہ بی بی، ہر چین لاسپور سے زرنگار، ایون سے نسیم بی بی، گرم چشمہ سے بی بی آرا و دیگر نے شرکت کی۔ اور اُن کے ساتھ بھر پور یکجہتی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ممبر ضلع کونسل صفت گل اور حصول بیگم نے کہا۔ کہ ضلع کونسل میں اُن کے ساتھ مسلسل حق تلفی ہو رہی ہے۔ اُن کی آواز اور احتجاج کو کوئی اہمیت ہی نہیں دی جارہی۔ اس سے یہ صاف ظاہر ہو تا ہے۔ کہ ضلع کونسل کے ذمہ داروں کے ایجنڈے میں خواتین کے حقوق کی پامالی کو اولیت حاصل ہے۔ جو من پسند خواتین ممبران ہیں۔ وہ اپنے حقوق بلا تاخیر اور بلا روک ٹوک حاصل کر لیتی ہیں۔ لیکن اپوزیشن خواتین ممبران کو دُھتکارا جاتا ہے۔ اور یہ ظلم وجبر وہ لوگ کر رہے ہیں۔ جو دین اسلام کے علمبردار ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ہمیں یہاں تک کہا جا رہا ہے۔ کہ آپ اپوزیشن میں ہیں،اس لئے آپ کو فنڈ دینا یا نہ دینا ہماری مرضی ہے۔ جس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے۔ کہ اس ملک اور ضلع چترال میں انصاف نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ اور جو لوگ جتنے بڑے دعوے کرتے ہیں وہ سب سے زیادہ ناانصاف اور اقربا پروری کو فروغ دینے والے ہیں۔ صفت گل نے کہا۔ کہ ہمیں اے ڈی پی سکیم کیلئے چہیتوں کی طرح 13لاکھ ملیں یا اپوزیشن ہونے کی جرم میں 8لاکھ روپے کوئی معنی نہیں رکھتے۔ لیکن ہم چترال کی اُن تمام خواتین کو چترال کی ضلعی حکومت کا وہ چہرہ دیکھا نا چاہتی ہیں۔ جو ضلع کونسل کے ذمہ داروں نے اُن سے روا رکھا ہے۔ اور اُن کا یہ احتجاج اپنے حقوق کے حصول تک جاری رہے گا۔