شہری سہو لیات اور شہری ترقی کے مقا بلے میں دیہی ترقی با لکل الگ شعبہ ہے چند سال پہلے ایک چینی کنسلٹنٹ آیا تھا اُس نے کہا تمہارے ملک میں وسائل بہت ہیں عقلمندی سے وسائل کا استعمال تم لو گوں کو نہیں آتا مجھے اس کی بات بُری لگی کہ مینڈک کھا نے والے نے ہمیں کم عقل ہونے کا نا قابل بر داشت طعنہ دیا وقت نے مجھ سے ایسا زبردست انتقام لیا کہ مجھے چند اہم منصو بوں کا جا ئزہ لینے والی ٹیم کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا پھر مجھے مسٹر وانگ لی (Wang Li) کی بات درست لگی آج شند ور کی وادی بالیم میں سطح سمندر سے 9ہزار فٹ کی بلندی پر دریا کے کنارے 300میٹر لمبے پُشتے کی تعمیر کا منصو بہ دیکھنے کا اتفاق ہوا سریا اور سیمنٹ کا کام ہے 20بندے کام کر رہے ہیں ان میں کا ریگر بھی ہیں اور مزدور بھی ہیں،میں نے پو چھا کس کاٹھیکہ ہے انہوں نے کہا ٹھیکہ کسی کا نہیں میں نے استفسار کیا پھر تم کس کی نگرا نی میں کام کر رہے ہو؟ انہوں نے بتا یا ایک انجینئر ہے وہ ہم سے کا م لے رہا ہے ہفتے میں دو بار مزدوری تقسیم کر تا ہے، خود مو ٹر سائیکل پر آتا جا تا ہے آدھ گھنٹے کی گفتگو میں پتہ چلا کہ یہاں وسائل کا استعمال عقلمندی سے ہو رہا ہے منصو بے کے لئے جو وسائل مختص ہیں ان کا 88فیصد منصو بے پر لگتا ہے، راستے میں ادھر اُدھر نہیں ہوتا مڈل مین یا دلا ل درمیان میں نہیں آتا اس کا نام ہے وسائل کا عقل مندانہ استعمال اور یہ آسان نہیں بہت مشکل کام ہے جو فنڈ سرکاری خزانے سے آتے ہیں ان وسائل کے ساتھ ہی خزانے سے بہت سارے چوہے، بچھو اور سانپ باہر آجا تے ہیں چوہے وسائل کو کترنے لگتے ہیں بچھو اور سانپ کسی عقل مند کو قریب آنے نہیں دیتے پبلک سیکٹر ڈیو لپمنٹ پرو گرام (PSDP) کا 80فیصد راستے میں ضا ئع ہو جا تا ہے صرف 20فیصد اصل کام پر لگا یا جا تا ہے فنڈ کی منظوری سے لیکر کام کی جگہ پہنچنے تک سات مرا حل آتے ہیں، پہلا مر حلہ انتظا می منظوری ہے دوسرا مر حلہ تکنیکی منظوری کہلا تا ہے تیسرا مر حلہ پنچنگ کہلا تا ہے اس کے ذریعے فنڈ اُس دفتر کو منتقل ہو تا ہے جس کی ذمہ داری میں منصو بہ آتا ہے ان مرا حل پر فنڈ کا 30فیصد خر چ ہو جا تا ہے، چوتھا مر حلہ ٹینڈر یا کو ٹیشن کا ہے اس مر حلے کے بعد ورک آر ڈر کا مر حلہ آتا ہے اس کے بعد چھٹا مر حلہ لے آوٹ ہے، ساتواں مر حلہ پیما ئش ہے فنڈ کا 50فیصد ان مر حلوں میں خر چ ہو تا ہے انگریزی میں اس کو لیو ریج (Leverage) کہا جا تا ہے اس کے مقا بلے میں وسائل کا ایک حصہ بین لاقوامی ما لیا تی ایجنسیوں کی طرف سے گرانٹ (امداد) یا لون (قرض) کی صورت میں آتا ہے اس کا الگ طریقہ کار ہے، اس کے لئے لمبی چوڑی تجویز لکھنی پڑ تی ہے تجویز میں صراحت کے ساتھ لکھنا پڑ تا ہے کہ منصو بے کی ما لیت ایک کروڑ روپیہ کے برا بر ہو گا اس میں سے 60فیصد انتظا می اخر اجات پر صرف ہو گا 20فیصد منصو بے کے بارے آگاہی دینے کے لئے مختص کیا جا ئے گا 20فیصد مڈل مین کے ذریعے منصو بے پر خر چ کیا جا ئے گا یوں اصل کام کے لئے 15فیصد رہ جائیگا یہ پر ا جیکٹ پر اپو زل کے عین مطا بق کام ہے اس پر اعتراض کرنے یا انگلی اٹھا نے کی گنجا ئش نہیں ہے اوپر 300فٹ لمبے پُشتے کی جو مثال دی گئی ہے یہ حجرہ کا طریقہ کار ہے اس میں انتظا می اخرا جات کی شرح 12فیصد ہے صرف 12فیصد انتظا میہ پر خر چ ہوتا ہے 88فیصد فنڈ اصل کا م پر لگا یا جا تا ہے جس طرح حجرہ کانام صوبے کی ثقا فت کے ایک اجتما عی نظم سے لیا گیا ہے اس طرح اس کا طریقہ کار بھی صوبے کی روا یات کے مطا بق سادہ اور آسان رکھا گیا ہے نا م میں کوئی لمبی چوڑی انگریزی جملہ نہیں ڈالا گیا، ”فلان، ڈیمکان ڈیو لپمنٹ ارگنا ئزیشن“ وغیرہ نہیں لکھا گیا اسی طرح کام میں بھی بڑی بڑی کو ٹھیوں میں دس بارہ دفترات اور سڑ کوں پر فراٹے بھر تی ہوئی امپو رٹیڈگاڑیاں نہیں رکھی گئیں، پینٹ شرٹ کی چمکتی وردی میں ملبوس بڑے افیسروں کی فوج ظفر مو ج کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی آگاہی اور شعور کو (Avareness raising) اویرینس ریزنگ کا بھا ری بھر کم نا م دیکر مہنگے ہوٹلوں میں سیمنار نہیں رکھے گئے، ہنر اور تر بیت کے لئے کیپے سٹی بلڈنگ (Capacity Building) کا لمبا چوڑا نام رکھ کر مہنگے شہروں میں لمبے لمبے ورکشاپ نہیں رکھے گئے، حجرہ میں کام کی بات ہوتی ہے اور کام ہو تا ہے، کمیو نیٹی کی ضرورت کیا ہے، پُشتہ تعمیر کرنا ہے پینے کا پا نی لا نا ہے، آب پا شی کی نہر چاہئیے، انجینئر مو ٹر سائیکل پر آئے گا، کام کی ضرورت کا اندازہ لگا ئے گا جگہے کی پیما ئش کر کے ایک ایک فٹ، ایک ایک اینٹ کا حساب کرے گا مین ڈے اور مین منتھ کے حساب سے مز دوری طے کر کے بسم اللہ سے کا م کا آغا ز کرے گا اور مقررہ وقت پر کام مکمل کر کے کمیو نیٹی کے حوالے کریگا حجر ہ کا ما ڈل اسلا می ما ڈل بھی ہے موجو د ہ دور میں چینی قوم کے طریقہ کار سے بھی مطا بقت رکھتا ہے عقل مندی اور ذہا نت کے ساتھ وسائل کا استعمال اس طرح ہوتا ہے دیہی ترقی کے لئے مختص ہونے والا فنڈ براہ راست گاوں پہنچتا ہے اور صرف کام پر خر چ ہوتا ہے، مڈل مین، دلال، ٹھیکہ دار اور بھتہ خور کی جیب میں نہیں جاتا مو جود ہ حالات میں قوم کھر بوں ڈالر کا مقروض ہے، صو بہ دیوالیہ ہو چکا ہے لیکن قو می وسائل تر قیا تی کاموں پر خر چ ہونے کے بجا ئے راستے میں ہی لو ٹ لیئے جا تے ہیں، اس حا ل میں حجر ہ والا ما ڈل ہی قوم کو مسائل اور قر ضوں کے دلدل سے نکا ل سکتا ہے اور اسی ما ڈل کے ذریعے دیہی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔
تازہ ترین
- ہومنو تعینات ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال رفعت اللہ خان (PSP) نے پولیس سہولت مرکز زرگراندہ کا دورہ کرکے مختلف شعبہ جات کا معائنہ کیا۔
- ہومنو تعینات ڈی۔پی۔او لوئر چترال رفعت اللہ خان(PSP) نے سٹی پولیس اسٹیشن چترال کا معائنہ کیا
- مضامینداد بیداد۔ پشاور کی تزئین و آرائش۔ ڈاکٹرعنا یت اللہ فیضی
- ہومڈسٹرکٹ پولیس آفیسر لوئر چترال رفعت اللہ خان (PSP) نے آج باقاعدہ طور پر اپنے عہدے کا چارچ سنبھال لیا۔
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔’نظام ضرور بدلے گا “۔۔محمد جاوید حیات
- ہوملوئر چترال ٹریفک وارڈن پولیس کی غیر قانونی فلیش لائٹس اور سلنسرز کے خلاف مہم
- ہوممحکمہ صحت خیبرپختونخو کے نئے بھرتی ہونے والے میڈیکل آفیسرزکو تقررنامے جاری
- ہوملیبارٹی ٹیسٹوں کے نرخنامے ہسپتالوں میں نمایاں مقامات پرآویزا کئے جائیں۔ وزیر صحت کی ہدایت
- ہومدادبیداد۔۔۔پشاور تعلیمی بورڈ کا بہترین اقدام۔۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہومعمران خان کو رہاکراؤ مہم کا آغازچترال سے؛ پریڈ گراونڈ میں پی ٹی آئی کا جلسہ، مرکزی رہنما احمد خان نیازی ودیگر کی شرکت





