ضلع کونسل چترال کی پانچ خواتین ممبران نے فنڈ کی تقسیم میں امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کرتی ہوئی میدان میں نکل آئی ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) ضلع کونسل چترال کی پانچ خواتین ممبران نے فنڈ کی تقسیم میں امتیازی سلوک کے خلاف احتجاج کرتی ہوئی میدان میں نکل آئی ہیں۔ اور ضلع کونسل اجلاس کا بائیکاٹ کرتی ہوئی مطالبات کی منظوری تک ہر ممکن قدم اُٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جمعرات کے روز ضلع کونسل کا اجلاس کنوئنیر مولانا عبدالشکور کی زیر صدارت جاری تھی۔ کہ خاتون ممبران حصول بیگم آل پاکستان مسلم لیگ، آسیہ انصار،صفت گل پاکستان تحریک انصاف، شمشاد بیگم پاکستان پیپلز پارٹی نے کنوئنیر ضلع کونسل سے ایک مرتبہ پھر مطالبہ کیا۔ کہ فنڈ کی تقسیم میں ضلع ناظم اُن کے ساتھ مسلسل امتیازی سلوک کر رہا ہے۔ ضلع ناظم اپنے حامی خواتین کو اے ڈی پی سکیم کیلئے فی ممبر بارہ لاکھ روپے دیا ہے۔ جبکہ اُنہیں صرف آٹھ لاکھ روپے دینے کی بات کی جاتی ہے۔ حالانکہ تمام خواتین سپیشل سیٹ پر کونسل میں بیٹھی ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ ضلع کونسل میں فنڈ دو قسم میں تقسیم ہو رہے ہیں۔ جو کہ انتہائی افسوسناک ہے۔ بائیکاٹ کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتی ہوئی آسیہ انصار، حصول بیگم، اور شمشاد فراز نے کہا۔ کہ موجودہ ضلع کونسل نے خواتین کی جس طرح توہین کی اُس کی مثال چترال کی بلدیاتی تاریخ میں نہیں ملتی، انصاف اور اسلام کے دعویدار جماعت اسلامی اور جے یو آئی کی مخلوط ضلعی حکومت نے خواتین ممبران کونسل کے ساتھ انتہائی عدم مساوات کا شر مناک سلوک کیا۔ اور اپنے حامی خواتین کونسلوں پر بار بار نوازشات کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے صوبائی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا۔ کہ خواتین کی اگر حیثیت نہیں ہے۔ تو کیونکر اُن کو بلدیاتی نمایندگان کے نام پر رُسو ا کیا جارہا ہے۔ خواتین کی ایک بات بھی نہیں سُنی جاتی۔ آج بھی کونسل میں ضلع ناظم اور کنوئنیر اپنی مخالف پارٹیوں کی خواتین کو تیسرے درجے کی ممبر تصور کرتے ہیں۔ اور اُن سے انصاف کا سلوک نہیں ہو رہا۔ انہوں نے کہا۔ کہ یہ کتنی غیر قانونی اور افسوسناک بات ہے۔ کہ اے ڈی پی سکیم کیلئے اجلاس بلانے کی بجائے انفرادی طور پر بذریعہ فون سکیم مانگے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ جو اجلاس موجودہ وقت میں بلایا گیا ہے۔ یہ بالکل غیر ضروری ایجنڈے کیلئے بُلایا گیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ ضلع ناظم کی طرف سے امتیازی سلوک بند نہ کیا گیا۔ تو وہ صوبے تک اپنی آواز پہنچانے کیلئے لانگ مارچ کرنے پر مجبور ہوں گی۔ اور پوری دُنیا کو ضلع کونسل چترال میں اسلام کے دعویدار وں کا اصل چہرہ دیکھایا جائے گا۔ انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا۔ کہ چونکہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ اس لئے صوبائی حکومت خواتین کیلئے مخصوص فنڈ واپس لے۔ جسے دو افراد ذاتی سرمائے کی صورت میں پسند ناپسند کی صورت میں تقسیم کر رہے ہیں۔