چترال (محکم الدین) شہید اسدالرحمن ولد عبدالرحمن کو ہفتے کے روز آبائی قبرستان احمد آباد بمبوریت میں پورے فوجی اعزازکے ساتھ سپرد خاک کیا گیا۔ نماز جنازہ اور تدفین میں مجیر دانیال، فرنٹئیر کور کے جوانان علاقائی عمائدین شہید کے عزیز و اقارب اور لوگوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ شہید اسدالرحمن فرنٹئیر کور میں بھرتی ہوئے تیئیس ماہ ہوچکے تھے۔ شہادت سیقبل ایک مرتبہ ڈیوٹی کے دوران دہشت گردوں کی فائرنگ سے ان کے بازو میں گولی لگی تھی۔ جس سے وہ زخمی ہوئیتھے۔ اور صحیابی کے بعد دوبارہ ڈیوٹی جوائن کیا تھا۔ لیکن بعد آزان تورخم میں ڈیوٹی سرانجام دینے کے دوران اسیحادثہ پیش آیا۔ اور ریڑھ کی ہڈی گردن میں ٹوٹ گئی۔ جس کے بعد وہ بالکل اپاہج ہو گئے تھے۔ تاہم سی ایم ایچ پشاور میں اس کا علاج جاری تھا۔ اور ڈاکٹروں نے اس کی جان بچانے کی سرتوڑ کوشش کی۔ مگر وہ جانبر نہ ہوسکا۔ اور گذشتہ روز جام شہادت نوش کیا۔ ان کی جسد خاکی کو سی ایم ایچ پشاور سے گذشتہ شام بمبوریت پہنچایا گیا۔ اور ہفتے کے صبح نماز جنازہ کے بعد اسے سپرد خاک کیا گیا۔ اس موقع پر میجر دانیال نے شہید کے بھائیوں اور اہل خانہ کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار اور قبر پر اپنے خطاب میں کہا۔ کہ اسد الرحمن قوم کا ایک بہادر بیٹا تھا۔ جس نے وطن عزیز کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا۔ کہ شہید کبھی نہیں مرتا۔ و ہ زندہ ہے۔ اور ہمیں اپنے شہدا پر فخر ہے۔ اس موقع پر شہید کے بھائی اور عزیزوں نے شہید اسد الرحمن کی ہسپتال میں بھر پور علاج اور خدمات انجام دینے اور تدفین تک لمحہ بہ لمحہ خاندان کو سپورٹ کرنے پر میجر دانیال، چترال سکاوٹس کے صوبیدار اور جوانوں کا شکریہ ادا کیا۔ اور فرنٹئیر کور کے خدمات کی تعریف کی۔شہید اسد الرحمن کو سپر خاک کرنے کے بعد فرنٹئیر کور کے چاق و چوبند دستے نے سلامی دی اور پاکستان کا پر چم لہرایا۔ اس موقع پر شہید کی قبر پر پھول بھی چڑھائے گئے۔