چترال (نما یندہ چترال میل) چیف ایگزیکٹیو ہیو من رائٹس چوھدری قمر رندھاوا، چیرمین تحریک عدل میجر (ر) محمد علی خان اور چیرمین پاکستان نیشنل الائنس محمد ظفر اللہ چوھدری نے عوام سے اپیل کی ہے۔ کہ تمام تر اختلافات اور تعصبات سے بالاتر ہوکر ملکی ترقی میں کردار ادا کریں۔ اور باہمی اتحادو اتفاق کی رسی کو مضبوطی سے تھام کر بیرونی اور اندرونی خطرات کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چترال پریس کلب میں کا لاش فیسٹول (پوڑ) کے سلسلے میں آمد کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال نہ صرف خوبصورت سیاحتی مقامات کا حامل ضلع ہے۔ بلکہ امن پسندی، شاندار روایات اور مختلف تہذیب و ثقافت کا امین علاقہ ہے۔ جس میں ہزاروں سال قدیم کالاش تہذیب بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ چترال کو درپیش مسائل کے پیش نظر یہاں حکومت کی طرف سے بھر پور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اور اس علاقے کی ڈویلپمنٹ مربوط بنیادوں پر کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے علاقے میں نوجوان نسل کو روز گار کے مواقع مہیا کرنے اور معاشی حالات بہتر بنانے کے سلسلے حکومت سے فوری اقدامات اُٹھانے کا مطالبہ کیا۔ اور کہا۔ کہ جب تک نوجوان نسل اپنے پیروں آپ کھڑی نہیں ہوگی۔ تب تک ترقی کے ثمرات مکمل طور پر حاصل نہیں ہو سکتے۔
غلطی سے سرحد پار کرنے والے دو کمسن بھایؤں کو پاکستان سے واپس ان کے گاوں نورستان افغا نستان پہنچا دیا گیا۔
چترال (محکم الدین) افغانستان کے صوبہ نورستان سے تعلق رکھنے والے دو بچے جو اپنے گھر کا راستہ بھول کر گذشتہ روز پاکستانی سرحدی گاؤں ارندو میں داخل ہوئے تھے۔ چائلڈ پروٹیکشن چترال، انتظامیہ، پولیس اور اصلاحی کمیٹی کی کوششوں سے واپس والدین تک پہنچا دیے گئے۔ دروش پولیس کے مطابق گذشتہ روز افغانستان کی شہریت کے حامل دو بھائی پاکستان کے سرحدی گاؤں ارندو میں داخل ہوئے۔ جنہوں نے اپنے گھر کا راستہ بھولا ہوا تھا۔ ارندو پولیس نے اُنہیں اپنی تحویل میں لے لیا۔ اور اس سلسلے میں اسسٹنٹ کمشنر دروش ، دروش پولیس و چائلڈ پروٹیکشن آفیسر چترال کو اطلاع دی۔ جنہوں نے میٹنگ کے بعد بچوں کو محفوظ تحویل کیلئے دروش پولیس کے سپرد کی۔ بچھڑے ہوئے دونوں افغان بھائیوں کو والدین سے ملانے کیلئے چائلڈ پروٹیکشن کمیٹی چترال نے تگ و دو کی۔ اور ضلعی انتظامیہ، پولیس اور اصلاحی کمیٹی ارندو کے تعاون اور مدد سے والدین سے اُنہیں ملانے میں کامیاب ہو گئے۔ چائلڈ پروٹیکشن آفیسر چترال عمران الدین نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا۔ کہ مذکورہ بچے نورستان سے ارندو کے راستے پاکستانی سرحدی گاؤں میں داخل ہو گئے تھے۔ اور اپنے گھر کا راستہ بھول جانے کی وجہ سے انتہائی پریشانی کے عالم میں تھے۔ جنہیں پاکستانی سرحدی سکیورٹی فورس نے پولیس کے حوالے کی۔ انہوں نے کہا۔ کہ اسسٹنٹ کمشنر دروش، پولیس اور ارندو کے عمائدین نے مل کر ان بچوں کو اُن کے والدین تک پہنچانے میں اہم کام کیا۔ اور بچھڑے بچوں کو اُن کے والدین سے ملایا۔ جس کیلئے وہ چائلڈ پروٹیکشن چترال یونٹ کی طرف سے تمام اداروں اور کمیونٹی کے لوگوں کے مشکور ہیں۔ انہوں نے چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت بچوں پر تشدد کی روک تھام میں اہم کردار ادا کرنے پر بھی دروش پولیس کے بھر پور تعاون کی تعریف کی۔