دھڑکنوں کی زبان ۔۔”صوباٸی وزیر تعلیم،اساتذہ کرام اور چترال کے تعلیمی مساٸل”۔۔محمد جاوید حیات

Print Friendly, PDF & Email

صوباٸی وزیر تعلیم عزت ماب فیصل خان تراکئ کا چترال کا تفصیلی دورہ تھا۔ لوٸر چترال کے علاوہ اپر چترال کا دو روزہ دورہ تھا انہوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ جس میں ڈپٹی سپیکر صوباٸی اسمبلی محترمہ ثریا بی بی،ایم پی اے مرتضی ترکٸ،ایڈشنل ڈایریکٹر ڈاکٹر ادریس اور دوسرے معزز مہمان تھے۔وزیرتعلیم پہلے وزیر تعلیم تھے کہ اس دور افتادہ ضلعے کا دورہ کیا۔۔وزیرتعلیم ایک نوجوان،پرخلوص،محنتی،باہر ملکوں کے سسٹم سے اگاہ اور مستقبل بین شخصیت ہیں۔وہ بچوں،بڑوں بوڑھوں،ساٸلیں اور اساتذہ سے ایسے خوش اخلاقی سے مل رہے تھے کہ اچھا لگتا تھا۔۔ہمارے ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ اقتدار کے ساتھ،ترقی کے ساتھ،عہدے کے ساتھ فرغونیت غود کر أتی یے۔نماٸندے اور عوام میں فاصلہ بڑھتا یے۔۔۔فلاحی ریاست جو مدینے میں فخر موجودات ص کے دست مبارک سے شروع ہوئی اس کی سب سے بڑی پہچان یہ تھی کہ عوام اور حکمران میں کسی بھی لحاظ سے فاصلہ نہیں تھا۔حکمران کا دروازہ عوام کے لیے کھلا رہتا۔حکمران ہر لمحہ عوام اور قانون کے سامنے جواب دہ رہتا تب فلاح جنم لیتا۔۔صوباٸی وزیر تعلیم اپنے اپر چترال کے دورے میں گورنمنٹ ہاٸی سکول ریشن،چرون،کوشٹ اور گورنمنٹ ہاٸی سکول بونی کا دورہ کیا آگے مستوج تک تشریف لے گئے اور عوامی اجتماعات سے بھی خطاب کیا۔۔۔گورنمنٹ ہاٸی سکول بونی میں شاندار تقریب تھی اس لیے کہ بونی اپر چترال کا دارلحکومت ہے اور مرکزی تعلیمی ادارہ ہے۔۔ہاٸی سکول بونی میں ڈی ای او میل اور فیمل اور ان کے عملوں کے علاوہ اپر چترال کے ہاٸی سکولوں کے پرنسپلز ہیڈ ماسٹرز اور بچوں نے شرکت کی۔۔سکول گراونڈ میں ہاٸی سکو ورکھوپ اور ہاٸر سکینڈری سکول شاگرام کے بواٸز سکاوٹ دستوں نے ان کو سلامی دی اور بچیوں نے مہمانوں کو گلدستے پیش کیے۔ہاٸی سکول کے ہال میں شاندار تقریب تھی۔بچوں نے تلاوت،حمد،نعت تقریر اور نغمے پیش کیے۔ وزیرتعلیم ہر بچے کا آٸٹم ختم ہوتے ہی اس کو یا گروپ کو سٹیج پہ بلا کے اسی وقت ان کو انعامات سے نوازتے رہے۔۔۔پرنسپل احمد ولی درانی صاحب نے خطبہ استقبالیہ اور ڈی ای او میل محترم مفتاح الدین صاحب نے سپاس نامہ پیش کیا۔مہمانوں کو چترالی ٹوپی،چوغہ اور ہار پہناۓ گئے۔۔پرنسپل صاحب نے سکول کی مختصر تاریخ بیان کرتے ہوۓ سکول کے مساٸل کا ذکر کیا۔ڈی ای او صاحب نے کہا کہ میرے اساتذہ اپر چترال کے دور دراز علاقوں میں منفی بیس ڈگری درجہ حرارت میں قوم کے نو نہالوں کو علم کی روشنی دے رہے ہیں مجھے ان کی قربانی اور ہمت پر ناز ہے۔انہوں نے اپنے سپاس نامے میں محکمہ تعلیم کا اس نوزایدہ ضلعے میں مساٸل کا ذکر کیا۔انہوں نے کرایے کے مکان میں دفتروں کا ذکر کیا۔انہوں نے سیلاب سے متاثر سکولوں کا ذکر کیا۔سکولوں میں خالی پوسٹوں، آئی ٹی لیپ،ساٸنس لیپ اور دیگر ضروریات کا ذکر کیا۔اے ٹی اے کے صدر عبدالجاوید نے اپنے مختصر خطاب میں وزیر تعلیم کو اس دور افتادہ نوزاٸدہ ضلعے کے اس سرد موسم میں دورہ کرنے کو نہایت جذباتی انداز میں خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے پی ٹی آئی حکومت کی تعلیمی اصلاحات کو خراج تحسین پیش کیا اور سراپا سپاس ہوا کہ ایک معمار قوم دو ہزار روپے سے اپنی نوکری اسی پنشن کی امید پر شروع کرتا ہے لیکن پنشن اصلاحات کے نام پر اس کی اس امید پر پانی پھرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے بڑے مسلسل مراعات یافتہ ہوتے جارہے ہیں ان کی عیاشیوں میں پنشن لینے کے بعد بھی کوٸی فرق نہیں پڑتا جاوید صاحب نے اساتذہ کے لیے مخصوص یونیفارم کا بھی مطالبہ کیا۔تحصیل چرمین سردار حکیم صاحب نے خطاب میں وزیر تعلیم کے خلوص اور کاوشوں کو سراہا۔سٹیچ سکریٹری نے وزیر تعلیم کو دعوت دیتے ہوۓ کہا کہ عظیم لیڈرشپ دل میں ایک درد لیے پھرتی ہے یہ درد عوام کا درد ہوتا ہے اس درد کا مداوا اسی لیڈر کے پاس ہوتا ہے یہی وہ جذبہ ہے جو دریاۓ فرات کے کنارے بھوکے کتے کی فکر کراتا ہے۔۔وزیر تعلیم کے الفاظ سنہرے حروف سے لکھنے کے قابل تھے۔انہوں نے اساتذہ کو قوم کا ہیرو کہا انہوں نے معماران قوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ سکول قوم کی نرسری ہوتا ہے یہاں سے قومیں پنپتی ہیں۔۔یہ پراسس بچے سے شروع ہوتا ہے استاذ سے ہوتا ہوا مجھ تک آکے ختم ہوجاتا ہے اس پراسس کا سب سے بڑا سٹیک ہولڈر کمیونیٹی یعنی والدیں ہیں۔۔انہوں نے کہا کہ چترال کا استاذ مساٸل میں گرے اس پسماندہ ضلعے میں اس کمزور سسٹم میں رہتے ہوۓ جو کام کر رہا ہے اس کی قیمت کوٸی نہیں لگا سکتا۔انہوں نے چترالیوں کی مہمان نوازی اور تعلیم سے محبت کو مثالی قرار دیا۔۔انہوں نے وعدہ کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت صوبے میں تعلیمی مساٸل حل کرنے میں سنجیدہ ہے اور حل کرے گی۔انہوں نے چترال میں اپنے بیحد احترام کرنے پر ڈپٹی سپیکر صاحبہ اور چترالیوں کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ لوٸر چترال میں پورے چترال کے ہیڈ ماسٹرز اور پرنسپلوں کی کنونشن ہوگی اس میں اور مساٸل پر بات ہوگی۔۔آخر میں ڈپٹی سپیکر صاحبہ نے محکمہ تعلیم اور اساتذہ کا مہمانوں کا شاندار استقبال کرنے پر شکریہ ادا کیا۔۔انہوں نے کہا کہ چترال مساٸل سے گھیرا ضلع ہے اس کے مساٸل حل کرنے کی بھرپور کوشش کی جاۓ گی۔تقریب کو کوریچ معروف شاعر ادیب اور صحافی ذاکر محمد زخمی دے رہے تھے اور نظامت معروف اینکر استاذ حیدر علی خان اور اے ڈی او سپورثس راجا یفتالی کے پاس تھی۔۔۔