زنانہ مڈل سکول کجو کو اپگریڈ کی جائے۔شائستہ انور
گذشتہ تیرہ سالوں سے مڈل کا درجہ پانے والی گورنمنٹ مڈل سکول کجو،تا حال اپنی اپگریڈیشن کی راہ دیکھ رہی ہے۔ محکمہ ایجوکیشن چترال کا،مذکورہ سکول کے اپگریڈیشن کے لئے قدم نہ اٹھانے،ساتھ ہی ایم۔این۔اے، ایم۔پی۔اے صاحبان کی عدم دلچسپی اور کم از کم 500گھرانوں پر مشتمل علاقے کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے عوام میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے۔اور عوام اپنے منتخب نمائندوں سے مکمل طور پر بدظن اور مایوس ہو چکے ہیں۔ہر سال چترال میں مڈل سکول اپگریڈ ہو رہے ہیں۔لیکن مڈل سکول کجو کو ہائی سکول کا درجہ دینے کے لئے ابھی تک نہ عوامی نمائندگان اور نہ محکمے کی طرف سے کوئی قدم اٹھائی گئی ہے۔علاقے میں لڑکیوں کے لئے ہائی سکول نہ ہونے کی وجہ سے جماعت نہم اور دہم کے لئے علاقے کے صرف30%والدین اپنے بچیوں کو مردانہ ہائی سکول کجو میں داخلے کی اجازت دیتے ہیں۔جبکہ 70% طالبات مردانہ سکول میں داخلہ کے لئے گھر والوں کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے مزید تعلیم کو خیر باد کہنے پر مجبور ہورہی ہیں۔اس وجہ سے گاؤں کجو بالا،کجو پائیں اور گاؤں راغ میں فیمل ایجوکیشن ہر سال گھٹ رہی ہے۔اگرچہ یہ امرعلاقے کے عوام کے لئے پریشان کن ہے،تو محکمہ ایجوکیشن اور سیاسی نمائندگان کے لئے لمحۂ فکریہ اور سوالیہ نشان بھی ہے۔
زنانہ مڈل سکول کجو میں چھٹی جماعت سے آٹھویں تک کم از کم 90طالبات زیر تعلیم ہیں۔ جبکہ نویں اور دسویں جماعت میں کم از کم 80 طالبات گورنمنٹ مردانہ ہائی سکول کجو کے(مردانہ) ماحول میں اپنی تعلیمی سلسلہ جاری رکھنے پر مجبور ہیں۔جو اسلامی اقدار کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور مردانہ ماحول میں طالبات کے لئے آزادی اور یکسوئی سے تعلیم حاصل کرکے آگے جانے کی راستے میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
لہذا تحریر ہذا کی توسط سے محکمہ ایجوکیشن کے افسران بالا،سیاسی نمائندگان اوردیگر ذمہ دار اداروں کی نوٹس میں یہ بات لائی جاتی ہے۔کہ رواں سال مزکورہ سکول کو اپگریڈکرکے ہائی کلاسز شروع کرائی جائیں۔ بصورت دیگر زنانہ مڈل سکول کجو،مردانہ ہائی سکول کجو اور علاقے کی وہ بیٹیاں،جو چترال کے مختلف کالجز یا یونیورسٹیز میں زیر تعلیم ہیں۔ حصول حق کے لئے احتجاجی تحریک چلانے کا تہیہ کئے ہوئے ہیں۔اور اس مقصد کے لئے کاری سے لیکر برنس تک تمام زنانہ پرائیمری،مڈل اور ہائی سکولز کے طالبات کو بھی ہم خیال بنائی جائے گی۔
اس لئے ہماری امید ہے۔کہ ہمارے سیاسی نمائندگان، محکمہ ایجوکیشن کے ذمہ داران اور KPKمیں تحریک انصاف کی حکومت قوم کی بیٹیوں کو حصول حق کی خاطرسڑکوں میں آنے پر مجبور نہیں کرے گی۔اور فوری طور پر ہنگامی بنیادوں پر مسئلے کو حل کرکے علاقے کی عوام اور طالبات میں پائی جانی والی مایوسی کو دور کرنے میں کردار آدا کریں گے۔