وزیراعلیٰ پرویز خٹک عید کے بعد چترال کا دورہ کرکے تاریخ ساز منصوبوں کا افتتاح کرینگے۔ایم۔پی۔اے بی بی فوزیہ

Print Friendly, PDF & Email

چترال(نمائندہ چترال میل)ایم پی اے چترال بی بی فوزیہ نے ایک اخباری بیان میں کہا ہے کہ چترال میں جاری صو با ئی حکومت کی طرف سے ترقیاتی کاموں کا جائزہ لینے اور تاریخ ساز پراجیکٹس کا افتتاح کرنے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک چترال کا دورہ کریں گے۔ان پراجیکٹس میں چترال یونیورسٹی سر فہرست ہے، چترال یونیورسٹی چترال کی تاریخ میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جس پہ باقاعدہ کام کا آغاز ہوچکا ہے، یونیورسٹی کے لیے سٹاف بھرتی کا مرحلہ بھی شروع ہوچکا ہے، اس پراجیکٹ کے قیام سے تعلیم کے میدان میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔چترال کے عوام کو ان کی دہلیز پر اعلیٰ تعلیمی سہولیات میسر ہونگی۔چترال یو نیورسٹی کے لئے رواں مالی سال میں 88 کڑوڑ روپے رکھے گئے ہیں، جبکہ 34 کڑوڑ پہلے ہی ریلیز ہوچکے ہیں۔چترال میں یونیورسٹی کا قیام بہت پہلے ہونا چاہے تھا،مگر گزشتہ حکومتوں نے دو دو کیمپس کا جھنسا دیکر عوام کی آنکھوں میں دھول جونکا۔پی۔ٹی۔آئی کی حکومت نے تعلیم کے شعبے میں انقلابی اصلاحات کا جو وعدہ کیا تھا،چترال یونیورسٹی کی بنیاد ان اصلاحات کی بہترین مثال ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ ا پنے دورے کے موقعے پر وزیر اعلی صوبائی حکومت کی مالی تعاون سے بننے والے لاوی ہائڈرل پراجیکٹ جو کہ 69 میگاواٹ ہے،کے سنگ بنیاد کا باقاعدہ افتتاح ہوگا،، اس پراجیکٹ پہ 20 ارب ر وپے کی لاگت آئیگی۔اس پراجیکٹ کی تکمیل کی بعد نہ صرف چترال کے اندر لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل ہوگا،بلکہ صوبے کے دوسرے اضلاع بھی مستفید ہونگے۔اپنے دورے کے موقعے پہ وزیراعلی خیبر پختونخواہ ریسکیو 1122 کے آفس کا بھی افتتاح کریں گے، ریسکیو 1122 کا قیام چترال جیسے ضلع کے لیے ناگزیر تھا، گذشتہ کئی سالوں سے قدرتی آفات کی وجہ سے قیمتی جانیں ضائع ہوئی۔ریسکیو 1122سے قدرتی آفات سے نپٹنے میں مدد ملے گی۔
ایم۔پی۔اے بی بی فوزیہ نے کہا کہ چترال کی ترقی کے لئے صوبائی حکومت نے جوسنجیدہ اقدمات اُٹھائے ہیں، ان کی تاریخ میں کئی مثال نہیں ملتی، باوجود اس کے چترال سے کوئی منتخب نمائندہ حکومتی بنچ سے نہیں، نہ ضلعی حکومت ہمارے پاس ہے،اس کے باوجود تحریک انصاف کی حکومت نے انصاف کا حق ادا کرنے کی بھر پورکوشش کی، اور کامیاب ہوئی ہے، موجودہ وقت میں C&W ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے سے 9 آر۔سی۔سی پلوں پہ کام جاری ہے جبکہ، پچھلے40 سالوں میں چترال میں صرف 5 آر۔سی۔سی پل بنی، internal roads کے پراجیکٹ چترال شہر اور دروش میں جاری ہے، جبکہ چترال شہر کیbeautification پہ کام جولائی کے مہینے میں شروع ہوگا۔جبکہ ADP کی سکیموں پہ کام جاری ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ CEPEC منصوبے کے تحت چترال ٹو دیر روڈ کا کریڈٹ بھی وزیراعلی پرویز خٹک کو جاتا ہے، کہ جن کی بھرپور کوششوں سے یہ بڑا منصوبہ CPECکا حصہ بنا۔توانائی کے بحران سے نکلنے کے لیے صوبائی حکومت کی طرف سے CPEC میں چترال کے مختلف جگہوں پہ پراجیکٹ رکھے گئے ہیں، جن میں ایچ پی پی تعمیریاتی کام مژی گرم شغور،ایچ پی پی تعمیریاتی کام استارو بونی،ایچ پی پی تورین موری،کاری،ایچ پی پی کاری مشکوراور اور ایچ پی پی گہریت سوئیر لشٹ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ صوبائی حکومت کی طرف سے 55چھوٹے بجلی گھروں پہ کام جاری ہے، جن سے 6 میگااٹ سے زیادہ بجلی پیدا ہو رہی ہے، جن سے دور دارز کے لوگ مستفید ہو رہے ہیں، مزید Mini Hydreal project 88منی ہائڈرل پراجیکٹ صوبائی حکومت کی طرف سے چترال میں شروع کئے جائے گے۔
ایم۔پی۔اے فوزیہ بی بی نے کہا کہ چترال ماربل سٹی کے لیے بھی زمین سلیکٹ ہوگئی ہے،جو کہ ایوارڈ کے آخری مرحلے میں ہے، اس پراجیکٹ کے آغاز سے روزگار کے مواقعے ملیں گے۔ کھیلوں کے فروغ کے لیے چترال کے تین ایریاز میں کام جاری ہے، گہلی کے مقام پہ کام مکمل ہوچکا ہے، جبکہ سیدآباد ورش اور کوشٹ کے سٹیڈیم اس سال مکمل ہونگے۔
ٰایم۔پی۔اے صاحبہ نے مزید کہا، کہ آج جب حکومت پانچویں سال میں داخل ہوگئی ہے، اور آج ہم مطمئن ہے، کہ 2013 کے عام انتخابات میں عوام سے جو وعدہ کیے گئے تھے، ان کی تکمیل ہوچکی ہے۔تعلیم اور صحت کے شعبے میں اصلاحاتی اور عملی اقدامات سے نمایاں تبدیلی آئی ہے، آج مقامی حکومتیں نہ صرف بااختیار ہیں، بلکہ فنڈز بھی پچھلی حکومتوں سے زیادہ لے رہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کارکردگی کی بنیاد پہ2018کے عام انتخابات میں پورے ملک میں حکومت بنائی گی۔