متوقع ضلع اپر چترال کے اعلان سے پہلے اس علاقے کے لوگوں کے خدشات دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اور کہا ہے۔ کہ سیاسی نوعیت کا اعلان علاقے کے لوگوں کو مزید مسائل سے دورچار کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔سلطان وزیر صدر آل پاکستان مسلم لیگ چترال

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم) آل پاکستان مسلم لیگ چترال نے متوقع ضلع اپر چترال کے اعلان سے پہلے اس علاقے کے لوگوں کے خدشات دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اور کہا ہے۔ کہ سیاسی نوعیت کا اعلان علاقے کے لوگوں کو مزید مسائل سے دورچار کرنے کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔ جبکہ یہاں کے لوگ پہلے ہی ناگفتہ بہہ سڑکوں، تعلیم و صحت کے ناقص حکومتی انتظامات اور دیگر ان گنت مسائل سے دوچار ہیں۔ چترال پریس کلب میں ایک پرُہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان مسلم لیگ کے صدر سلطان وزیر، دیگر رہنما وں سلطان نگاہ ، ظہیر الدین نائب صدور، جی کے صریر انفارمیشن سیکرٹری وقاص احمد ایڈوکیٹ فنانس سیکرٹری اور جاینٹ سیکرٹری نوید سلطان نے کہا کہ چترال کو دو ضلع بنانے کیلئے پی ٹی آئی کی حکومت اقدامات کر رہی ہے جو کہ قابل تؑریف ہے ۔ لیکن افسوس کا مقام یہ ہے کہ ابھی تک کسی بھی پارٹی کے ساتھ اس سلسلے میں مشاورت کرنے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا۔ گو کہ آل پاکستان مسلم لیگ نئے ڈسٹرکٹ کے اعلان کی حمایت کر تی ہے۔ لیکن اس کیلئے تا حال کوئی ہوم ورک نہیں کیا گیا ہے۔ جس کی بنا پر عوام یہ سمجھتی ہے کہ یہ ایک انتخابی شو شہ ہے۔ جس سے فوائد حاصل کرنے کیلئے تحریک انصاف بغیر کسی منصوبہ بندی کے یہ اعلان کرنے پر تُلا ہوا ہے۔ انہوں نے چترال کے سیاسی رہنماؤں پر تنقید کرتے ہوئے کہا۔ کہ چترال میں ہر ایک مسئلے پر آل پارٹی مشاورت ہوتی رہی ہے۔ لیکن ضلع کا قیام جو کہ ایک اہم مسئلہ ہے۔ اُس کے بارے میں کسی نے بھی آل پارٹی مشاورت کی زحمت گوارا نہیں کی۔ اس لئے اے پی ایم ایل اپنے تحفظات حکومت کے ایوانوں تک پہنچانا ضروری سمجھتی ہے۔ صدر اے پی ایم ایل سلطان وزیر نے کہا کہ چترال کی شناخت ختم کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ اس کو اپر چترال یا چترال ٹو کا نام دیا جانا چائیے۔ اور اس کے دفاتر ایسے مقام پر تعمیر کئے جائیں۔جہاں درسگاہوں، ہسپتالوں اور دفاتر کیلئے زمین کی ضرورت کاکوئی مسئلہ درپیش نہ ہو۔ اور اس کیلئے سب سے بہترین مقام کاغلشت ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ متوقع نئے ضلع کیلئے موجودہ حکومت نے 2017-18کے بجٹ میں فنڈ مختص نہیں کئے۔ اس لئے یہ خدشہ موجود ہے۔ کہ نگران حکومت میں یہ ضلع مسائل کا شکار ہوگی۔ جبکہ سپلیمنٹری گرانٹ سے ضلع کو نہیں چلایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا۔ کہ چونکہ ضلع کو آبادی کی بنیاد پر فنڈ دیے جاتے ہیں۔ اس لئے نئے ضلع کے آبادی کو بھی مناسب بنیاد پر رکھا جائے۔