دادبیداد ۔۔بلا سود بینکاری۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی

Print Friendly, PDF & Email

خیبر پختونخوا میں بلا سود بینکاری پر آگاہی مجلس کا آغاذ ہوا علما کے ذہنوں میں طرح طرح کے سوالات، وساوس اور خدشات تھے مثلاً یہ کہ ملا کنڈ ڈویژن میں نفاذ شریعت کے نام پرانگریزی قانون کے جج کو علاقہ قاضی کا نام دے کر علماء کو دھوکا دیا گیا، ہاوس بلڈنگ فنانس کارپوریشن میں مضاربت اور مشارکت کا نام دے کر 38 فیصد سود در سود پر قرضے دیے گئے تاہم مجلس کے اختتام پر یہ خدشات بڑی حد تک دور ہو گئے اور علمائے کرام نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ صوبائی مالیاتی ادارہ بینک آف خیبر نے شریعہ بورڈ کی نگرانی میں اپنے منتخب برانچوں سیبلا سود بینکاری کا بہت کامیاب اور تسلی بخش تجربہ کرکے صارفین کو مطمئن کردیا ہے اور ہدف یہ ہے کہ 2028 کے نئے مالیاتی سال سے تمام کے تمام 214 برانچوں میں پورا بنکاری سسٹم بلا سود خطوط پراستوار ہوگا چترال کے مقامی ہوٹل میں اس پراگاہی مجلس کااہتمام بینک آف خیبر نے کیا تھا مجلس میں علمائے کرام، اساتذہ کرام،بزنس کمیونیٹی کے نمائندے اورذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے مندوبین شریک تھے جمعیۃ العلمائے اسلام لوئرچترال کے امیر مولانا عبد الشکور اس معتبر مجلس کے مہمان خصوصی تھے بینک آف خیبر کے ایریا منجر شیرزمان نے مجلس کی نظامت کے فرائض انجام دیے۔ قاری جمال عبدالناصر نے تلاوت کلام پاک سے مجلس کا آغازکیا، بینک آف خیبر میں شریعہ بورڈ کے اعزازی مشیر مفتی فضل حکیم نے پاکستان میں بالعموم اورخیر پختو نخوا میں باالخصوص اسلامی بینکاری کے بلاسود پراڈکٹس پر قرآن و حدیث اور فقہاء کی آراء کے حوالے دے کر مدلل اور مفصل گفتگو کی،انہوں نے بلا سود بینکاری کے موضوع پر مفتی محمد تقی عثمانی، پروفیسر خورشید احمد، مفتی غلام الرحمن اور ڈاکٹر محمود احمد غازی سمیت بیسیوں جید علماء اور محققین کی جامع تحقیق کے بعد منظور کی جانے والی بلاسود پراڈکٹس پر روشنی ڈالی اور کہا کہ بینک آف خیبر پاکستان میں بلا سود بینکاری کو اپناکر صارفین کو سود سے پاک قرضے دیکر سہولیات فراہم کرنے میں تمام بینکوں پر
سبقت حاصل کی اور یہ خیبرپختونخوا کے لئے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے، بینک آف خیبر کے وائس پریذیڈنٹ عبدالحلیم خان نے اسلامی بینکاری کے ضمن میں 2002 سے 2025 تک گزشتہ 23 سالوں میں بینک کی مخلصانہ جدوجہد،کارکردگی اور صارفین کی تسلی پراظہار خیال کیا انہوں نے کویت،ملائشیا اور سعودی عرب کے علاوہ یورپ اور امریکہ میں بھی بلاسود بینکاری کے رجحان اور صارفین کی طرف سے اس رجحان کی پذیرائی کا حوالہ دیااصولی طور پر بینک اپنے صارفین کو اختیاردیتا ہے کہ وہ اسلامی بینکاری کو اپنانا چاہتا ہے یانہیں؟ اس اختیار کا فارم جب صارفین کے پاس جاتا ہے تو مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والے صارفین کی معقول تعداد بھی اسلامی بینکاری کے حق میں اپنی رائے دیتی ہے اور یہ اسلامی بینکاری کے کامیاب تجربے پر ان کے اعتماد کا مظہر ہوتاہے آگاہی ورکشاپ میں مولاناحسین احمد، مولانا حبیب اللہ،قاضی سلامت اللہ اور قاری جمال عبد الناصر نے اسلامی بینکاری کے مختلف پہلووں اور اس کی کامیاب سروس کے امکانات پر سوالات اٹھائے چترال چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ایگزیکیٹو ممبرسرتاج احمد خان نے بلا سود قرضوں کی فراہمی میں رکاوٹوں کا ذکر کیا بینک حکام نے تمام سوالات کے تسلی بخش جوابات دیے، آخر میں مولانا حسین احمد، مولانا عبد الشکور اور مولانا حبیب اللہ نے اسلامی بینکاری کے حوالے سے بینک آف خیبر کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا، بینک حکام کی طرف سے عندیہ دیا گیا کہ وفاقی شریعت کورٹ کے فیصلے، پارلمنٹ میں منظور شدہ بل اور اسٹیٹ بینک کی ہدایات کے مطابق 2028 تک خیبربینک کا پورا سسٹم بلا سود بینکاری پر استوار ہوگا۔