(چترال میل رپورٹ )وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایات پر صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ کرنے جا رہے ہیں اور محکمہ فنانس خیبر پختونخوا نے بھی سپورٹ کیا ہے وفاق کی طرز پر تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ اب صوبائی کابینہ میں چلا جائے گا جیسے ہی کابینہ سے منظوری حاصل ہوتی ہی ہے نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
سب سرکاری ملازمین کو وفاق کی طرز پر تنخواہوں میں اضافے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا مزمل اسلم نے کہا ہے کہ وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایات پر صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ کرنے جا رہے ہیں اور محکمہ فنانس خیبر پختونخوا نے بھی سپورٹ کیا ہے وفاق کی طرز پر تنخواہوں میں اضافے کا معاملہ اب صوبائی کابینہ میں چلا جائے گا جیسے ہی کابینہ سے منظوری حاصل ہوتی ہی ہے نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے گا یہی امید کی جا سکتی ہے کہ صوبے کے سرکاری ملازمین کو سال کی پہلی تنخواہ اسی حساب سے ادا کی جائے گی۔ ان ان خیالات کا اظہار مشیر خزانہ خیبر پختونخواہ مزمل اسلم نے اپنے دفتر سے جاری ہونے والے ایک ویڈیو بیان میں کیا۔ مزمل اسلم نے کہا کہ پورا پاکستان مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہے ایک طرف عوام کو مہنگائی اور دوسری طرف روزگار کا سامنا ہے اس لیے حکومتوں کو عوام کے ساتھ کھڑے ہونے کی سخت ضرورت ہے خیبر پختون خواہ حکومت عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کے لیے بھی کوشاں ہیں۔ مشیر خزانہ خیبر پختون خواہ مزمل اسلم نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواخوا نے سب سے پہلے بجٹ دیتے ہوئے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں دس فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا لیکن وفاقی حکومت نے ایک سے سولہ گریڈ کے ملازمین کے لیے 25 فیصد 17 اور اوپر گریڈ کے ملازمین کے لیے 20 فیصد جبکہ پینشن میں 15 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔ اس موقع پر مشیر خزانہ نے کہا کہ یاد دلاتا چلوں کہ پچھلے سال بھی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافے کا اعلان ہوا تھا جو دو سالوں میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 60 فیصد اضافہ ہے۔ انہوں نے ویڈیو بیان میں کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا نے پچھلے سال تنخواہوں اور پینشن میں اضافے کی وجہ سے 135 ارب روپے اضافی خرچ کیے ہیں اس سال اگر وفاقی حکومت کے برابر تنخواہوں میں اضافہ کیا جاتا ہے تو 75 سے 80 ارب روپے کے درمیان خرچ کرنے ہوں گے جو کل ملا کر 220 ارب روپے بنتے ہیں۔ مزمل اسلم نے کہا کہ اس 220 ارب روپے سے ضرور 7 لاکھ گھرانوں کے اخراجات پورے ہوں گے لیکن اس خطیر رقم سے دو بی ار ٹی بن سکتے ہیں 1500 ٹیوب ویل لگ سکتے ہیں سات سال تک صحت کارڈ کے خرچے کے برابر ہے اور درجنوں یونیورسٹیاں بن سکتی ہیں اگر یہی فہرست شمار کروں تو بہت لمبی ہو جائے گی۔ مشیر خزانہ خیبر پختونہام مزمل اسلم نے کہا لیکن سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ بھی ناگزیر ہے اس لیے صوبائی حکومت سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ کرنے جا رہی ہے۔ اس موقع پر مشیر خزانہ خیبر پختونخواہ مزمل اسلم نے کہا کہ خیبرپختونخوا واحد صوبہ ہے جس میں 10 لاکھ روپے فی خاندان مفت علاج معالجہ کی سہولت میسر ہے دوسرے صوبے میں سرکاری علاج خیبر پختونخوا کی طرح موجود ہے لیکن وہاں پر صحت کارڈ کی سہولت موجود نہیں ہے وفاقی حکومت کی طرف سے لگائے گئے ٹیکسوں سے عوام پریشان ہیں باقی عوام کی طرح سرکاری ملازمین بھی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں۔ مشیر خزانہ مزمل اسلم نے ویڈیو میں درخواست کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختون خوا کی آبادی بشمول ضم اضلاع تقریبا ساڑھے چار کروڑ ہے اور حکومت ان کی صحت تعلیم اور تمام ضرورتوں کا خیال رکھتی ہے یاد رکھیے کہ یہ ٹکس پیئر کے پیسے ہیں جو سرکاری ملازمین کو دیے جا رہے ہیں محکمہ خزانہ پچھلے سال کی طرح اس سال بھی اخراجات کم کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس موقع پر سب سرکاری ملازمین کو تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافہ کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔