بونی (ذاکر زخمی)کوئی مانے یا نہ مانے ۵۱۰۲ء کے تباہ کُن سیلاب کے بعد جہاں چترال کے دوسرے علاقے شدید متاثر ہوئے وہاں اجنو بھی اتنی ہی بلکہ اس سے زیادہ متاثر ہوئی تھی۔آب پاشی کے تمام نظام درہم برہم ہوئے تھے گاوں کو ملانے والے سڑکیں برباد ہوئی تھی پینے کے پانی کے تمام لائینین ٹوٹ پھوٹ کے شکار ہوئے تھے۔ اور ۶ گھرانے مکمل تباہ ہوئے تھے۔کھڑی فصلیں،باغات و جنگلات سب برباد ہوئے تھے۔ مذکورہ تمام کام عوام الناس بیغر کسی مدد اور تعاون کے اپنی مدد آپ کے تحت سب قابل استعمال اور قابل عمل بنا لیے۔ اس میں حکومتی خزانہ کو ایک روپے کا نقصان نہیں کیا گیا نہ کسی نام نہاد این۔جی۔اوز کی تکلیف دی گئی۔ لیکن ایک روڈ جو ان کے بس سے باہر تھی ۵۸گھرانے،جامع مسجد اور گوارنمنٹ پرایمری سکول اس روڈ سے مستفید ہو رہے تھے کا نام و نشان مٹ گیا تھا اور ساتھ از سر نو تعمیر کرنے کے لیے کوئی جگہ بھی نہیں بچی تھی۔ جو ۵۱۰۲ سے تا دمِ تحریر کسی مسیحا کی انتظار میں راہ تکتے رہے مگر مجال ہے کہ کسی نے توجہ دی ہو یا کسی نے اسے انسانوں بستی تصور کی ہو۔ طویل مشکلات جھیلنے کے بعد انجام کار متاثرین، گاوں والوں کو منا کر کہ وہ زمیں فی سبیل اللہ فراہم کرینگے اللہ کے نام لیکر اس مشکل ترین کام کو بھی اپنے مدد آپ کے تحت شروع کر چکے ہیں تین کلو میٹر پر محیط یہ روڈ جامع مسجد اجنو، گوارنمنٹ پرایمری سکول اجنو اور ۵۸ گھرانوں کو زندگی کی سہولیات سے مربوط کرنے کے لیے واحد ذریعہ ہے۔ ۵۱۰۲ سے آج تک کسی کے گھر میں موٹر سائیکل پہنچنے کی سہولت بھی میا ثر نہیں رہی۔ ۷۱۰۲ ء سے ۵۸ گھرانے تھریشر کی سہولت سے محروم ہیں۔ خدا نخواستہ بیماری کی صورت میں چارپائی کی مدد سے تین کلومیٹر تک کا راستہ طے کرنے کے بعد جیب کی سہولت سے مستفید ہو سکتے ہیں۔۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر اور قابل ِصد تحسین ہے کہ اپنی مجبوری کا ذکر بونی سے تعلق رکھنے والی خاتون ڈسٹرکٹ کونسلر محترمہ حصول بیگم سے کرنے پر اپنے صوابدیدی فنڈ سے دو لاکھ کا حطیر رقم ان ۵۸ گھرانوں کو سہولت پہنچانے کے لیے وقف کر دی اگر چہ مذکورہ فنڈ انے والی اخراجات کی ایک فیصد بھی نہیں پھیر بھی ہم ان کے خلوص اور جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں کہ آپ محضِ انسانی ہمدردی کی بنا پر اپنی صوابدید سے دولا کھ روپے اجنو کے عوام کو عنایت کی،،شکریہ کائے،، ہمدردی،انسانیت،سوچ اور دور اندیشی اسی کا نام ہے۔ اس روڈ کو تکمیل تک پہنچانے کا تحمینہ لاگت ۲۱ لاکھ سے زیادہ ہے تا ہم علاقے کے لوگوں کے جذبے اس سے کہیں زیادہ ہے اور یقینا اللہ مدگار ہے۔لیڈر نام بے حس،نظر ان کی کمزور ہیں۔ احساس مر چکی ہے ۔