چترال(محکم الدین) چترال کے معروف جنگل ژاژگا میں آگ لگنے سے سینکڑوں دیودار کے درخت جل کر خاکستر ہو گئے۔ جبکہ آگ لگنے کی وجہ معلوم نہ ہو سکی ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق کیسو کے جنگل ژاژگا کے مقام پر پرشتوٹیک سے ملحق پولیردووٹیک میں گذشتہ رات آگ لگی۔ جس سے ذرائع کے مطابق ایک وسیع رقبے پر پھیلے ہوئے دیودار کے جنگلات آگ کی لپیٹ میں آئے اور جل کر خاکستر ہو گئے۔ اور مزید جنگلات کے جلنے کا سلسلہ جاری ہے۔ مذکورہ جنگل کا ایک سرا جنجریت کوہ سے جا ملتا ہے اور انتہائی گھنے جنگل کے نام سے جانا جاتا ہے۔ آگ بجھانے کیلئے مقامی لوگ جنگل کی طرف جا چکے ہیں۔ تاہم آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ اور آگ بجھانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ چترال میں ہر سال جنگل میں آگ لگنے کے واقعات ہوتے ہیں۔ لیکن محکمہ فارسٹ کے پاس آگ بجھانے کے لئے کوئی سسٹم موجود نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے آگ لگنے کے ایسے واقعات میں کروڑوں روپے مالیت کے قدرتی جنگلات آگ کی نذر ہو جاتے ہیں۔ ادارے کی طرف سے ایسے واقعات کا سبب بننے والے افراد کی تفتیش اور مرتکب افراد کو سزا دینے کا بھی عمل موجود نہیں۔ جس کی وجہ سے قدرت کے یہ نایاب باغات دن بدن تباہ ہو رہے ہیں۔ جبکہ دوسری طرف حکومت ان کی افزائش کے نام پر اربوں روپے خزانے سے خرچ کرتی ہے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات