گرانفروشوں نے حسب عادت و روایت ماہ رمضان کے دوسرے عشرے میں بھی روزہ داروں کو لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ جن کو کنٹرول کرنے میں ضلعی انتظامیہ بے بس ہو چکی ہے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) گرانفروشوں نے حسب عادت و روایت ماہ رمضان کے دوسرے عشرے میں بھی روزہ داروں کو لوٹنے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ جن کو کنٹرول کرنے میں ضلعی انتظامیہ بے بس ہو چکی ہے۔ خصوصا سبزی اور پھل فروشوں نے ناجائز منافع خوری کی انتہا کردی ہے۔ تربوز 50روپے، خٹاکئے 60 روپے، آم260روپے کلو اور کیلا 250 روپے درجن فروخت کیا جارہا ہے۔ جو کہ معیار میں بھی ناقص ہیں۔ اسی طرح باسی سبزیات دوگنی قیمت پر فروخت کی جارہی ہیں۔ چھوٹا اور بڑا گوشت نایاب ہو چکا ہے۔ اور جہاں ملے منہ مانگی قیمت وصول کی جارہی ہے۔ اس سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے مرغی فروش ڈیڑھ پاؤ کے وزن والے چوزے 270سے 300روپے پر فروخت کرتے ہیں۔ جبکہ بازاروں میں ناقص اور دو نمبر مشروبات کی بھر مار ہے۔ روزہ دار یہ سمجھنے سے قاصر ہیں۔ کہ آخر ان کو لوٹنے والوں سے حساب کون لے گا۔ بازار میں افطاری کیلئے جو اشیاء فروخت کی جارہی ہیں۔ اُن کی صفائی اور معیار کا لحاظ بھی نہیں رکھا جاتا۔ اور زیادہ تر جگہوں میں گزرے دن کی باسی اشیاء فروخت ہو رہی ہیں۔ جن سے کئی روزہ دار پیٹ کی بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ محکمہ فوڈ جو ان چیزوں پر نگاہ رکھنے کی ذمہ دار ہے۔ صرف بازار میں اشیاء فروشوں کو مرضی کے ریٹ دینے کے سوا کوئی کام نہیں کرتی۔ جس سے عوام روز بروز لُٹے جا رہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے۔ کہ چترال شہر کے اندر قائم سبزی منڈی جو چھوٹے سبزی فروشوں کے منافع غصب کرنے کی ذمہ دار ہے۔ اُس کے ریٹس کنٹرول کئے جائیں۔ تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔