پشاور (نما یندہ چترال میل)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ وہ18 فروری سے قبل چار ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں لے آئیں گے۔ منڈا ڈیم کی منظوری ہوچکی ہے جو 90 فیصد تک وادی پشاورکو سیلاب سے محفوظ بنا دے گا۔ انہوں نے بھاشا۔ داسو ڈیمز کیلئے زمین کا حصول اور پیہور پراجیکٹ کو چلانے کیلئے طریق کار وضع کرنے سمیت صوبہ بھر میں خوڑ کیلئے یکساں قاعدہ قانون لاگو کرنے کی ہدایت کی۔ وہ وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں چیئرمین واپڈا کے ساتھ ایک اہم اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو، صوبائی محکموں توانائی اور ایریگیشن کے انتظامی سیکرٹریوں، کمشنر ہزارہ، ڈپٹی کمشنر اپر دیر اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس میں بھاشا۔ داسو ڈیمز پر غور وخوض کیا گیا۔جبکہ پیہور پراجیکٹ واپڈا نے یا صوبائی حکومت نے چلانے ہیں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ اس سلسلے میں ابھی سے ذہن بنالیں اور قابل عمل طریق کار وضع کریں۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے میں پن بجلی کے متعدد منصوبے شروع ہیں جن کی تکمیل سے مزید چار ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے گی۔ چیئرمین واپڈا نے کہا کہ جو بجلی سسٹم میں شامل ہوتی جائے اسکے کلیمز/واجبات میں شامل کرتے جائیں تا کہ بعد میں مسائل پیدا نہ ہوں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ داسو ڈیم کیلئے سیگلو،زال اور کس میں زمین کا حصول تصفیہ طلب ہے جبکہ ڈیمز کی catchmentاور تعمیراتی کام کے لئے 969 ایکڑ اراضی موجود ہے۔ وزیراعلیٰ نے مذکورہ اراضی کے حصول کے مسئلے کا معقول حل نکالنے کی ہدایت کی تا کہ متعلقہ لوگوں کو مراعات کی فراہمی میں بھی مسئلہ نہ بنے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ منصوبوں سے متاثرہ علاقوں کے لوگوں کی شفٹنگ کا بھی بہترین طریقہ کار ہونا چاہئے۔ واپڈا اور صوبائی ادارے آپس میں رابطہ اور تعاون یقینی بنائیں تا کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکل سکے۔ اجلاس میں اتفاق ہوا کہ داسو اور بھاشا کے لئے زمین کے ریٹس اور دیگر مسائل کے حل کیلئے مکمل پیکیج ہونا چاہئے۔ وزیراعلیٰ نے چترال میں ایف ڈبلیو کی معاونت سے بجلی کے منصوبوں سے پیدا ہونے والی نئی بجلی کے پراجیکٹس کیلئے ابھی سے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ان پراجیکٹس کے تناظر میں وہاں بجلی کی ترسیل اور سسٹم کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے جس سے چیئرمین واپڈا نے اتفاق کیا اور اس سلسلے میں قابل عمل طریقہ کار نکالنے کا عندیہ دیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی پیک کے تناظر میں چشمہ لفٹ کینال سکیم بھی منظور ہوچکی ہے۔ اسکے علاوہ چین نے رشکئی میں چالیس ہزار کنال اراضی پر صنعتی بستی کی ترقی اور چین سے صنعتوں کی ریلوکیشن میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے۔ جبکہ منڈا ڈیم سمیت دیگر پانی کے ذخائر تعمیر کرنے سے وادی پشاور میں پینے کے پانی کی قلت پر قابو پایا جا سکے گا۔ وزیراعلیٰ نے دریائے سوات اور دریائے دیر پر بیراجز پلان کرنے کی ہدایت کی تا کہ سوات، دیر اور پورے وادی پشاور کو سیلاب کی ممکنہ تباہ کاریوں سے بچایا جا سکے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات