داد بیداد۔۔انصاف کے ساتھ ایک نشست۔۔ 2019 کا چترال۔۔ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضیؔ

Print Friendly, PDF & Email

انصاف کے ساتھ ایک نشست
یہ ایک غیر رسمی نشست تھی مگر بھر پور نشست تھی خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک دور سے جتنے سخت گیر نظر آتے ہیں قریب سے اتنے ہی نرم دل اور بردبار دکھا ئی دیے با ت سننے کی خواہش اور مسائل کے بارے میں اندرونی کہانیاں جاننے کی تڑپ رکھتے ہیں عوام اور حکمران کے درمیان پائے جانے والے فا صلوں سے نالاں ہیں اس بات پر حیران ہیں کہ عوام کے حقیقی مسائل حکمران کے سامنے کیوں نہیں رکھے جاتے ڈی سی ہاوس چترال میں ظہرا نہ تھا چیر مین پاکستان تحریک انصاف عمران خان، جنرل سکرٹری جہانگیر ترین اور صوبائی وزیر محمود خان بھی ظہرانے میں شریک تھے سرکاری حکام اور معززین بھی تھے ایم پی اے بی بی فوزیہ اور پی ٹی آئی چترال کے قائدین بھی تھے شہزادہ سراج الملک نے ہمارا تعارف کرایا پھر سلسلہ کلام چل نکلا پاکستان تحریک انصاف کی ترجیحات میں سے تعلیم پہلی ترجیح ہے اس پر بات ہو ئی مانیٹرنگ سسٹم اور این ٹی ایس کا ذکر ہو ا سکولوں کے لئے رنگ کے انتخاب کی با ت ہوئی تحریک انصاف کی دوسری ترجیح صحت عامہ کی سہولیات کا ذکر آیا،حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کی مثال دی گئی جب صوبائی وزیر اعلی کے سامنے یہ بات رکھی گئی کہ چترال سے ہر سال 40ہزار طلبہ اور طالبات میڑک اور انٹر کے امتحانات میں بیٹھتے ہیں اور ان کا پور ا سسٹم پشاور بورڈ سے ملحق ہے چترال کے 300 سکولوں اور 100 سے زیادہ کالجوں کے لئے چترال میں انٹر میڈیٹ اور سیکنڈری ایجوکیشن کا بورڈ نہیں تو انہوں نے حیرت سے مس کیری اور جہانگیر ترین کی طرف د یکھا اور کہا یہ بات آج تک میرے علم میں نہیں لائی گئی، کسی بریفینگ میں اس کا ذکر نہیں ہوا کسی وفد نے یہ بات نہیں اُٹھا ئی پرویز خٹک نے جہانگیر ترین کو بتا یا کہ چترال شرح خواندگی کے لحاظ سے صوبے میں تیسرے نمبرپر ہے اس کا اپنا بورڈ نہ ہونا تعجب کی بات ہے اس طرح وزیر اعلیٰ کو بتا یا گیا کہ گرم چشمہ کا ہا ئیر سکینڈری سکول 1997 ؁ء میں نا ن ڈیو لپمنٹل سکیم کی صورت میں شروع ہوا اس میں آرٹس کی کلاسیں تھیں 20 سال گذرنے کے بعد اس کو ڈیو لپمنٹل کا درجہ نہیں ملا سائنس کے مضامین شروع نہیں ہوئے پی سی فور نہیں آیا پوسٹیں نہیں ملیں 20 سال تک ہائیر سکینڈری سکول کو بھول جانا وزیراعلیٰ کے لئے حیرت کی بات تھی شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی شرینگل اور یونیورسٹی آف چترال پربات ہوئی وزیراعلیٰ کو بتا یا گیا کہ چترال کو دو ضلعوں میں تقسیم کر نا، چترال کے لئے یونیورسٹی کا قیام اور تعلیمی بورڈ کا قیام ایسے اقدامات ہیں جو تحریک انصاف کی حکومت کے گرا نقدر تحفوں کی صورت میں یاد رکھی جائینگی ظہر انہ کے بعد پولو گراؤنڈ میں عظیم الشان جلسہ تھا جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے سب ڈویژن مستوج کو ضلع کا درجہ دینے کا اعلان کیا جلسے میں عمران خان کی تقریر بھی یاد گار تھی انہوں نے ایک بار سکر دو میں یہ بات کہی تھی کہ چترال اور گلگت بلتستان کے لوگ تہذیب و شائستگی میں پوری دنیا کے لئے مثال کی حیثیت رکھتے ہیں یہ بات انہوں نے چترال کے جلسے میں ایک بار پھر دہرا ئی عمران خان نے اپنی تقریر میں کہا کہ اگلے انتخابات میں وفاق کے ساتھ چاروں صوبوں میں ہماری حکومت آئیگی تو چار شعبوں میں ایمر جنسی نافذ کر کے جنگی خطوط پر کام کیا جائے گا پہلا شعبہ تعلیم ہوگا انہوں نے صوبائی وزیراعلیٰ پرویز خٹک کو داد دی کہ انہوں نے گذشتہ چار سالوں میں بجٹ کا سب سے بڑا حصہ تعلیم پر لگا یا یہ ایسی سرمایہ کا ری ہے جو ہم اپنی آنے والی نسلوں پر کر ہے ہیں نوجوانوں پر سرمایہ لگا یا جا رہا ہے یہ ہمارا مستقبل ہیں دوسری ایمر جینسی ماحولیات کے شعبے میں ہوگی، تیسری ایمر جنسی صحت عامہ کے شعبے میں اور چوتھی ایمر جنسی بلدیات کے شعبے میں ہوگی انہوں نے مژدہ سنا یا کہ آئیندہ کے لئے ضلع ناظم براہ راست ووٹوں سے منتخب ہوگا تمام ترقیاتی فنڈ بلدیاتی نمائیندوں کو ملینگے اور ویلیج کونسل، نیبر ہُڈ کونسل کو ترقی کا انجن بنا یا جائے گا جلسے کے بعد وزیراعلیٰ نے عمران خان کے ہمراہ چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دفتر ماو نیٹن اِن میں ایک تقریب میں شرکت کی چیمبر کو الاٹ کئے گئے پلاٹ کی تختی کی نقاب کشائی کی مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات لکھے اس موقع پر مہمانوں کو چترال کے روایتی تحا ئف پیش کئے گئے مختصر تقریب میں چیمبر کے صدر سرتاج احمد خان نے معز ز مہمانوں کا خیر مقدم کیا اور چترال کی ترقی میں خصوصی دلچسپی لینے پر ان کا شکر یہ ادا کیا اس موقع پر اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ نے چیمبر کے اراکین کو صوبائی حکومت کے مکمل تعاؤن کا یقین دلا یا انصاف کے ساتھ یہ یاد گار نشست تھی

2019 کا چترال
پولو گراونڈ چترال میں 50ہزار عوام کے مجمع سے خطاب کر تے ہوئے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی پر ویز خٹک نے سب ڈویژن مستوج کو ضلع کا درجہ دینے کا اعلان کیا اور وعدہ کیا کہ اس کا نوٹیفکشین چند روز میں ہو جائے گا اس سے قبل چترال کی سب تحصیل دروش کو تحصیل کا درجہ دینے کا نوٹیفکشین جاری ہو چکا ہے گرم چشمہ کو تحصیل کا درجہ دینے پر غور ہو رہا ہے اس طرح سب ڈویژن مستوج کو ضلع کا درجہ دینے کے بعد موڑکہو تحصیل اور تور کہو تحصیل کے نام سے دو نئی تحصیلیں بنینگی اور 2019؁ ء کے بلدیاتی انتخابات میں چترال کی نئی انتظامی یونٹوں میں دو ضلع ناظمین اور 6تحصیل ناظمین ہونگے اس حساب سے تحصیل کونسلروں کی تعداد میں اضافہ ہو گا ہر تحصیل میونسپل ایڈمنسٹر یشن کا عملہ الگ آئے گا اب اگر تحصیل میونسپل افیسر انفراسٹر کچر کے نام سے دو انجینئر پورے چترال کی 270کلو میٹر لمبی وادی کی 34الگ الگ گھاٹیوں کے اندر کاموں کو دیکھتے ہیں 2019ء میں یہ کام 6انجینئروں میں تقسیم ہو گا 6ناظمین اس کام کے لئے فنڈ مہیا کرینگے مگر یہ اتنا آسا ن نہیں جتنا لکھنے اور پڑھنے میں نظر آتا ہے علامہ اقبال نے کہا تھا
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں
موجودہ حالات میں صورت حال یہ ہے کہ چترال کے ایم این اے شہزادہ افتخارالدین،ایم پی اے سلیم خان،ایم پی اے سردار حسین اور ضلع ناظم حاجی مغفرت شاہ نے اپنے آپ کو نئے ضلع کے اعلان اور وزیر اعلی کے جلسہ عام،دورہ چترال سے لا تعلق رکھا نو شو (No Show) کی تختی اویزاں رہی،چترال کی سیاسی جماعتوں کے قائدین اور کارکنوں نے اپنے آپ کو لا تعلق ظاہر کیا اب یہ پاکستان تحریک انصاف کی واحد ایم پی اے بی بی فوزیہ،پاکستان تحریک انصاف کے ضلعی صدر عبدالطیف،جنرل سکرٹری اسرارالدین،سینئرلیڈر حاجی سلطان محمد،عبدالولی خان ایڈوکیٹ ضلع کونسل کے ممبر رحمت غازی،غلام مصطفےٰ،محمد یعقوب خان،زلفی ہنر شاہ اور دیگر قائدین کے لئے امتحان کا درجہ اختیار کر گیا ہے ڈپٹی کمشنر چترال ارشاد علی سو ڈھر اس سلسلے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں شہزادہ سراج الملک،شہزادہ سکندر الملک اور شہزادہ امان الرحمان کے اثرورسوخ سے بھی کام لیا جاسکتا ہے سب ڈویژن مستوج کو ضلع کا درجہ دینے کے مخالفین نے پہلے ہی سے پروپگینڈاشروع کیا ہوا ہے کہ وزیر اعلی پرویز خٹک محض سیاسی اعلان کرینگے اس کو عملی جامہ نہیں پہنا سکینگے مخالفین کے ایک گروہ نے یہاں تک دعوی کیا ہے کہ چترال میں نیا ضلع نہیں بننے دینگے مخالفین نے یہ بھی کہا ہے کہ نیا ضلع بننے سے چترال کابٹوارا ہو گا وزیر اعلی پرویز خٹک سے ایک نشت میں اس موضوع پر بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ خان صاحب کا وژن اور مشن ہی ایسے گروہوں کے خلاف جہاد ہے ہمارا نعرہ تبدیلی ہے اور یہ مفاد پر ست ٹولہ ”سٹیٹس کو“ چاہتا ہے ان کا مفاد اجارہ داری اور داداگیری میں ہے ہم اجارہ داریوں کو توڑنا چاہتے ہیں دادا گیری کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور ہم یہ کام کر کے رہینگے نوٹی فیکشین کے لئے جو تجویز اور پر بھیجی جائیگی اس میں پورا پیکیج دیا جائے گا اس پیکیج کے دو حصے ہونگے پہلے حصے میں سب ڈویژن مستوج کوضلع کا درجہ دیکر ضلعی محکموں کا قیام الگ ضلع کونسل کا قیام اور اس کے دیگر لوازمات کا بلیو پبرنٹ ہو گا اس پیکیج کے دوسرے حصے میں دروش،گرم چشمہ،موڑکھو اورتور کھو کی نئی مجوزہ تحصیلوں کے لئے الگ الگ انتظامی ڈھانچہ تجویز کیا جائے گا حدود پہلے سے متعین ہیں ہیڈ کوارٹر بھی متعین ہیں آبادی بھی متعین ہے 2019ء کے بلدیاتی انتخابات کی حلقہ بندیاں نئی انتظامی یونٹوں کے حساب سے ہونگی اور یہ مشکل کام نہیں ہے خیبر پختونخوا کے انتظامی حکام کے پاس ایسے کاموں کا تجربہ بھی ہے اور ایسے اقدامات کی صلاحیت بھی ہے نئے ضلع،نئی تحصیلوں اور نئے انتظامی دفاتر کے قیام کی مخالفت کرنے والوں کا دکھ ہم کوبھی معلوم ہے پی ٹی آئی کی قیادت کو بھی اس کا علم ہے اُن کا دکھ یہ ہے کہ اتنا بڑا کا م ہماری حکومتوں نے کیوں نہیں کیا؟ اس کام کا کریڈیٹ ہمیں کیوں نہیں ملا؟عمران خان اور پرویز خٹک نے جس طرح ریپڈٹرانزٹ بس کے منصوبے کو چھ ماہ میں مکمل کرنے کا بیڑا اُٹھایا ہے اسی طرح چترال کی نئی انتظامی یونٹوں میں تقسیم اور دو ضلعوں کے ساتھ6تحصیلوں کے لئے انتظامی ڈھانچہ کی فراہمی کا کام بھی اگلے 6مہینوں میں مکمل کر کے دکھا ئینگے بقول فیض
”جو فرق صبح پہ چمکے گا تاراہم بھی دیکھینگے“