وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کولائی اور پالس پر مشتمل ضلع کوہستان کے سب ڈویژن کو مستقل ضلع بنانے کا اعلان کیا۔

Print Friendly, PDF & Email

پشاور(نما یندہ چترال میل)وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کولائی اور پالس پر مشتمل ضلع کوہستان کے سب ڈویژن کو مستقل ضلع بنانے کا اعلان کیا ہے انہوں نے تحریک انصاف کے اسلام دوست اقدامات اور کوہستان کی ترقی کیلئیصوبائی حکومت کی کاوشوں کی بدولت ایم پی اے مولانا عصمت اللہ کے استعفیٰ کا خیر مقدم کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ کوہستان کی ترقی اُنہیں عزیز ہے۔تیسرے ضلع سے کوہستان کی برادری ایک ہو جائے گی۔انہوں نے کوہستان کے سیاسی رہنماؤں، عمائدین اور عوام پر زور دیا کہ وہ تعصب اور نفرت ختم کرکے ایک قوم بنیں۔ نفرتیں مٹائیں، محبتوں کو فروغ دیں، ہرایک کا اپنا مستقبل ہے۔ ترقی پر توجہ دیں۔ ضلع کے وسائل اور پیداوار کو صنعت میں بدلنا ہے۔ وہ بہت جلد کوہستان کے تینوں اضلاع کا دورہ کریں گے اور کوہستان کی مجموعی ترقی کیلئے جامع ترقیاتی پیکج کا اعلان کرنے والے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں کوہستان اپر، کوہستان لوئر اور مجوزہ تیسرے ضلع یعنی کولائی اور پالس کے 300 رکنی نمائندہ جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اراکین صوبائی اسمبلی حاجی عبد الحق، عبد الستار خان،مولانا عصمت اللہ، پی ٹی آئی کے ڈویژنل صدر زرگل خان کے علاوہ مفتی محمد عالم اور دیگر نے بھی جرگے سے خطاب کیا اور کوہستان کی ترقی کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات اور احسانات کا شکریہ ادا کیااور تحریک انصاف کو ہر سطح پر بھر پور تعاون کا یقین دلایا۔اس موقع پر جمعیت علمائے اسلام کے ایم پی اے مولانا عصمت اللہ نے کوہستان کیلئے صوبائی حکومت کے احسانات خصوصاًاسلام دوست اقدامات کی بدولت شکریہ کے طور پر بطور رکن صوبائی اسمبلی استعفیٰ دینے کا اعلان کیااور تحریک انصاف کے اُمیدوار کی بھر پور حمایت کا یقین دلایا۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کوہستان کے عوام کے اختلافات کو مٹا کر اُن کو متحد کرنا اُن کی دیرینہ خواہش تھی۔اسی خواہش اور جذبے کے تناظر میں ضلع لوئر کوہستان بنایا گیا تھا۔تیسر ے ضلع کی تشکیل سے کوہستان کی برادری ایک ہوجائے گی۔کوہستان کی ترقی اور معاشرے میں امن کے قیام کیلئے تیسرے ضلع کی تشکیل ہی بہترین حل نظر آئی۔جب کوہستان لوئر بنایا گیا تھا تو اُس کے بعد بعض حلقوں میں تشویش پید اہو گئی۔ ایک نیا جھگڑا اُٹھ کھڑ اہوا۔بعض علاقے جیسا کہ پالس والے کہتے تھے کہ وہ لوئر کوہستان کے ساتھ نہیں رہیں گے اور اپر کوہستان والوں کو تحفظا ت تھے کہ وہ پالس کے ساتھ نہیں رہنا چاہتے۔ایک عجیب صورتحال پیدا ہو چکی تھی۔ کوہستان کو انتظامی طور پر چلانے کیلئے تیسرے ضلع کی تشکیل ناگزیر تھی کیونکہ ادھر اُدھر کے معاملات میں کوہستان کے پسماندہ عوام متاثر ہورہے تھے اور یہ اختلافات علاقے کی مجموعی ترقی میں بھی بڑی رکاوٹ تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ کوہستان سے گہرا تعلق رکھتے ہیں اور کوہستان کی ترقی اُنہیں عزیز ہے یہی وجہ ہے کہ وہ کوہستان میں نفرتوں کو مٹا کر عوام کو متحد کرکے ایک ٹیم بنانا چاہتے ہیں جو اس پسماندہ ضلع کو تیز رفتاری ترقی کی راہ پر گامزن کرسکے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ اراکین صوبائی اسمبلی حاجی عبد الحق اور مولانا عصمت اللہ کی کوہستان کیلئے قربانیاں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔اب کوہستان آگے بڑھ رہا ہے۔کوئی بھی سازش کوہستان کو ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی۔اس ترقی کے ثمرات سے مستفید ہونے کیلئے کوہستان کے عمائدین، سیاسی اور مذہبی جماعتوں اور عوام کو ایک قوم بننا ہو گا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے صوبے کی ترقی، عوام کی خوشحالی اور تبدیلی کیلئے تاریخی اقدامات کئے۔تحریک انصاف اور دیگر سیاسی جماعتوں میں فرق واضح ہے ماضی میں اسلام کے نام پر حکومت بنانے والوں نے اسلام کیلئے کچھ نہ کیا مگر تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے سود کے خلاف قانون پاس کیا۔رشوت اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف متعدد قوانین بنائے۔پرائمری کی سطح پر ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے بارہوویں تک ترجمہ قرآن لازمی قرار دیا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ وہ اب بھی علماء سے کہتے ہیں کہ وہ دین اسلام کے فروغ کیلئے تجاویز دیں صوبائی حکومت اپنے دائرہ اختیارات کے مطابق بھر پور عمل درآمد یقینی بنائے گی۔یہ ہمارا دین ہے ہم اس دین کی تعلیمات پر عمل درآمد میں کوئی غفلت نہیں دکھائیں گے۔انہوں نے کہاکہ یہ صوبہ دیر پا ترقی کی طرف گامزن ہے۔سرمایہ کاروں کا صوبے پر اعتماد بحال ہو رہا ہے۔قومی اور بین الاقوامی سطح سے صنعتکار صوبے میں سرمایہ کاری کیلئے آرہے ہیں۔ خیبرپختونخوا کا مستقبل اتنا روشن نظر آرہا ہے جو عوام کی سوچ سے بالاتر ہے۔ہر ضلع میں موجود وسائل اور پیداوار کو صنعتوں میں بدلنے کا پلان بنا چکے ہیں۔ تیز رفتار صنعتی ترقی اس صوبے کا مستقبل ہے۔ہم بہت جلد چین میں روڈ شو کرنے جارہے ہیں جس میں صوبے کے قدرتی وسائل اور سرمایہ کاری کے مواقعوں کو مارکیٹ کریں گے۔پچھلی حکومت نے صرف 57 میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر کام شروع کیا جبکہ ہم اپنا دور حکومت ختم ہونے تک 4000 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کرلیں گے۔بجلی ہو گی تو کارخانے لگیں گے۔ کارخانے ہوں گے تو روزگار ملے گا۔روزگار ہوگا تو غربت کا خاتمہ ہو گا، عوام خوشحال ہوں گے اور نئے خیبرپختونخوا کا خواب شرمندہ تعبیر ہو گا۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ انہوں نے عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق تین سال پوری ایمانداری سے کام کیا ہے۔ ریکارڈ قانون سازی کی۔ قابل عمل اصلاحات کیں تاکہ صوبے کو ترقی کا بہترین راستہ دے سکیں۔تحریک انصاف اپنے انہی اقدامات اور کارکردگی کی بدولت بھاری اکثریت سے صوبے میں پھر بر سر اقتدار آئے گی۔