تحصیل کونسل چترال نے گزشتہ ماہ کی برف باری کے نتیجے میں انفراسٹرکچروں کو لاحق ہونے والی نقصانات کے ازالے کے لئے ایک کروڑ84کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کے لئے پی ڈی ایم اے کو مطالبہ پیش کردیا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) تحصیل کونسل چترال نے گزشتہ ماہ کی برف باری کے نتیجے میں انفراسٹرکچروں کو لاحق ہونے والی نقصانات کے ازالے کے لئے ایک کروڑ84کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کے لئے پی ڈی ایم اے کو مطالبہ پیش کردیا تاکہ سڑکوں، ابنوشی اور ابپاشی کے اسکیم اور بجلی کی سہولیات بحال ہوسکیں جس کی وجہ سے چترال میں عوام کی زندگی اجیرن بن کررہ گئی ہے۔ منگل کے روز کونسل کے کنوینر خان حیات اللہ خان کے زیر صدارت اجلاس میں ارکان کونسل اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ صوبائی حکومت کا رسپانس بہت ہی مایوس کن ہے اور مالی مسائل کی وجہ سے تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن چترال کے پاس ایسے ناگہانی آفات کے نقصانات سے فوری طور پر نمٹنے کے لئے ہنگامی فنڈدستیاب نہیں ہوتے جبکہ عوام کی اس ادارے سے بھر پور توقعات وابستہ ہوتے ہیں۔ اس موقع پر تحصیل ناظم مولانا محمد الیاس نے حالیہ برفباری کے نقصانات کے ازالے کے لئے حکومت سے رابطہ کرنے کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دے دی جو کہ کنوینر حیات اللہ خان کی سربراہی میں قصور اللہ، محمد علی شا ہ اور خوش محمد خان پر مشتمل ہوگی۔ اس سے قبل گرم گرم بحث میں ضلع کونسل کے ارکان خوش محمد خان، عبدالقیوم شاہ، ضیا ء الاسلام، عبدالحق، عبدالسلام، روئیدار خان، عبدالمجید، قصور اللہ قریشی، شیر نذیر اور خاتون رکن فریدہ سلطانہ نے حصہ لیتے ہوئے آئندہ کے لئے اس قسم کی آفات ناگہانی سے نمٹنے کے لئے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہاکہ چترال کی جعرافیائی حالت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہمیں کسی بھی حالت کے لئے تیاری کرنی ہوگی۔ اس موقع پر خطاب میں تحصیل ناظم مولانا محمد الیاس نے سی اینڈ ڈبلیو، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور پیسکو کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ ماہ کی برفباری کے بعد انفراسٹرکچر کی بحالی میں لیت ولعل سے کام لے رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے گولین گول واٹر سپلائی اسکیم اور دروش واٹر سپلائی اسکیموں کو ٹھیک طریقے سے چالوکرنے میں ناکامی پر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دے دی جس کے بعد دفاترکو تالہ لگانے کی دھمگی دے دی۔ انہوں نے کہاکہ بعض این جی اوز چترال کی ترقی کے نام پر ڈونر ایجنسیوں سے بھاری رقوم بٹور رہے ہیں لیکن زمینی حقائق کچھ اور بولتی ہیں۔ انہوں نے این جی اوز کو تنبیہ کرتے ہوئے کہاکہ وہ اپنا قبلہ درست کرے۔