نبوت کے دعوے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی اس جمعہ کے دن دوبارہ بڑھ جانے کے حدشے کے پیش نظر شہر بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) چترال میں گزشتہ جمعے کو شاہی مسجد میں ایک شخص کی طرف سے نبوت کے دعوے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی اس جمعہ کے دن دوبارہ بڑھ جانے کے حدشے کے پیش نظر شہر بھر میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے جس کے لئے دوسرے اضلاع سے بھی پولیس اور کنسٹیبلری کی بھاری نفری منگوائی گئی تھی جبکہ چترال شہر سمیت ضلعے کی کسی حصے سے کہیں کشیدگی پیدا نہیں ہوئی اور حالات معمول کی طرح پرامن رہے۔ گزشتہ جمعے کو شاہی مسجد میں رونما واقعے کے بعد شہر میں کشیدگی پھیلانے کا عمل اس وقت شروع ہوا جب نبوت کے جھوٹے دعویدار کو تھانہ پہنچایا گیا اور ہزاروں افراد نے ان پر حملہ کرنے کے لئے تھانہ پر ہلہ بول دیا تھا جس کے بعد پولیس تھانہ، پولیس لائنز اور شہر کے مختلف بازار وں میں توڑ پھوڑ کی گئی جبکہ شاہی مسجد کے خطیب مولانا خلیق الزمان کی موٹر کار کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔ دریں اثناء شاہی جامع مسجد کے خطیب مولانا خلیق الزمان نے جمعہ کی نماز پڑھائی جبکہ مسجد میں غیر معمولی سیکیورٹی کے اقدامات کئے گئے تھے جہاں ڈی ایس پی عبدالستار بھری نفریوں کے ساتھ موجود رہا۔ گزشتہ جمعہ سے چترال شہر میں بلوہ کرنے کے پاداش میں چار سو کے لگ بھگ افراد کو حراست میں لے کر تفتیش کے عمل سے گزار کر اکثر افراد کو فارع کردیا گیا لیکن درجنوں افراد کے خلاف ٹھوس شواہد کی دستیابی کی بنیاد پر دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات دائر کئے گئے ہیں جن کی درست تعداد معلوم نہ ہوسکی۔