شیرکی تصویر
کچھ لوگوں کو شکوہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے جھنڈے پرشیرکی جو تصویر ہے وہ ببر شیر کی نہیں بلکہ چیتے کی ہے جس کو شیر کانام دیکر جلسوں میں شیرآیا،شیر آیا کے نعرے لگوائے جاتے ہیں پاکستان کر کٹ ٹیم کے سابق منیجر اور سابق کوچ انتخاب عالم نے اپنے تازہ ترین انٹرویو میں 1992ء کے ورلڈ کپ کی بھولی بسری یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستانی ٹیم کے کپتان ایک دن بازار سے شیر کی تصویر والی قمیصیں لے آئے اور انہوں نے یہ قمیصیں کھلاڑیوں کو بھی دیں خود بھی پہنے رکھی ان قمیصوں کے بارے میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کودیکھ کر مورال بلند ہوتا ہے ہمت اور جرء ت بڑھ جاتی ہے انتخاب عالم کا یہ انٹر ویو ایک طرف ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم کے کپتان کی شخصیت کے ہمہ گیر پہلو اور میچ جیتنے کیلئے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے کے طور طریقوں سے پردہ اُٹھاتا ہے تو دوسری طرف عمران خان کے لئے مشکلات بھی پیدا کرتا ہے مثلاً1992 ء میں مسلم لیگ (ن)کی حکومت تھی اور یہی شیر اُ ن کا انتخابی نشان تھا کوئی یہ مطلب بھی نکال سکتا ہے کہ عمران خان بھی حکمران جماعت کے لئے اپنے دل میں نرم گوشہ رکھتے ہونگے محض جانور اور درندے کی محبت اس میں کار فرما نہیں ہوگی حکمران جماعت کی محبت کا بھی اس میں عمل دخل ضرور ہو گا کپتان کی آج والی حالت ہوتی تو شیر کی تصویر والی قمیص اپنے قریب آنے نہ دیتے یادش بخیر!ایک زمانہ تھا جب ہمارے ممدوح فرزند لا ل حویلی اورفر زند راولپنڈی شیخ رشید مسلم لیگ کے ٹکٹ پر انتخاب جیتا کرتے تھے انہوں نے شیر کے ذریعے ووٹروں کا حوصلہ بڑھانے اور جلسوں،جلوسوں میں رونق پید ا کرنے کا نیا طریقہ دریافت کیا تھا اُن کے جلسوں اور ریلیوں میں سر کس کے زندہ شیر کو پنجرے کے ساتھ ٹرک پر سوار کر کے لا یا جاتا تھا پنڈی کے لوگ شیخ رشید کو دیکھنے کم اور شیر کو دیکھنے زیادہ آتے تھے وہ زمانہ گزر گیا۔جوں ایلیا کہتا ہے۔
کیا میری فصل کٹ گئی؟ہاں میری فصل کٹ گئی
کیا وہ جواں گزر گئے؟ ہاں وہ جواں گزر گئے
اب شیخ رشید کے سامنے کوئی شیر کا نام نہیں لے سکتاجانوروں کا انتخابی نشان بہت دلچسپ ہوتا ہے بعض اوقات آدمی کو مصیبت میں ڈال دیتا ہے 2015 کے بلدیاتی انتخابا ت میں بیل اور مرغا بھی انتخابی نشانات میں شامل تھے جس کا انتخابی نشان مر غا تھا اس پر طرح طرح کے جملے کسے جاتے تھے بیل کو کم عقل جانور سمجھنے والے لوگ بیل کے انتخابی نشان کا بھی مذاق اڑاتے تھے اور وہ کہتے تھے کیا ہم بیل کو منتخب کرینگے؟ اس کے باوجود کئی بیل منتخب ہوئے امریکہ میں دو بڑی پارٹیوں میں سے ایک کا نشان ہاتھی اور دوسرے کا نشان گدھا ہے امریکی ووٹر گدھے کے انتخابی نشان پر مہر لگا کر یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ ہم نے گدھے کو ووٹ دیا ہے پاکستان کے سیا ستدان اس معاملے میں بہت حساس واقع ہوئے ہیں بعض سیاستدان کتوں سے پیا ر کرتے ہیں مگر انتخابی نشان کے لئے کتے کی تصوریر کو پسند نہیں کرتے 13اکتوبر 1999کی صبح اخبارات میں جنرل مشرف کی جو تصویر شا ئع ہو ئی اس میں سا بق صد ر نے بیو ی اور بیٹی کے سا تھ کیثرول ڈریس میں تصو یر ا تر وائی تھی اُن کی گود میں دو پلے تھے دنیا کو یہ دکھا نا مقصود تھا کہ ملک کا نیا حکمران ترقی پسند ہے یو رپ اور امریکہ کے کلچر کو پسند کر تا ہے پیغا م سب کو ملا اور اس کا اثر بھی ہوا تا ہم جب سا بق صدر نے اپنی سیا سی جما عت بنا ئی تو کتے کی جگہ شا ہین کو انتخا بی نشا ن بنا یا عمران خان کے کتے بھی بل کلنٹن کے کتوں کے طر ح مشہور ہیں مگر ان کا انتخا بی نشان 1992کے ورلڈکپ والا بیٹ ہے اب 2018ئئئئئئئکے الیکشن کا معرکہ آنے والا ہے عمرا ن خا ن کو ایک با ر پھر ورلڈکپ کی طرح بڑے چیلنچ کا سا منا ہے انہوں نے پنجاب سے قومی اسمبلی کی 150سندھ سے30بلوچستان سے10اور خیبر پختونخوا سے 5سیٹیں کم ازکم جیت لینی ہے 362کے ایوان میں وزیر ا عظم بنے کے لئے 195سیٹوں کو لینا ضروری ہے تبدیلی کے ایجنڈے کو عملی جا مہ پہنا نے کے لئے بھی نئے وزیر ا عظم کو دیگر جما عتوں کی حما یت کا محتا ج نہیں ہو نا چاہیے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق مینجرانتخا با ت عالم نے ما ضی کی یا دوں کو کریدتے ہوئے بہت دلچسپ واقفہ نقل کیا ہے اب عمران خان کو چاہیے کہ ما ضی کی طرف رجوع کریں جس طرح ورلڈکپ کا گیند اور بلا محفوظ ہے اس طرح شیر کی تصویر والی شرٹ بھی محفو ظ ہو گی اگر نہیں تو اس کی تصو یریں بہت ہیں بے شمارتصویروں میں سے ایک تصو یر ہی اُٹھا لیں پی ٹی آئی کے کا رکنوں کا حوصلہ بڑھا نے کے لیے ایک بار پھر شیر کی تصویر والی شرٹ سے کا م لے لیں پنجاب کے لوگ شیر سے بہت پیار کرتے ہیں سندھ اور بلو چستان میں بھی شیرکے ساتھ لوگوں کے محبت کے قصے مشہورہیں اگر پی ٹی آئی کے لاکھوں،کروڑں کا رکنوں کو شیر کی تصویر وں والی قمیصیں پہنانی گئیں تو اس کا اثرہو گا کار کنوں کا مورال بلند ہو گا ان کا حوصلہ بڑھے گا اُن کی جرا ت اورہمت میں اضا فہ ہو گا وہ حقیقت میں انصا ف ٹا ئیگر فورس کے کا رکن نظر آینگے کیونکہ قمیص پر جو تصویر ہے وہ ببر شیر کی نہیں ٹا ئیگر کی تصویر ہے مگر عمران خان کے بہی خواہوں اور ہمدردوں کو خدشہ ہے کہ وہ 2018میں شیر کی تصویر والی قمیص کبھی پسند نہیں کر ینگے، علا مہ اقبا ل کا لا جواب شعر ہے
زما نے کے انداز بدلے گئے
نیا راگ ہے ساز بدلے گئے
انتخا ب عالم کے انکشاف کے بعد اگر عمران خان نے شیر کی تصویر والی شرٹ پر قبضہ نہیں کیاتو اس با ت کا قوی امکا ن ہے کہ پنجاب اور سندھ کی گار مینٹس انڈسڑی کو مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں کیلئے ورلڈ کپ 1992کی اس تاریخی شرٹ کا آرڈر مل جائے گا اور راتوں رات کروڑوں کی تعداد میں شرٹس تیا ر ہوکر آجائینگی لیگی کارکنوں کا حوصلہ اور مورال بھی اس طرح بلند ہوگا جس طرح 1992 میں ورلڈ کپ جیتنے والی کرکٹ ٹیم کا حوصلہ بلند ہوا تھا
وہی دیرینہ بیماری وہی نامحکمی دل کی
علاج اس کا وہی آبِ لشاط انگیز ہے ساقی