صدا بصحرا۔۔۔، سیاحتی مقامات کی نجکاری۔۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی ؔ

Print Friendly, PDF & Email

سیاحتی مقامات کی نجکاری
خیبر پختونخوا کی حکومت نے سیاحتی مقامات اور ان مقامات پر دستیاب سرکاری سہولیات کی نجکاری کر کے بہت اچھا قدم اُٹھا یا ہے اگلے دوبرسوں میں ہی اس کے مثبت تنائج سامنے آنا شر وع ہو جائینگے ہمارے معاشرے میں ایک پرانی بیماری ہے ہم ہر اچھے کام میں کیڑے نکالنا شروع کردیتے ہیں سیاحتی مقامات اور سہولیات کی نجکاری پر بھی اس طرح کے تبصر ے اخبارات کی زینت بن رہے ہیں خصو صا ً سرمایہ کاری کرنے والوں کو ہدف تنقید بنا یا جاتا ہے حالانکہ سیاحت کے فروغ میں دلچسپی رکھنے والوں کی نظر میں یہ بہت مستحسن کام ہے سیاحتی مقامات پر جن سہولیات سے حکومت نے 70 سالوں میں سیاحوح کو فائد ہ نہیں پہنچایا اگلے سال یا ڈیڑ ھ سال میں کیا خاک نتائج دکھا ئے گی سرمایہ کار ان پر سرمایہ لگائے گا تو نتائج بھی دے گا سیاحوں کو بہتر سہولیات ملینگی اور حکومت کو محاصل کی مد میں آمد نی آئے گی خیبر پختونخوا کوقد رت نے فیاضی کے ساتھ نوا زا ہے سوات،دیر،چترال، گلیات اور کاغان کی وادی کو انگریزوں کے زمانے سے سیاحتی مقامات کادرجہ حاصل ہے کُنڈ پارک، بنون، ڈی آئی خان، کوہاٹ، تخت بھائی، چارسد ہ، اور بے شمار دیگر مقامات ایسے ہیں جنکی اہمیت کااند از ہ تو ہوا ہے مگر ان مقامات کو سیاحوں کے لئے دلکش بنا نے او رسیاحوں کو ان مقامات کی طرف راغب کرنے کی طرف تو جہ دینا حکومت کے لئے ممکن نہیں ہے یہ نجی شعبے کا کام ہے مثلا ً اتمان زی میں غنی خان کا گھر دار لامان ایک سیاحتی مقام بن سکتا ہے دنیا بھر سے سیاح غنی خان کا باغ، اُن کے ہاتھوں سے بنے مجسمے اور ان کا کتب خانہ دیکھنے کے لئے جوق درجوق چارسد ہ کا رُخ کر ینگے 48 کنا ل رقبے پر پھیلا ہوا یہ گھر چین میں کنفیو شس کے مکان انگلینڈ میں شکیسپیئر کے مکان اور جرمنی میں گو ئٹے کے گھر سے زیادہ پر کشش ہے افغانستان، مڈل ایسٹ اور جنوبی ایشیا ء کے علاوہ یورپ او ر امریکہ سے آنے والے سیاحوں کے لئے بھی یہ پر کشش جگہ ہے چارسدہ کا قدیم نام پشکلاوتی تھا یہ گند ھار ا سلطنت کا پایہ تخت رہا ہے ایسے مقامات کو سیاحوں کے لئے کس طرح پرکشش بنا یا جاسکتا ہے اس کا ماڈل عوامی جمہو ریہ چین کی قیادت نے پیش کیا ہے اس ماڈل کو یہاں لایا جاسکتا ہے چین کے شہر شیان (Xian) کے نواح میں تھان سلطنت (Thang dynasty) کے دور کا حمام تھا یہ دسویں صدی عیسوی کی یا د گا ر ہے جو دو کنال زمین پر قائم ہے حمام کے ساتھ حوض بھی ہے تھان سلطنت کے دور میں اس جگہ چینی حروف کو پتھروں پرلکھنے والے کا ریگر رہتے تھے بادشاہ بھی گرمیوں میں سیر کے لئے یہاں آتے تھے چو این لائی نے اس مقام کے ارد گرد 400 کنال زمین کو حمام میں شامل کر کے ”سنگی کتبے “ سٹون ٹیبلٹس(Stone Tablets) کے نام سے اس کو سیاحتی مقام بنا یا جیانگ زی من کے دور میں مارکیٹ اکا نوی آئی تو اسے ایک سر مایہ کار کمپنی کے حوالے کیا گیا اپرایل 1998 ؁ء میں اس کا ٹکٹ 500 ڈالر تھا یہاں سیاحوں کے لئے دن بھر کی مصروفیات کا اہتمام ہے ثقافتی میلہ لگا ہے رنگ بر نگ مصنوعات کے سٹا ل ہیں مقامی کھانوں کے سٹال ہیں بو ٹا نیکل گارڈن ہے مچھلیوں کے تالاب ہیں پرندوں کے لئے الگ گو شہ ہے جہاں پرند ے آزادی سے اڑ تے پھر تے، جہچہا تے ہیں درختوں کی شاخوں پر بیٹھے طوطے مہمانوں کو نی ہا ؤ (Nihao) یعنی خوش آمدید کہتے ہیں ہم نے باغ میں داخل ہوتے وقت اس کی حقیت معلوم نہیں کی واپسی پر اصغر ندیم سید نے معلوم کر کے ہم سب کو دکھا یا طوطے کے ساتھ ایک لڑکی ڈیوٹی دے رہی تھی جس درخت پر طو طا ہے اُس کے پاس پھول کے پیچھے لڑکی بیٹھ کر چادر کا ڑھ رہی ہے مہمان کو دیکھ کر پہلے لڑکی ”نی ہاؤ“ بولتی ہے اُس کی نقل میں طو طا نی ہاؤ کہتا ہے نئے مہمان کو پر ند ہ نہیں پہچا نتا، لڑکی پہچا نتی ہے یہاں بادشاہ کی جان بچا نے کے لئے کنیز نے اپنی جان دی تھی اُس کنیز کا مجسمہ حمام کے سامنے حوض پر نصب ہے مجسمہ جتنا خوبصورت ہے حوض کے پانی میں اس کا حسن دو بالا ہوجاتا ہے حوض کے دائین طرف چینی زبان کے 6000 حروف پتھر کے کتبوں میں لکھے ہوئے ہیں کا ریگر بیٹھے ہیں اور کام کر رہے ہیں یہ حروف کیر یکٹر (Character) کہلاتے ہیں خیبر پختونخوا کا ضلع بونیر سیاحت میں سوات اور چترال پر سبقت لے جاسکتا ہے ٹانک، ڈی آئی خان، دیر لوئیر اور صوابی میں دلکش مقامات ہیں چترال کے چار قدیمی قلعے سیاحوں کے لئے پرکشش ہیں نو شہر ہ میں مانکی شریف اور زیارت کا کا صاحب کے اردگرد ایسے دلچسپ مقامات ہیں جنکو سیاحتی سہولیات سے آراستہ کیا جاسکتا ہے مگر اس کے لئے حکومت کو ریگو لیٹری ذمہ داری لیکر سارا کام نجی شعبے کے حوالے کرنا چاہیے نجی شعبہ آگے آئے گا تو خیبر پختونخوا کو اگلے چند سالوں میں چین، سو ئٹر زلینڈ،اٹلی اور سپین کے برابر لا کر دکھا ئے گا۔