صوبے کے توانائی شعبے میں کارکردگی،، ان منصوبوں سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبے میں ڈیڑھ ارب ڈالرز یعنی150 ارب روپے سے زائدکی سرمایہ کاری آئے گی۔

Print Friendly, PDF & Email

(چترال میل رپورٹ)خیبرپختونخواکی موجودہ صوبائی حکومت کے دورمیں گزشتہ ساڑھے چارسالوں میں توانائی کے شعبے کی ترقی کے لئے کئی انقلابی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔صوبے میں حکومتی سطح پر اور نجی شعبے کے تعاون سے 4ہزارمیگاواٹ کے متعدد منصوبے شروع کئے گئے ہیں جن کی تکمیل سے صوبے کو سالانہ اربوں روپے کی آمدنی سے صوبائی معیشت مستحکم ہونے کے ساتھ ساتھ روزگارکے نئے مواقع میسر آئیں گے اورترقی کے نئے دورکاآغازہوگا۔صوبائی حکومت نے گڈگورننس اوراداروں کی مضبوطی کے لیئے بھی موثرقانون سازی کے ذریعے اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔محکمہ توانائی وبرقیات کی کارکردگی کے حوالے سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق حکومتی سطح پر توانائی کے جاری منصوبوں 10.2میگاواٹ جبوڑی ہائیڈروپاورپراجیکٹ،11.8میگاواٹ کروڑہ ہائیڈروپاورپراجیکٹ،40.8میگاواٹ کوٹوہائیڈروپاورپراجیکٹ،69میگاواٹ لاوی ہائیڈروپاورپراجیکٹ اور84میگاواٹ مٹلتان ہائیڈروپاورپراجیکٹ پرتیزی سے کام جاری ہے۔موجودہ حکومت کی بہترین حکمت عملی کے تحت 56میگاواٹ کے 3پن بجلی کے منصوبے مکمل کرلئے گئے ہیں جن میں 2.6میگاواٹ مچئی پن بجلی گھر کا گزشتہ ہفتے افتتاح کردیا گیا ہے جس سے بجلی پیداکرکے نیشنل گرڈ میں شامل کی جارہی ہے۔ بجلی کی نعمت سے محروم صوبے کے 12اضلاع کے پسماندہ علاقوں میں 356چھوٹے بجلی گھر (منی مائیکروہائیڈل سٹیشنز)تعمیر کئے گئے ہیں جن میں 300منصوبے مکمل کرلئے گئے ہیں جبکہ باقی ماندہ منصوبے رواں سال کے آخرتک مکمل کرلئے جائیں گے۔صوبائی حکومت کا پلان ہے کہ دوسرے مرحلے میں ان منصوبوں کی تعداد بڑھاکر1000کی جائے گی جس سے پیداہونے والی تقریباً100میگاواٹ بجلی کے ذریعے 10لاکھ آبادی مستفید ہوگی۔اسی طرح رواں سال پہلے مرحلے میں صوبے بھر کی 4ہزارمساجدکوبجلی کے جدیدنظام کی فراہمی کے لئے شمسی توانائی یعنی سولرائزیشن سسٹم سے منسلک کیا جا رہاہے جبکہ دوسرے مرحلے میں 8ہزارسکولوں اور180بیسک ہیلتھ یونٹس (بی ایچ یوز) میں بھی شمسی توانائی کا نظام لایا جائے گاجس سے یہاں لوڈشیڈنگ کا ہمیشہ کے لئے خاتمہ ممکن ہوجائے گا۔صوبائی حکومت نے نجی شعبے کے تعاون سے 668میگاواٹ پن بجلی کے7 منصوبے شروع کئے ہیں جن میں 150میگاواٹ شرمئی ہائیڈروپاورپراجیکٹ، ناران ہائیڈروپاورپراجیکٹ188میگاواٹ،شیگوکس ہائیڈروپاورپراجیکٹ102میگاواٹ،ارکاری گول ہائیڈروپاورپراجیکٹ 99میگاواٹ،بٹاکنڈی ہائیڈروپاورپراجیکٹ96میگاواٹ،گوربندہائیڈروپراجیکٹ21میگاواٹ،نندی ہارہائیڈروپاورپراجیکٹ12میگاواٹ شامل ہیں ان منصوبوں سے ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ صوبے میں ڈیڑھ ارب ڈالرز یعنی150 ارب روپے سے زائدکی سرمایہ کاری آئے گی۔ اسی طرح ملک کے میگاپراجیکٹ سی پیک کے تناظر میں موجودہ حکومت کے دور میں پن بجلی کی پیداوار کے شعبے میں 7منصوبے زیرغور ہیں جن سے تقریباً 2000میگاواٹ سے بجلی حاصل کی جائے گی جو نہ صرف توانائی کی بحر انی کیفیت پر قابو پانے میں مددگارثابت ہوگی بلکہ اس سے روزگارکے نئے مواقع میسر آئیں گے۔صوبائی وسائل سے پہلی مرتبہ تیل وگیس کی تلاش کے لئے رواں ماہ سے لکی بلاک پر بھی کام کاآغاز کیاجارہاہے۔خیبرپختونخواحکومت نے جہاں توانائی منصوبوں کی بروقت اور معیاری تکمیل کے لئے کئی انقلابی اقدامات اٹھائے ہیں تودوسری جانب توائی کے شعبے میں شفافیت اورنجی سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے موثرقانون سازی کے ذریعے اصلاحات متعارف کرائی ہیں۔محکمہ توانائی وبرقیات کے ذیلی ادارے پختونخواانرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن(پیڈو)کے انتظامی ڈھانچے میں اصلاحات لانے کے سلسلے میں پیڈوایکٹ 2017ء کی شق 5کی ذیلی شق 1میں ترمیم لانے کے لئے صوبائی اسمبلی میں بل جمع کرایاگیاہے تاکہ ضروری قانون سازی کے بعد ادارے کے سربراہ کی تعیناتی عمل میں لائی جاسکے۔ پیڈوایکٹ میں ترمیم کا بنیادی مقصدادارے کے نئے سربراہ کی تعیناتی کے لئے تجربہ کے لحاظ سے انجینئرنگ کی تعلیم کے علاوہ فنانس،اکنامکس،اکاؤنٹس،لاء اور دیگر شعبوں میں مہارت رکھنے والے امیدواروں کو شامل کیاجائے تاکہ ادارے کے انتظامی امور کوبہترانداز میں چلانے کے ساتھ ساتھ ادارے کے مالی اموراورفنڈریزنگ کے لئے سرمایہ کاروں کوتوانائی کے شعبے میں مائل کیاجاسکے۔ یہ بات واضح کی جاتی ہے کہ پیڈوایکٹ میں ترمیم کا بنیادی مقصد ایک طرف موجودہ حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت تبدیلی لاکرمذکورہ ادارے کو مضبوط بناناہے تودوسری طرف مذکورہ پوسٹ کے لئےFederalگورنمنٹ میں اسی طرح کے محکمہ جات کے برابرلاناہے تاکہ وسیع تر مقابلے کے ساتھ بہتر اور موزوں افسرکا انتخاب میرٹ کی بنیادپر ممکن ہوسکے۔

٭٭٭٭٭