کسی یونیورسٹی کے انضمام پر بات نہیں کی گئی۔ ٹاسک فورس کی توجہ معیار اور مستقبل کے روڈ میپ کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے عوام میڈیا کی افواہوں پر کان نہ دھریں۔چوتھی ٹاسک فورس کمیٹی کے اجلاس پر تبادلہ خیال

Print Friendly, PDF & Email

 

پشاور ( مانیٹرنگ ڈیسک )چوتھی ٹاسک فورس کمیٹی کے اجلاس میں خیبرپختونخوا یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیمی اصلاحات پر تبادلہ خیال

کسی یونیورسٹی کے انضمام پر بات نہیں کی گئی۔ ٹاسک فورس کی توجہ معیار اور مستقبل کے روڈ میپ کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے عوام میڈیا کی افواہوں پر کان نہ دھریں۔ ڈاکٹر ضیاء
صوبائی ٹاسک فورس کمیٹی کا چوتھا اجلاس خیبر میڈیکل یونیورسٹی (کیایم یو) میں وائس چانسلر میرٹوریئس پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا اور اعلیٰ تعلیم کے صوبائی وزیر مینا خان افریدی کی طرف سے تشکیل دی گئی اس کمیٹی کے ممبران میں ایچ ای سی (آئی ٹی) اسلام آباد سے پروفیسر ڈاکٹر جمیل احمد، پروفیسر ڈاکٹر عبدالسلام خالص، پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز آئی ایم سائنسز کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر عثمان غنی، یو ای ٹی پشاور سے پروفیسر ڈاکٹر گل محمد، آئی ایم سائنسز پشاور سے پروفیسر ڈاکٹر ظہور خان، ڈائریکٹرکالجز فرید اللہ شاہ، پروفیسر ڈاکٹر رضا شاہ، ڈاکٹر عبداللہ صادق،ڈاکٹر محسن حبیب ڈپٹی سیکرٹری یونیورسٹیز، پروفیسر ڈاکٹر شفیق الرحمان ایڈوائزرکیو اے ایچ ای ڈی، پروفیسر ڈاکٹر حفیظ اللہ اور ڈاکٹر عبدالصادق نے شرکت کی۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اور صوبائی وزیر برائے اعلیٰ تعلیم مینا خان افریدی خیبر پختونخوا کے اعلیٰ تعلیمی نظام میں جدت اور معیار کی یقین دہانی کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں۔ خیبر پختون خوا حکومت صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کے مالی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ میڈیا کی افواہوں کے برعکس یونیورسٹیوں کو ضم کرنے کے لیے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی۔ اس کے بجائے، ٹاسک کمیٹی کی توجہ صرف معیار کو بہتر بنانے اور تمام یونیورسٹیوں کے لیے مستقبل کا روڈ میپ دینے پر مرکوز ہے۔
ٹاسک فورس کمیٹی اپنی سفارشات کی رہنمائی کے لیے ایک بنیادی خاکہ تیار کر رہی ہے، جو 31 جولائی 2024 کو صوبائی حکومت کو پیش کی جائے گی۔ ان سفارشات کا مقصد خیبر پختونخوا میں اعلیٰ تعلیم میں نمایاں بہتری اور جدت، اورممکنہ طور پر اس شعبے میں انقلاب لانا ہے۔ مجوزہ اقدامات سیکٹرل پلانز، پالیسی سفارشات، فنڈز اور وسائل کے بہترین استعمال، مالیاتی بحران کے انتظام اور اعلیٰ تعلیمی اداروں میں وسائل کی اصلاح پر توجہ مرکوز کریں گے