پاکستان تحریک انصاف چترال کیقومی اسمبلی این اے ون اور پی کے 2 چترال لوئر کے انتخابی مہم کا آغاز شاہی قلعہ چترال کے ایک میٹنگ سے کیا گیا۔

Print Friendly, PDF & Email

چترال (محکم الدین) پاکستان تحریک انصاف چترال کیقومی اسمبلی این اے ون اور پی کے 2 چترال لوئر کے انتخابی مہم کا آغاز شاہی قلعہ چترال کے ایک میٹنگ سے کیا گیا۔ جس میں قومی اسمبلی کے امیدوار عبد الطیف، صوبائی اسمبلی لوئر چترال کے امیدوار مہتر فاتح الملک علی ناصر اور سابق معاون خصوصی وزیر اعلی خیبر پختونخوا وزیرزا دہ نے خطاب کرتے ہوئے باضابطہ طور پر انتخابی مہم کا اعلان کیا۔ عبد الطیف نے کہا کہ یزید نے امام حسین رضی اللہ عنہ کو صرف اس لئے شہید کیا۔ کہ امام حسین نے انہیں ووٹ نہیں دیا تھا۔ کیونکہ یزید حکومت کے اہل نہیں تھے۔ آج وہی معرکہ عمران خان اور تیرا پارٹیوں کے مابین ہے کہ وطن عزیز کے باسی اہل قیادت عمران کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ لیکن پی ڈی ایم کی ایماپر لوگوں پر ظلم ڈھایا جا رہا ہے اور ان کی حق رائے دہی تبدل کرنیکی سر توڑ کوشش کی جارہی ہے۔اور عمران خان سیانتخابی نشان بھی چھین لیا گیاہے۔ لیکن یاد رکھیں۔ عوام انتخابی نشان نہیں عمران خان کو ووٹ ڈالیں گے ۔ چاہے انتخانی نشان کوئی بھی ہو۔ انہوں نے کہا۔ کہ ظالموں کی طرف سے عمران خان کے قتل کی سازش کی گئی۔ لیکن جسے اللہ رکھے اسے کوئی بھی نہیں مار سکتا۔ عمران خان کی طویل زندگی کیلئے پاکستان اورپوری دنیا کے کروڑوں لوگ دعائیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ عمران خان ایسے قائد ہیں کہ اس نے اقوام متحدہ میں پوری دنیا کو للکارا۔یہ امریکہ کے پٹھو عمران خان کی ایک بات بھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا۔کہ پی ڈی ایم سے کوئی پوچھے کہ کے پی میں صحت کارڈ کہاں گیا، بجلی کے ریٹ کیون بڑھائے گئے،شندور روڈ کے پیسے بنوں کیوں منتقل کئے۔ انہوں نے جے یو آئی کے امیدوار برائے این اے ون چترال طلحہ محمود کی طرف سے چترال کی قسمت بدلنے کے حوالے سے اظہار خیال کے جواب میں کہا۔ کہ طلحہ محمود،تو نے جس جس کی تقدیر بدلی ہے۔ خدا را چترال کی تقدیر ایسی مت بدل،ایسی تبدیلی پر ہم لعنت بھیجتے ہیں۔ اس موقع پر پی کے ٹو لوئر چترال کے امیدوار مہتر چترال فاتح الملک علی ناصر نے اپنے خطاب میں کہا۔ کہ گذشتہ سات مہینوں سے پی ٹی آئی اور اس کی قیادت پر مسلسل ظلم ہو رہا ہے۔ اس ظلم کا جواب ہم اپنا ووٹ پی ٹی آئی کے امیدواروں کو دے کر لے سکتے ہیں۔ انہوں نیکہا۔ کہ مجھے بلے کی جگہ انار کا انتخابی نشان دیا گیا ہے۔ لیکن میں انار کا نہیں بلے کاامیدوار ہوں۔ اسی طر ح عبدالطیف بھی عمران خان کا امیدوار ہے۔ اگرچہ اسے انتخابی نشان بوتل دیا گیا ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی قیادت سے اپیل کی۔ کہ وہ ان کے ساتھ مل کر یہ انتخابی کمپین چلائیں۔ انہوں نے کہا۔ کہ میرے خاندان نے چترال کے لوگوں کو ساتھ لے کر چترال پر چارسو سال حکومت کی۔ اب بھی اگر چترال کے لوگوں نے کامیابی دلائی۔ تو چترا ل کا نقشہ تبدیل کریں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ میں اگرچہ آزاد ہوں لیکن پی ٹی آئی کا امیدوار ہوں۔ سابق معاون خصوصی وزیر زادہ نے اپنے خطاب میں کہا۔ کہ پی ٹی آئی کے چترال پر بہت احسانات ہیں۔ پی ٹی آئی نے چترا ل کو تین مرتبہ مخصوص خواتین سیٹ اور مخصوص اقلیتی سیٹ دیے،اور سینٹ کی نشست دی۔ یہ پی ٹی آئی کی چترال کے ساتھ ہمدردی اور محبت کا بہت بڑا اظہار ہے۔ اس مرتبہ بلے کا نشان نہ ملنے کی وجہ سے اگرچہ ریزرو سیٹوں سے ہم محروم ہو گئے ہیں۔ مگر بعد میں ریویو پٹیشن میں جا کر یہ سیٹیں حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا۔ کہ لواری ٹنل اور گولین ہائیڈل پاور اسٹیشن پرویز مشرف کے منصوبے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے منصوبے کہاں ہیں؟ جبکہ پی ٹی آئی نے چترال لوئر اور اپر میں اربوں روپے کے منصوبے کئے۔ انہوں نے کہا۔ کہ پی ٹی آئی نے چترال کے دو ضلعے بنائے۔ شندور روڈ کیلئے 21 ارب، کالاش ویلیز روڈ کیلئے ساڑھے 6ارب منظور کئے۔ چترال یونیورسٹی کیلئے56 کروڑ،ایون کالاش ویلیز روڈ زمین کمپنسیشن کیلئے 43 کروڑ،بیوٹفیکیشن پراجیکٹ بونی بازارپر کام ہوا۔ 37 کروڑ بیوٹفیکیشن،70 کروڑ ڈیزاسٹر،کریم آباد روڈ 48 کروڑ،مساجد مدرسے سولرائزیشن17 کروڑ روپے کے منصوبے کرائے۔ مجموعی طور پر 18 ارب روپے کے منصوبے کئے گئے۔ انہوں نے کہا۔ کہ صحت کارڈ،لنگر خانے یہ غریب لوگوں کیلئے پی ٹی آئی کی طرف سے تحفہ تھے۔ آج بند ہونے سے غریب لوگ رل گئے ہیں انہوں نے کہا۔ کہ انشائآللہ پی ٹی آئی کارکردگی کی بنیاد پر کلین سویپ کرے گی۔ قبل ازین پی ٹی آئی کارکنان حاجی محمد یوسف، سابق ناظم امین الرحمن، سابق ناظم شغور عبدالمجید، ظاہر شاہ بروز، حاجی عبدالرحمن ایون، چیرمین وی سی برشگرام میردولہ جان،اسرار الدین ایون، نابیگ ایڈوکیٹ بمبوریت وغیرہ نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اور انتخابی مہم کیلئے مختلف تجاویز دیں۔ قبل ازین انتظامیہ چترال کی طرف سے دفعہ 144 کے نفاذ کے تحت شاہی قلعے کے اندر میٹنگ نہیں کرنے دی گئی۔ جس پر بعض کارکنان انتظامیہ کے خوف سے میٹنگ سے پہلے ہی چلے گئے۔ تاہم بعد آزان این او سی جاری ہونے کے بعد میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کارکنان نے کہا۔ کہ انتہائی افسوس کا مقام ہے۔ کہ غیر مقامی امیدوار چترال آکر دن بھر بائی پاس روڈ بند کرکے جلسہ منعقد کرتے ہیں۔ ان کو اجازت دی جاتی ہے۔ لیکن چترال کے تخت کے وارث مہتر چترال کو اس کے گھر کے اندر میٹنگ کی اجازت نہیں دی جاتی۔ انتظامیہ کواس دوہرے رویے سے باز آنا چاہئیے