چترال (نمایندہ چترال میل) شاہی مسجد چترال میں جھوٹی نبوت کے دعویدار ملعون رشید کی وجہ سے بھڑکنے والی کشیدگی کے باعث ناموس رسالت کیلئے گرفتار ہونے والوں نے اپنی رہائی کے بعد ضلع ناظم چترال حاجی مغفرت شاہ پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا ہے۔ کہ اُن کی ایما پر 21افراد کے خلاف دہشت گردی کے دفعات لگائے گئے۔ جبکہ اُن کا دہشت گردی سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے۔ منگل کے روز رہائی پانے والے افراد عبدالسلام، شبیر احمد، اکرام اللہ، انضمام الحق، ندیم خان، فخر اعظم ، ظاہر خان، فہیم الدین، نورالاسلام، سہیل اور ظہیر الدین نے چترال پریس کلب میں جمیعت العلماء اسلام چترال کے رہنماؤں سابق ایم پی اے مولانا عبدالرحمن، ممبر ڈسٹرکٹ کونسل قاضی فتح اللہ، قاری جمال عبدالناصر، قاری نسیم، مولانا عبدالسمیع وغیرہ کی معیت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنی رہائی میں کردار ادا کرنے پرقائد جمیعت مولانا فضل الرحمن، مولانا عطاالرحمن، چیف منسٹر خیبرپختونخوا، ہوم سیکرٹری آئی جی پی، ڈی آئی جی فدا حسین بنوں، ڈپٹی کمشنر چترال شہاب ثاقب یوسفزئی، ڈی پی او چترال کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ جن لوگوں نے اُن کی رہائی کیلئے کام کیا۔ اُس حوالے سے اُن کے پاس تحریری ثبوت موجود ہیں۔ اس لئے ضلع ناظم مغفرت شاہ، امیر جماعت اسلامی مولانا جمشید اُن پر سیاست کرنا چھوڑدیں۔ انہوں نے مولانا عبدالاکبر کی خدمات کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا۔ کہ وہ اسیروں کو مردان میں رکھنا چاہتے تھے، لیکن اُن کی یہ حکمت عملی کامیاب نہیں ہوئی۔اور ہمیں چترال جیل منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ ضلع ناظم نے ہمارے ساتھ یزیدی کردار ادا کیا۔ جس کا ثبوت یہ ہے۔ کہ انہوں نے چترال جیل میں بھی ہم سے ملنا گوارا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ اپں کے ساتھ جوکچھ بھی ہوا۔ ضلع ناظم کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے ہماری گرفتاری کے دوران جب ہم مشکل میں تھے۔ گورنر کاٹیج چترال میں کلچرل شو منعقد کرکے جشن منایا۔ اکرام اللہ لال نے کہا۔ کہ چترالیوں کی سرشت میں دہشت گردی نہیں ہے۔ اور اگر کہیں دہشت گردی موجود ہے تو وہ ضلع ناظم اور اُس کی طرف سے سپورٹ کئے جانے والے افراد میں ہے۔ انہوں نے کمانڈنٹ چترال سکاؤٹس کا شکریہ ادا کیا اور اُن کے اقدامات کی تعریف کی۔ اور کہا۔کہ انہوں نے ایک بڑے آگ کو بجھانے میں کردار ادا کیا۔ جسے فرقہ ورانہ کشیدگی کا رنگ دے کر بعض افراد سیاسی مفاد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ اکرام اللہ اور شبیر احمد نے کہا۔ کہ پولیس کی طرف سے اُن پر جو تشدد اور ٹارچر کیا گیا ۔ تو اُنہیں اللہ پر چھوڑ کر معاف کرتے ہیں کیونکہ وہ نبی پاک کی خاطر ان مشکلات کو سہنا اپنے لئے باعث سعادت سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ آیندہ ہمیں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔ تو اُس کے ذمہ د ار ضلع ناظم چترال ہوں گے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات