٭جلسہ عام کی کامیابی کا ذیادہ کریڈٹ جماعتی کارکنوں نے ضلع ناظم مغفرت شاہ کو دیتے رہے جوکہ اس سلسلے میں آخری دس دن مسلسل دروش میں موجود رہے اور نواحی گاؤں اور وادیوں کا بار بار دورہ کرتے رہے۔
٭جلسہ عام کے لئے مراد اسٹیڈیم کی منظوری نہ ملنے پر سی اینڈ ڈبلیو ریسٹ ہاؤس کے قریب مین روڈ سے لے کر پولو گراونڈ تک کھیتوں سے جوار کی فصل کو صاف کرکے جلسہ گاہ بنایا گیا تھا۔
٭جلسے کے دن دروش بازارمیں لوگوں کا غیر معمولی رش دیکھنے میں آیاجوکہ جلسے میں شرکت کے لئے ارندو، دمیڑ، شیشی کوہ، عشریت، ارسون، ایون، چترال ٹاؤن اور کوہ سے آئے تھے۔
٭الحاج خورشید علی خان کے بقول دروش کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا یہ سب سے بڑا سیاسی جلسہ تھا۔
٭جلسہ گاہ کی زمینی ساخت کے مطابق اسٹیج کو پنڈال سے بہت اونچائی پر بنایا گیا تھا اور چاروں طرف شامیانے باندھ کر داخلے کے لئے صرف دو راستے رکھے گئے تھے۔
٭اسٹیج کی طرف سے جلسہ گاہ میں داخل ہونے والوں کے لئے کوئی واک تھرو گیٹ نہیں لگایا گیا تھا۔
٭امیر جماعت اسلامی سراج الحق جب جلسہ گاہ میں داخل ہوئے تو جماعت کے پرجوش کارکن دیر تک “مرد مومن مرد حق، سراج الحق سراج الحق”کے فلک شگاف نعرے لگاتے رہے۔
٭امیر جماعت کے ساتھ امیر صوبہ مشتاق احمد خان اور ضلع ناظم اپر دیر صاحبزادہ فصیح اللہ، امیر ضلع مولانا جمشید احمد اور ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ بھی جلسہ گاہ میں داخل ہوئے جبکہ مولانا عبدالاکبر چترالی جلسہ گاہ میں ان کا استقبال کیا۔
٭تلاوت کلام کی سعادت جماعت اسلامی کے ہیڈ کوارٹرز منصورہ لاہور کے خطیب قاری وقار احمد نے حاصل کی جس کا تعلق دروش کے نواحی گاؤں جنجریت سے ہے۔
٭اسٹیج سیکرٹری نے سب سے پہلے تقریر کی دعوت امیر ضلع مولانا جمشید احمد کو دی جس نے جلسہ عام کے سلسلے میں تعاون کرنے والوں کا ایک ایک کرکے شکریہ ادا کیا۔
٭جلسہ شروع ہونے کے بعد فضا ابر آلود ہونے کی وجہ سے موسم انتہائی خوشگوار ہوگیا اور جلسے کے شرکاء نہایت آرام سکون سے تقریریں سنتے رہے۔
٭الحاج خورشید علی خان کی تقریر جب طول پکڑی تو اسٹیج سیکرٹری نے دو مرتبہ چٹ ان کے سامنے رکھ دی جس پر انہوں نے تقریر ختم کردی جبکہ اپنی تقریر کے شروع میں انہوں نے شاعرمشرق کی انقلابی اشعار سے شرکاء جلسہ کو گرمادیا جوکہ تالیاں بجابجاکر اپنی جذبات کا اظہار کردیا۔
٭جلسہ عام کے سلسلے میں دروش بازار کی تاجر برادری نے کاروباری مراکز کو مکمل طور پر بند کیا تھا اور صرف اشیائے خوردونوش کی دکانین کھلی ہوئی تھیں جس پر ضلع ناظم نے اپنی تقریر میں ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
٭مختلف علاقوں سے گاڑیاں قافلے کی شکل میں دروش پہنچتے رہے اور ہر قافلے کی آمد کا باقاعدہ اعلان اسٹیج سے ہوتا رہا۔
٭جلسہ گاہ کو چاروں طرف اندر سے سجایا گیا تھا اور جابجا امیر جماعت سراج الحق اور امیر صوبہ مشتاق احمد خان کی تصویروں سے مزین بینر لگائے گئے تھے لیکن ایک جگہ بھی بانی جماعت اسلامی مولانا سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ کی تصویر نظر نہیں آئی۔
٭اسٹیج پر مختلف شعبہ جات کے ناظمین اور جماعت کے اکابرین بیٹھے ہوئے تھے۔
٭ڈسٹرکٹ گورنمنٹ میں جماعت اسلامی کی حلیف جماعت جمعیت علمائے اسلام کی اعلیٰ ضلعی قیادت قار ی عبدالرحمن قریشی، مولانا عبدالشکور اور دوسروں کی قیادت میں نمایان نظر آئے۔
٭مختلف سیاسی پارٹیوں سے جماعت اسلامی میں شرکت کرنے والے سینکڑوں سرکردہ افراد اسٹیج پر آئے اور ایک قطار بناتے ہوئے امیر جماعت سے مصافحہ کرتے ہوئے گزرتے رہے جن کو مختلف نشانیاں پیش کئے جاتے رہے جبکہ اسٹیج پر ان کے نام ایک ایک کرکے پکارے گئے۔ ان پارٹیوں کا نام تاہم نہیں لیا گیا جن کو چھوڑ کر انہوں نے جماعت میں شمولیت اختیار کی۔
٭سراج الحق نے اپنی تقریر کے شروع میں کھوار (چترالی)زبان میں شرکاء کو مہ شیرین برارگینیان کہہ کر مخاطب کیا۔
٭جلسہ عام کی صدارت سابق امیر ضلع مولانا شیر عزیز نے کی۔
٭قرار داد سید فرید جان نے پیش کی جوکہ تحصیل دروش میں جے آئی یوتھ کے صدر ہیں۔
٭امیر جماعت سراج الحق اپنی تقریر کا احتتام حاضرین سے ہاتھ اٹھواکر وعدہ لینے سے کیا کہ وہ کرپشن کے خاتمے اور چوروں کے احتساب میں ان کا بھر پور ساتھ دیں گے۔
٭امیر جماعت نے اپنی تقریر میں کہاکہ ملک کے چھ ہزار چوروں کو اگر اڈیالہ جیل میں بند کرکے ان سے لوٹی گئی قومی دولت واپس لی جائے تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے۔
٭امیر صوبہ مشتاق احمد خان نے صرف جماعت اسلامی کو جمہوری سیاسی پارٹی قرار دیا جبکہ دوسری پارٹیوں کو سیاسی پارٹی نہیں بلکہ سیاسی پراپرٹی قرار دیا۔
ئ ٭ جے آئی یوتھ کے ضلعی صدر وجیہ الدین اپنے سینکڑوں مستعد کارکنوں کے ہمراہ جلسہ گاہ میں اپنی موجود گی کا احساس دلاتے رہے۔
٭جلسے کی لائیو کوریج کے لئے بول اور پاک ٹی وی کی ڈی ایس این جی گاڑیاں دروش پہنچ گئے تھے۔
٭جماعت اسلامی کی سوشل میڈیا نے جلسہ فیس بک پر جلسے کو لائیو کوریج دے دی۔
٭مہمانوں کے لئے ظہرانے کا انتظام فارسٹ ریسٹ ہاؤس میں کیا گیا تھا۔
٭ظہرانے سے فارغ ہونے کے بعد مختلف لوگ امیر جماعت سراج الحق کے ساتھ تصاویر بناتے رہے جن میں مولانا عبدالاکبر چترالی نے پہل کیا تھا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات