کتوں کی احتجاجی تحریک … آخر کب تک ؟ تحریر۔ مبشرالمک

Print Friendly, PDF & Email

کہتے ہیں … کتے… بہت ہی وفادار جانور ہیں۔اب لگ یہ رہا ہے وقت کے ساتھ ساتھ ان میں بھی آگے بڑھنے کا … جذبہ اور شعور اگیا ہے… اب 2017 میں یہ … پطرس بخاری … والے… سست، نکمے اور رومانوی خیالات میں لت وپت … مشاعرے والے ہی نہ رہے۔ بلکہ ان میں بڑے … انقلابی، جری، شعلہ بیان اور فدائی حملہ آور بھی شامل ہوچکے ہیں جو ہم جیسے …بے حس… شہریوں … کے لیے نوید مسرت… سے کم نہیں … اللہ … کمیٹی والوں اور محکمہ صحت .. کی افزائش نسل… کی اس مشترکہ کاوش میں برکت ڈال دے۔ اب مستقبل قریب میں ہم… نئے پاکستان… میں … گدھوں … کے ساتھ ساتھ … سی پیک… کے مہمانوں کووافرمقدار میں … کتے … بھی فراہم کر کے چترال کے لیے… کثیر زیر مبادلہ… کماسکیں گے…کل رات ایک دوست کو … کمیٹی آفس چوک میں اتارا تو … کتوں … نے جس اعزاز اور سرکاری پرٹوکول کے ساتھ ان کا استقبال کیا…. کہ مجھے اس پہ رشک آیا۔اور بے اختیار منہ سے نکلا…
یہ رتبہ بلند ملا جس کو مل گیا . آگے بڑھ کے … چھاونی پل… آئے تو پل کو تقریباٰٰ ہی بلاک پایا۔ سوچا فوجی حکمت عملی کے تحت … سرچینگ اور واچنگ … کا کوئی نیا منصوبہ لانچ کیا گیا ہے تب ہی تو … آدم ذاد نظر نہیں آتے … موڑین گول پل… میں بھی تین عدد کتے دوسروں کو بلانے میں مصروف تھے … البتہ … شیر دا پُتر… والے چوگ میں مجھے مایوسی ہوئی جہاں … ہو… کا عالم تھا… اور …صاحب کتیاں … کے ریٹایرڈ ہونے کا مجھے صدمہ ہوا کہ ادھر سی پیک کے دروازے وا ہوئے ادھر یار نے … کاروبار … ہی بند کردی. …اتالیقی پل میں … ایک بڑا …دھرنا… مجھے نظر آیا جس کی حفاظت کے لیے … بندوق برادر پولیس کے … چوق چوبند… جوان کھڑے تھے… مجھے خلیفہ عمر عبدالعزیز کا دور یاد آیا کہ کس طرح … بھیڑبکری اور بھڑیا ایک ہی گھات میں پانی پیا کرتے تھے… ہوسکتا ہے میری پارٹی کی … مغفرتوں اور برکتوں … بھری ضلعی حکومت کے … طفیل … وہ دور لوٹ آیا ہو….میں خوشی سے سر شار … چیوپل … میں داخل ہوا تو ایک … مسافر … پہ کتوں کا …سرجیکل اٹیک… ہو چکا تھا اب وہ پتھر کی تلاش میں ہاتھ پاوں مار رہا تھا… میں نے اسے گاڑی میں بٹھایا تو … کتوں نے سخت احتجاج … ریکارڈ … کیا۔ وہ پٹھان مسافر کہہ رہا تھا … چترال کے لوگ کتوں کو کھلاُچھوڑتے ہیں اور … پتھروں کو باندھ دیتے ہیں … قصاب خانے میں … سب سے بڑا جلسے سے صاحبان فارغ ہورہے تھے… گھر کے قریب آیا تو میرا اپنا …. کتا بھی اس …احتجاجی تحریک… سے گھر لوٹ رہا تھا… وہ معمول سے ہٹ کے بد دلی سے مجھے ملا… میں نے اس سے سوال کیا تو نارضگی سے بولا… ” جس شہر کے مکین اپنے حقوق کے لیے آواز نہیں اٹھاتے تو ان کے وفا دار کتوں کو ان کی حقوق کے لیے نکلنا ہی پڑھتا ہے اور یہ تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک…. کمیٹی اور ہیلتھ … والے جاگ نہیں جاتے۔“
٭٭٭٭٭