ہم سپنوں کے جزیروں میں درماندہ تڑپنے والے افسردہ لوگ پاکستانی عوام کہلاتے ہیں ہم منتظر ہیں ان خوابوں کی تعبیر کے جب ہم انگریزوں کے غلام تھے ہندووں کے دسترس میں تھے تو ہمارے بڑوں نے خواب دیکھنا شروع کیا۔خواب آزادی کا تھا بڑا سہانا خواب تھا ہم سب تن من دھن کی بازی لگا کر اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے میں لگے۔۔ہم مخلص تھے کہ آزادی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا۔لیکن اس خواب سیجڑے ہوۓجو دوسرے خواب تھے وہ کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہو سکے ہم منتظر ہیں ہم 75 سالوں سے منتظر ہیں۔۔ہمارا خواب تھا اس پاک سر زمین پر ہماری اپنی حکومت ہوگی وہ بڑا ڈراونا خواب ثابت ہوا ہمارے آقا کوٸی اور بنے ہماری اپنی مرضی کہیں دفن ہوگئی۔ہم پر فورا کچھ فیگرز مسلط ہوۓ اور مسلط ہیں۔ہمارا قبلہ کہیں اور ہے۔ہم ڈر کے مارے زندہ ہیں۔جب ہم سے کہا جاتا ہے کہ ہم پیسے کے لیے اپنی ماں تک بیج دیں گے تب بھی ہم سہم کر بس سر جھکا لیتے ہیں جب ہم سے کہا جاتا ہے کہ ہم تمہیں پتھر کے زمانے میں پہنچادیں گے ہم لرزہ براندام ہوتے ہیں۔پالیسی ان کی چلتی ہے ہمارے بڑے ان کے دراقدس پہ نظریں جماۓ بیٹھے ہیں۔۔ہماری مرضی، ہماری آزادی دھری کی دھری رہ گئی ہے۔ہم اس خواب کی تعبیر کے منتظر ہیں کہ ہمارے دارالعدل عدل کی روشنی سے جھگ مگا اٹھیں۔ خواب کی تعبیر میں ہم فیل ہیں۔۔ہمارے ہاں صداقت، امانت،دیانت اور محبت کی ہوا چلے۔ ہم اس ہوا کے جھونکے کے منتظر ہیں۔۔ہمارے اداروں، ہمارے
ایوانوں،ہمارے بازاروں،ہماری گلی کوچوں سے محبت کی خوشبو آۓ۔ ہم اس خوشبو کے منتظر ہیں۔ہم منتظر ہیں کہ ہمارے رہنما اس ملک کی بے لوث خدمت کریں۔ہم منتظر ہیں کہ یہاں پر غاصب اور بد عنوان کے لیے کوٸی جگہ نہ ہو۔ہم منتظر ہیں کہ ہمارے نماٸندے ایک دوسرے کااحترام کریں۔ہم محبت اوراحترام کے دو بولوں کا منتظر ہیں جو کسی سٹیچ سے سناٸی دیں۔ہم منتظر ہیں اس پیار کے جو والدین بچوں سے، اساتذہ شاگردوں سے، آقا غلاموں سے، صاحب ماتحتوں سے کریں۔ہم اس ہمدردی کے منتظر ہیں جو چارہ دست تنگ دست سے،امیر غریب سے، خوش حال بد حال سے کرے۔ہم اس احترام کے منتظر ہیں جو اولاد اور والدیں کے درمیان ہوتا ہے۔معاشرے میں ہر کوٸی ایک دسرے کا کرے۔بوڑھے کیحصے میں آۓ۔معذور کا ہو عورت کا ہو۔ہمساۓ کا ہو۔مہمان کا ہو۔اجنبی کا ہو۔انسانیت کا ہو۔ہم منتظر ہیں کہ کوٸی کہہ دے کہ الحمد اللہ ہم قرضوں سے نجات پاگئے۔کوٸی اعلان کرے کہ انصاف اور حق ہر ایک کو اس کی دہلیز پہ ملے گا۔ہم منتظر ہیں کہ کوٸی اعلان کرے کہ ہمارا کوٸی کارخانہ کوٸی ادارہ خسارے پہ نہیں چل رہا۔ہم منتظر ہیں کہ بدعنوانی ناقابل سزاجرم ہو۔کسی کو کرپشن کرنے کی جرات نہ ہو۔ہم منتظر ہیں کہ ملک میں الیکشن ہوں نہایت سکوں اور اطمنان سے ہوں اور نتاٸج صاف شفاف ہوں تاکہ ہم دنیا کے سامنے سرخرو ہو سکیں۔ہم منتظر ہیں کہ ہمارے ہاں ہر طرف خوشحالی و ترقی ہو۔ہماراانتظار ہمارا سرمایہ ہے ہم پژمردہ وافسردہ ہیں۔ہمارے بڑوں کواس کی فکرکیوں نہیں۔۔ہمارے انتظار کی کوٸی قیمت کیوں نہیں۔یہ تلخ حقیقت ہے کہ صرف انتظار سے کہیں بھی کوٸی تبدیلی نہیں آنی کوٸی انقلاب نہیں آنا لیکن ان ناخداٶں کو پہلے یہ احساس دلانا کہ ہم منتظر ہیں ہمارا انتظارہ لاوہ نہ بن جاۓ۔ہم پھٹ نہ پڑیں۔مرد قلندر نے بڑے سوز سے کہا تھا۔۔۔۔۔ جس میں نہ انقلاب موت ہے وہ زندگی۔۔۔روح امم کی حیات کشمکش انقلاب۔۔۔۔
جب بڑوں کے دل میں عوام کا احترام نہ ہو تو وہ بڑے کہلانے مستحق نہیں بحیثیت قوم ہمیں اس دنیا میں جینا ہے اپنے وجود کو برقرار رکھنا ہے ہم میں سے ہر ایک کچھ اچھے کا انتظار کر رہا ہے یہ اس کا خواب بھی ہے اور حق بھی۔۔۔ہمارے ہاں توقعات اور مایوسیوں کی نہ ختم ہونے والی جنگ جاری ہے۔آزماۓ ہوۓ آزماۓ جا چکے ہیں رویوں میں کسی تبدیلی کی امید نہیں۔ایسے میں انتظار روگ ہے گھن کی طرح کھا جاتا ہے۔۔اللہ ہمیں ہر آفت سے محفوظ رکھے
تازہ ترین
- ہومچترال کی باشرافت ماحول کو بے شرافتی اور باحیا ماحول کو بے حیائی کی طرف لے جانے کی کوشش کی گئی ہے جوکہ ناقابل برداشت ہے۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما ؤں کی پریس کانفرنس
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات