چترال (نمائندہ چترال میل) چترال مائنز اینڈ منرلز ایسوسییشن(سی ایم ایم اے) کے صدر شہزادہ مدثر الملک نے چترال کے مقامی باشندگان کے گزشتہ ڈھائی سالوں سے ایپلائی کردہ 600 معدنیات کے پراسپیکٹنگ لائسنسز کو منظور کیے بغیر اور چترال میں پچاس سے زاید معدنیاتی بلاکوں کو ایپلائی کیلیے اوپن کیے بنا ان لائن ایپلائی دوبارہ بحال کرنے کے فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے اور اسے چترال کی چھ لاکھ ابادی کیساتھ بھونڈا مزاق قرار دیا ہے۔ ایک پریس ریلیز کے ذریعے انہوں نے ڈائریکٹر جنرل محکمہ معدنیات کی طرف سے 30 نومبر 2023 کو معدنیات کی لیزوں کے لیے ان لائن اپلائی کو ڈیڑھ سال بعد بند رہنے کے بعد دوبارہ شروع کرنے کے اعلان پر اپنے اور خدشات کا اظہار کیا ہے۔ شہزادہ مدثر الملک کے مطابق گزشتہ ڈیڑھ سال قبل ان لائن سسٹم متعارف کروایا گیا تھا اور ساتھ ساتھ 11 سالوں سے چترال کے معدنیاتی بلاکوں کو ایپلائی کے لیے اوپن کیا گیاتھا۔چترال کے مقامی باشندگان نے مختلف معدنیات کی جگھیں دریافت کر کے 600 عدد پراسپکٹنگ لایسنسز کے لیے ان لائن اپلائی کیا تھا۔چالان اور دیگر لوازمات مکمل ہونے کے باوجود چترال کے مقامی باشندگان کی 600 لیزوں کی منظوری نہیں دی جا رہی۔ چترال کے مقامی باشندگان کو مجبور کر کے جوائنٹ وینچر کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا اور حکومت کو 20 فیصد شیر دے کر جوائنٹ وینچر کرنے کی ترغیب دی گئی جس پر چترال کے باشندگان نے گزشتہ سال 75 عدد جوائنٹ وینچرز کے لیے ایپلائی کیا۔چترالی باشندگان کے جوائنٹ وینچرز کو بھی پراسس نہیں کیا گیا جبکہ چترال سے باہر غیر مقامی کمپنیز کے چترال کے اندر 39 عدد جاینٹ وینچرز کے ایگریمنٹ منظور کیے گئے۔ چترال کے درخواست گزاروں کی طرف سے ہائی کورٹ میں ان فیصلوں کے خلاف اسٹیلیا گیا۔ لیکن سٹے کے باوجود چترال سے تعلق رکھنے والے درخواست گزاروں اور سے ایم ایم اے کے عہدیداران کے ایپلائی کردہ ایریے غیر مقامی من پسند کمپنیز کو گرانٹ کر دیے گیے اور اپنے باقیماندہ منظور نظر افراد کو مستقبل قریب مین خوش کرنے کیلیے پچاس سے زیادہ بلاک بنا دیے گیے ہین جن کے اندر کوی مقامی شخص ایپلائی نہیں کر سکتا۔صدر چترال ماینز اینڈ منرلز ایسوسییشن نے مطالبہ کیا ہے کہ چترالی باشندگان کے 600 لیزوں کی کی منظوری کے بغیر ان لاین ایپلای کھولنے کے اس فیصلے کی ہم مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پہلے چترالی باشندگان کے 600 عدد لیزین اور 75 جے ویز منظور کی جاین اور چترال کے معدنیاتی بلاکس ختم کرکے مقامی ابادی کو ترجیح دی جاے۔بصورت دیگر چترال مائنز اینڈ منرل ایسوسییشن ایپلایز اوپن کرنے کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرے گی