حا لیہ بین الاقوامی تبدیلیاں ملکی اور غیر ملکی سطح پر ہر ایک کو حیران و ششد رکر رکھے ہیں۔ نواز شریف کے نا اہل ہو نے سے لیکر اب تک پاکستانی سیا ست کے افق پر طرح طرح کے منظر دیکھے گئے۔ اس سے قبل غیر ملکی سطح پر دیکھا جائے تو امریکی صدر ٹرمپ کی صدراتی جیت کے بعد بین الاقومی سطح پر تبد یلیاں رونما ہو نا شروع ہوئی۔ ان تبدیلیوں کے اثرات نے تقریبا سبھی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ امریکہ کے قدیم وجدید تعلقات جو کہ امریکی اتحا دی جانے جاتے ہیں۔ سبھی ان تبدلیوں کے زیر سایہ آئے۔ اسلامی ممالک اپنی جگہ ٹرمپ انتظامیہ نے تو اتحادی ممالک سمیت بہت سے ممالک کو ہلا کر رکھ دیا۔ نئے امریکی صدر کے آنے اقتدار میں آنے کے بعد ہمارے اور امریکہ کے تعلقات میں شدید بدمزگی پیدا ہوگئی پاکستان امریکہ کی 60/70سالہ اتحاد کو زور کا جھٹکہ لگا۔ایر ان اور اوبامہ انتظامیہ کے مابین جو ایٹمی معاہدہ طے ہو ا تھا وہ بھی خطرے سے دو چار ہے بہت زیادہ امکانات ہیں کہ انہی دنوں ٹرمپ اس معاہدے کو منسوخ کرے۔ شمالی کوریا اور امریکہ کے درمیان تناؤ سے کسی وقت بھی خطر ناک جنگ چھڑ سکتی ہے جو مزید سنگین حالات پیدا ہوسکتے ہیں۔
ملکی سطح پر بات کریں تو ٹرمپ نے سب سے پہلے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو کال ملائی تھی۔ٹرمپ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقا ت کا خواہاں تھا مگر غلطی خود ہم سے ہوئی ہم اپنا کیس ٹھیک طریقے سے لڑنہ سکے جس کا بھر پور فائدہ بھارت نے اٹھایا اور ہمارے خلاف کھل کر لابنگ کی۔ نواز شریف کے نااہل ہونے کے بعداچانک سیاسی اور عسکری حلقوں میں نمایاں تبدیلیاں کس جانب اشارہ دے رہی ہیں میں ذاتی طور پر نواز لیگ کے چند کاموں کو سراہتا ہوں بہ نسبت پی۔ پی۔ پی اور دوسری سیاسی جماعتوں کے خصوصا پنجاب کیلئے نواز لیگ نے کافی کچھ کیا ہے مگر بد قسمتی سے اس پارٹی اور اس کے صدر نواز شریف اور اسٹبلیشمنٹ کی آپس میں بنتی نہیں ہے اس کے پس پردہ محراکات کیا ہیں میں نہیں بس انتا اندازہ ہے کہ ماضی میں بھی نون لیگ سے پانامہ لیکس جیسی چیزیں ہوتی رہی ہونگی ۔کا ش کہ ہمارے اسٹبلیشمنٹ اور نون لیگ کی باہم بنتی تو باقی سیاسی پارٹیوں کی بجائے یہ اتحاد موضوع اور مناسب لگتی۔ مگر ہر بار ان دو نوں کے درمیان کشیدگی اور تناؤ ہی دیکھتے آئے ہیں۔
حالیہ اقوام متحدہ کا اجلاس جس میں پاکستان کا بھارت کے خلا ف دوٹوک اور کشمیر میں جاری مظالم پر کھل کر بات بھا رت کے منہ پر زور دار طمانچہ ہے۔ مگردورہ امریکہ میں ہمارے وزیر خارجہ نے مجھ سمیت سبھی کوکشمکش میں ڈال دیا جس کی وجہ سے بھارت اور امریکہ کے الزامات درست لگنے لگے۔پاکستانی فوج اور بعضی سایسی حلقوں سمیت ہمارے دوست اور پڑوسی ملک چین نے بھی شدید ناراضگی کا اظہار کیاہوگا۔وزیر خارجہ خواجہ آصف نے جس غلطی کا ارتکاب کیا وہ ناقابل تلافی ہے جس میں حافظ سعید کو بھی گھسیٹا گیا۔ جہاں تک میری سوچ ہے خواجہ آصف نے آج کل جو روپ دھاراہوا ہے وہ مجھے وزیر خارجہ کم اور وزیر خواجہ زیادہ نظر آتے ہیں بہرحال خواجہ آصف نے پاکستان کے حق میں بعضی باتیں کھل کر کیے جس میں امریکہ کی پاکستان،افغانستان پالیسیوں پر شدید تنقید بھی کی۔
بھارت اور امریکہ کی بات کریں تو ان دنوں ٹرمپ کے منہ میں بھارتی سرکار مودی کی زبان ہے۔پہلے بھارت سی۔پیک کے خلاف زہر اگلتا تھا۔اب تو بھارت کے بعد امریکہ بھی کھلی کر سے پیک کے خلاف میدان میں کود پڑا ہے۔ اور چین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کس نے یہ حق دیا ہے کہ ٓاپ ایک خطہ اور ایک روڈ پر اجارہ داری اپنے نام سے جوڑے۔ چین اور پاکستان نے امریکہ کے اس بیا ن پراظہار برہمی کا اظہار کرتے ہوئے شدید الفاظ میں امریکی بیان کی مخالفت کی ہے۔
بین الاقوامی تعلقات میں ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کبھی بھی مستقل نہیں ہوتے کل جو دوست تھے آج وہی دشمن بن سکتے ہیں اسی لئے کہتے ہیں کہ بین الاقوامی تعلقات مستقل نہیں ہوتے۔ روس کبھی پاکستان کا حریف ملک سمجھا جاتاہے آج کل روس کا جھکاؤ پاکستان کی طرف ہے اس سے قبل روس بھارت کا اتحا دی ملک سمجھا جاتا تھا۔مگر بھارت بھی روس کے پاکستان کی جانب جھکاؤ سے ناخوش دیکھائی دیتا ہے۔اسی طرح سعودی عرب بھی روس کے قریب ہوتا جارہاہے جس کی تازہ ترین مثال سعودی بادشاہ سلمان کا دورہ روس ہے۔ ان حالات و واقعات کی روشنی میں میرے کم اور محدود زہین کے مطابق چند گزراشا ت پیش خدمت ہیں اول یہ کہ پاکستان کو چاہے کہ اپنی خارجہ پالیسی کو دوبارہ سے ترتیب دیں جس میں پا ک امریکہ تعلقات سمیت افغانستان و کشمیر کو سر فہرست رکھا جائے۔ دوسرا یہ کہ مغربی ترقی یافتہ ممالک جن میں برطانیہ، فرانس،اٹلی، اسڑیلیاوغیرہ شامل ہیں میں اپنی بہترین سفارتکاروں کو بھییجا جائے جو کہ وہاں پاکستان کا کیس خوب مہارت سے لڑیں اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سفارتکاری مزید تیز کریں اور دنیا کے سامنے دہشتگردی سے متاثرپاکستان اور پاکستانی فوج و عوام نے جو جو قربانیاں دی ہیں انہیں ایک ایک کرکے دنیا کے سامنے رکھا جائے۔ اور امریکہ کی افغانستان میں ناکامی اور افغا ن طالبان کو بھارتی خفیہ ایجنسی را کی طرف سے مدد اور ہتھیار فراہم کرنے سمیت،را کی پاکستان خصوصا کراچی،بلوچستان میں مدا خلت سے پردہ ناش کرے پھر جب ہمارے دشمن کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگا تبھی ہم امریکہ سمیت باقی ماندہ دنیا کے ساتھ بہتر تعلقات اور مراسم بنا سکتے ہیں اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑے گی و گرنہ ہم دن بہ دن مشکلات میں پھنستے جائیں گے۔