ریسکیو 1122 میں ضلع چترال کو صرف 20 فیصد کوٹہ دینا صوبائی حکومت کی طرف سے ضلع چترال کے حقوق پر کھلم کھلا ڈاکہ ہے۔ مولانا عبد الاکبر چترالی

Print Friendly, PDF & Email

پشاور(نما یندہ چترال میل) ریسکیو 1122 میں ضلع چترال کو صرف 20 فیصد کوٹہ دینا صوبائی حکومت کی طرف سے ضلع چترال کے حقوق پر کھلم کھلا ڈاکہ ہے۔اور یہ بھی کریش سے کم نہیں۔یہ فیصلہ کسی بھی صو رت اہل چترال کیلئے قابل قبول نہیں۔ایسا معلوم ہو تا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت جیالا نوازی پر اتر آئی ہے اور اپنے وزراء اور ایم پی ایز کو نوازتے چلے جانا ہی اس کا مشن ہے۔بصورت دیگر اور کیا وجہ ہے کہ ریسکیو 1122 ضلع چترال کیلئے ہے چترال کی آبادی سات لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے اعلیٰ تعلیم یافتہ نو جوانوں میں سب سے زیادہ بیروزگاری چترال میں ہے اس کے باوجود اہل چترال کا حق غصب کر کے 80 فیصد صوبہ کے دیگر اضلاع میں بانٹ دینا چترال کے نوجوانوں کے ساتھ ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی شوریٰ کے رکن اور سابق ممبر قومی اسمبلی مولانا عبد الاکبر چترالی نے ایک اخباری بیان میں کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنے نوجوانوں کے حقوق سلب نہیں ہونے دیں گے۔صوبائی حکومت ہمارے حقوق دینے میں کوتاہی سے فوری طور پر باز آجائے بصورت دیگر صوبائی حکومت کو اپنا منہ ظلم سے کالا کر کے چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی۔