مختلف بیماریوں کے بارے میں عوام میں بروقت آگہی پھیلانے، صحت سے متعلق امور میں کمیونٹی کی شراکت کو یقینی بنانے اور مسائل کی بروقت نشاندہی کرنے سے ہیلتھ سیکٹر میں بہتری آسکتی ہے۔ معراج الدین، سجاد زرین آغاخان ہیلتھ سروس پاکستان

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) چترال اور شمالی علاقہ جات میں صحت کے شعبے میں بہتری کے لئے آغاخان ہیلتھ سروس پاکستان کا سنٹرل ایشین ہیلتھ اسٹرینتھننگ پراجیکٹ (سی اے ایچ ایس پی) کے پراجیکٹ منیجر معراج الدین اور سوشل آرگنائزر سجاد زرین نے کہا ہے کہ مختلف بیماریوں کے بارے میں عوام میں بروقت آگہی پھیلانے، صحت سے متعلق امور میں کمیونٹی کی شراکت کو یقینی بنانے اور مسائل کی بروقت نشاندہی کرنے سے ہیلتھ سیکٹر میں بہتری آسکتی ہے اور یہ کام میڈیا کے کارکن ہی سرانجام دے سکتے ہیں۔ منگل کے روز مقامی ہوٹل میں مقامی میڈیا کے لئے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سی اے ایچ ایس پی نے گزشتہ چار سالوں کے دوران چار مختلف شعبوں سروس ڈلیوری، پیشہ ورانہ مہارت میں بہتری لانے، کمیونٹی ہیلتھ کی ترقی اور صحت کے شعبے میں تحقیق کے ذریعے پاکستان کے شمالی علاقوں اور چترال کے علاوہ افغانستان، تاجکستان اور کرغزستان میں بھی ہیلتھ سیکٹر میں بہتری کے لئے ٹھوس اور مغنی خیز اقدامات کرلی ہے جن کے نتائج بھی برامد ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس پراجیکٹ میں حاملہ خواتین، نومولود بچوں اور پانچ سالوں سے کم عمر کے بچوں کی صحت پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان نے 1960کی دہائی میں چترال کے شمالی علاقوں میں کام کا آغاز کیا تھا اور موجودہ پراجیکٹ اس کے مختلف نمایان کامیابیوں میں سے ایک ہے جس کی فنڈنگ کینیڈا کے آغا خان فاونڈیشن اور ڈیپارٹمنٹ آف فارن افیئرز، ٹریڈ اینڈ ڈیویلپمنٹ کررہے ہیں۔ اس موقع پر ڈپٹی ڈی ایچ او ڈاکٹر فیاض علی رومی نے میڈیکل جرنلزم کے بارے میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے صحافیوں کی ذمہ داریوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ کمیونٹی میں آگہی پھیلانے، حکمرانوں کو عوام دوست صحت پالیسی مرتب کرنے، کمیونٹی کی شراکت کو یقینی بنانے اور غربت میں کمی لاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پولیو کے خاتمے کے حوالے سے میڈیا کا ایک واضح اور مرکزی کردار ہے جسے انہیں ادا کرنا ہے۔