ہماکے پر تو نہ کا ٹو۔۔ تحریر ہماؔحیات چترال

Print Friendly, PDF & Email

ہماکے پر تو نہ کا ٹو

کبھی غیرت بنی بنیاد کبھی پردے کی شریعت پر
بنی ہوں کیوں تماشا میں اپنی چھوٹی خطاؤں سے
کبھی چہرہ جلایا ہے کبھی زندہ کیا در گور
بنائے پھر فسانے بڑے دلچسپ اداؤں سے
یہ سب ماضی کی با تیں تھیں اب میر ا حال تو جا نو
نہ ہی اب خو ف آتا ہے مجھے ان سب سزاؤں سے
نہ ہی کمزور ہوں میں اب نہ ہی مایوس ہے یہ دل
کہ اب سب کچھ جھلکتا ہے عقابی نگا ہوں سے
اتری رحمت تیرے گھر پر میں جب ہوئی پیدا
سجا تب سے تیرا انگن بڑے خوش رنگ بہاروں سے
کہیں ممتا کی صورت ہوں کہیں بیٹی کی صورت ہوں
تجھے جنت بھی ملتی ہے میری ہی چند دعا ؤں سے
ہما ؔ کے پر تو نہ کا ٹو اسے پر واز کر نا ہے
بہت کچھ سیکھنا ہے اب اسے انہی فضا ؤں سے