خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی بجٹ برائے مالی سال2017-18میں ضلعی حکومتوں کے لئے 28ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی۔ جس میں ضلع چترال کی متاثرہ علاقے بھی شامل۔ دیکھئے تفصیلی رپورٹ

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نمائندہ چترال میل)خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی بجٹ برائے مالی سال2017-18میں ضلعی حکومتوں کے لئے 28ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے۔ یہ رقم اضلاع کے اپنے محاصل کے علاوہ ہے جبکہ بلدیات کے شعبے میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت35منصوبوں کے لئے4۔ارب50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جن میں وادیئ کمراٹ اور براول کے علاقے کی ترقی کے لئے خصوصی مراعات کا اجراء جھیل سیف الملوک اور لو لو پت جھیل کے علاقے کی ترقی،ضلع سوات اور چترال میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی دوبارہ بحالی،کھلا بٹ ٹاؤن شپ میں سیوریج کے نظام کی تنصیب اورپرانے زنگ آلود پائپوں کی تبدیلی شامل ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ 2001سے 2013 تک گزشتہ ادوار جو 12سال پر محیط ہے بلدیاتی اداروں کو ترقیاتی بجٹ میں کل14۔ارب روپے دئیے گئے تھے جبکہ موجودہ مخلوط حکومت اب تک صرف دو برسوں میں 48ارب روپے ضلعی حکومتوں کو منتقل کر چکی ہے۔بجٹ میں مزید بتایا گیا کہ موجودہ حکومت محکمہ بلدیات کے ذریعے دیہی اور علاقائی ترقی کے کئی اہم منصوبوں پر عمل پیرا ہے اس سلسلے میں صوبائی دارالحکومت پشاور میں 5فلائی اوورز تعمیر کئے گئے ہیں جن میں سے ایک باب پشاور فلائی اوور بھی ہے جسے 6ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے اوردو مزید فلائی اوورز پر جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔علاوہ ازیں مخلوط حکومت نے ناجائز تجاوزات کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے غیر قانونی قابضین سے اربوں روپے کی اراضی وا گزار کرائی ہے۔مزید برآں شمسی توانائی کے تحت لائٹ کی تنصیب،رنگ روڈ پر انٹر چینجز کی تعمیر کا منصوبہ،رنگ روڈ حیات آباد ٹول پلازہ سے لے کر جی ٹی روڈ تک سروس روڈ کا قیام جنرل بس سٹینڈ کے قیام کی سکیم اور ریپڈ بس ٹرانزٹ کے قیام کے لئے چمکنی میں 115کنال اراضی خریدنے جیسے اہم اقدامات شامل ہیں۔اس کے علاوہ چھ ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کی تزئین و آرائش کا منصوبہ جس پر 6۔ارب روپے خرچ کئے جا رہے ہیں ان میں واٹر سپلائی و نکاسی آب کمپنیوں کا قیام،مالاکنڈ ہل سٹیشن کی ترقی کا منصوبہ اور صوابی سولر روڈ لائٹس کی تنصیب قابل ذکر ہیں۔ریگی ماڈل ٹاؤن کا منصوبہ ایک مردہ گھوڑے کے مترادف تھا صوبائی حکومت نے موثر اقدامات اٹھاتے ہوئے مذکورہ ٹاون شپ میں ایک نئی جان ڈال دی ہے اور اس ضمن میں کئی اقدامات اٹھائے گئے جن میں ایک ارب روپے گیس کی فراہمی اور ایک ارب روپے سڑکوں کی تعمیرو دیگر سہولیات کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔ موجودہ مخلوط حکومت کے دور میں اب تک میونسپل اور رورل روڈز کی تعمیر پر 5۔ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں اور لوکل کونسلز کے اپنے محصولات ایک ارب سے4۔ارب تک پہنچ گئے ہیں۔ پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی موجودہ مخلوط حکومت آنے سے پہلے خسارے میں تھی اب بفضل خدا حکومتی توجہ کے باعث منافع کما رہی ہے جسے پشاور کی ترقی پر خرچ کیا جا رہا ہے۔جدید تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے محکمہ بلدیات میں E-TenderingاورOnline Tendring شروع کر دی گئی ہے جبکہ عوامی شکایات کے ازالہ کے لئے گریوینسز ریڈ ریسل سیل کا قیام زیر غور ہے۔