صوبے کے سرکاری کالجوں اور یونیورسٹیوں کے انتظامات چلانے کیلئے مجوزہ بورڈ آف گورنر کے قیام کا حکومتی پلان واپس لینے کا اعلان۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک

Print Friendly, PDF & Email

(چترال میل رپورٹ) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک نے صوبے کے سرکاری کالجوں اور یونیورسٹیوں کے انتظامات چلانے کیلئے مجوزہ بورڈ آف گورنر کے قیام کا حکومتی پلان واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔ اس کا اظہار انہوں نے وزیر اعلی سیکرٹریٹ پشاور میں پروفیسر اینڈ لیکچرر ز ایسو سی ایشن کے وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ وزیر اعلی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بعض ذاتی مفادات کیلئے حکومت پر دباؤ ڈالنا، طلباء و طالبات کو بھی سڑکوں پر لانا، او ر سرکاری کالجز کی تالہ بندی کرنا صوبائی حکومت کو کسی طرح بھی قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ اعلی تعلیم میں اصلاحات کا مجموعی پلان ایک نیک جذبے کے ساتھ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کی بندش اور اصلاحات کے خلاف پروپیگنڈا کسی صورت نہیں ہونی چاہئے۔ صوبائی حکومت نے حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے صوبے میں تعلیمی اصلاحات سے بورڈ آف گورنر کا صیغہ نکالنے اور اس بارے میں اپنا فیصلہ واپس لینے کو ہی بہتر سمجھا۔ انہوں نے ا مید ظاہر کی کہ فیصلے کی واپسی کے باوجود تعلیمی اداروں کے اعلی انتظامات او ر معیار تعلیم کی بہتری کا سفر زور و شور سے جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ اساتذہ سمیت تمام سرکاری ملازمین تنخواہ تو باقاعدگی سے لیں مگر ڈیوٹی اپنی مرضی سے کریں۔ انہوں نے واضح کیا کہ صوبے کے مجموعی پانچ کھرب روپے کے وسائل میں سے چار کھرب روپے سے زائد تنخواہوں پر خرچ ہوتے ہیں۔ وزیر اعلی نے کہا کہ وہ پروفیسرز اور لیکچررز کیلئے ایک بہتر فلاحی پلان کا ارادہ رکھتے تھے اور یہ صوبے میں اعلی تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کے سلسلے میں کافی بہتر تھا، تاہم اگراساتذہ برادری اس کو اپنے مفاد میں بہتر نہیں سمجھتی تو بورڈ آف ڈائرکٹر کے قیام کا فیصلہ واپس لے لیتے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے محکمہ اعلی تعلیم کو ضروری ہدایات بھی جاری کردی ہیں۔