پشاور (نمائندہ چترال میل)جماعت اسلامی کے رہنما اور سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا ہے کہ شاہی مسجد چترال کا واقعہ سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ لگتا ہے۔ ضلع چترال کے امن و امان کو تباہ کرنے کے لئے سارا کھیل کھیلا گیا۔ اس واقعے کے پس پردہ محرکات کا کھوج لگایا جائے۔ پاگل آدمی اس طرح موقع تلاش کرکے چترال کی سب سے مرکزی جامع مسجد میں رسول اللہ ﷺ کے پروانوں کے سامنے نبوت کا اعلان نہیں کرسکتا۔ حالات انتہائی حساس ہوگئے ہیں، چترال کی پُرامن فضا کو برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے توہین رسالت ایکٹ 295-Cکے تحت مقدمہ درج کرکے مثبت کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اب جھوٹے نبوت کا دعویدار ملعون رشید اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔ چترالی عوام کی اپنے محبوب آخری رسول محمد ﷺ سے محبت دنیا کے کسی بھی مسلمان سے کم نہیں اور ناقابل بیان ہے۔ چترالی مسلمان اپنے آقاﷺ کی ناموس کو بچانے کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ امن و امان کو برقرار رکھنا بھی ہم سب کا اجتماعی فرض ہے تاکہ عام املاک اور بے گناہ افراد کو نقصان نہ پہنچے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چترال میں رونما ہونے والے حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات