چترال (محکم الدین) چترال کے ہردلعزیز شاعر و ادیب،دانشور اور مصنف سابق تحصیل ناظم چترال امیرخان میر کا کھوار شعری مجموعہ “خیالان دنیا ” کی تقریب رونمائی معروف قانون دان عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ کے زیر انتظام ٹاون ہال چترال میں منعقد ہوا۔ چترال کے مایہ ناز سکالر اور محقق ڈاکٹر میر بائض خان اس تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ جبکہ سابق چیرمین ڈسٹرکٹ کونسل چترال خورشید علی خان نے صدر محفل کے فرائض انجام دی۔ مہمان اعزاز کے طور پرسابق ایس پی چترال میر کلان شاہ،ڈپٹی کمشنر چترال محمد علی،ڈی پی او چترال اکرام اللہ خان اور صدر انجمن ترقی کھوار شہزادہ تنویرالملک، صاحب کتاب کے فرزند امتیاز احمد اور عبدالولی خان ایڈوکیٹ موجود تھے۔ پروفیسر ظہور الحق دانش نے تقریب کی نظامت کی۔ کتاب پر ممتاز دانشور ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی نے اپنیخیالات کا اظہار کرتے ہوئے مصنف کی زندگی پر روشنی ڈالی اور کہا۔ کہ امیر خان میر کو اپنی ملازمت کے دوران دروش کے شہزادہ حسام الملک،مولانا عبدالحمید اور امین الرحمن چغتائی جیسے شخصیات سے نشست و برخاست کا موقع ملا۔ اور یہیں سے آپ انجمن سے منسلک ہو گئے۔ آپ خوش گفتار،،خوش اخلاق اور انتہائی حساس شخصیت کے مالک تھے۔ لطائف و ظرائف کے پیکر تھے۔ اور اسلام و قرآن سے ان کی محبت کوٹ کوٹ بھرا ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے۔ کہ انہوں نیخود اپنے گھر میں مدرسہ قائم کیا۔ اور پوری زندگی اسلام کی ترویج کے لئے سرگرم عمل رہے۔محقق محمد عرفان نے کہا۔ کہ امیر خان میر کو نظمیات پر عبور حاصل تھا۔ انہوں نیہر صنف پر طبع ازمائی کی۔ ان کی نظمیں بہت مشہور ہوئیں۔ خصوصا پاکستان کے ایٹمی دھماکوں کے حوالے سے انہوں نے شہرت الافاق کھوار نظم لکھی۔ اور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔قاضی سلامت اللہ نے ان کی تحریک اسلامی کے ساتھ والہانہ وابستگی پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ اور عبدالولی خان عابد نے ان کی دیانتداری اور ان کے ساتھ بیالیس سالہ رفاقت اور دوستانہ زندگی کا تذکرہ کیا۔ اور کہا۔ کہ میر شفیق بھائی، بہترین دوست اور سچے و کھریمسلمان تھے۔ ڈی ای او چترال خاطر غزنوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا۔ کہ امیر خان میر نے کامیاب اوربھر پور زندگی گزاری، ملازمت،سیاست اور ادب تینوں شعبوں میں بے شمار دوست پیدا کئے۔ اور نام کمایا۔ اس لئے ہمیں ان کی جدائی پر افسردہ ہونے کی ضرورت نہیں۔ جبکہ انجمن ترقی کھوار حلقہ دروش کے صدر اعجاز احمد نے کہا۔ کہ میر صاحب سراپا انجمن تھے اور ثقافت کے پیکر تھے۔ انہوں نے قلم سے چترالی ادب و ثقافت کے زندگی بھر خدمت کی۔ مصنف امیر خان میر کے فرزند ارجمند امتیاز احمد نے کتاب کی رونمائی کرنے اور ان کے والد گرامی کی یاد میں شاندار تقریب منعقد کرنے پر عبدالولی خان عابد ایڈوکیٹ اورانجمن ترقی کھوار کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب کے مہمان خصوصی ڈاکٹر میر بائض خان نے اپنے خطاب میں اپنی زندگی اور تعلیمی سفر پر روشنی ڈالی۔ اور کہا۔ کہ ایجوکیشن اور کلچر میرا شعبہ ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ امیر خان نے مختلف صنف پر بہت دلچسپ انداز میں خیالات کو شعری انداز میں پیش کیا ہے۔خاص کر اخلاقیات کو بہت اہمیت دی ہے۔ انہوں نے کہا۔ کہ اس قسم کے شعری مجموعوں کی تشریح اور ان پر تبصرہ بھی کتابی صورت میں ہونا ضروری ہے۔ تاکہ فصاحت و بلاغت کے باعث کھوار ادب کو مزید پھیلنے کا سبب بنے ۔ انہوں نے کتاب “خیالان دنیا “سے کئی اشعار پڑھ کر حاضرین کو سنایا۔ اور بہترین کلام قرار دیا۔ صدر محفل چیرمین خورشید علی خان نے کہا۔کہ امیر خان میر میرے دوست اور بھائی تھے۔ دروش میں ہم نے طویل زندگی گزاری۔ آپ بے پناہ صلاحیتوں کے مالک تھے۔ ان کو کھو ار زبان اور کھو تہذیب کی بہت فکر تھی۔ کھو تہذیب ہمارا اثاثہ ہے۔ جس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ تقریب کے دوران منصور علی شباب،محمد شفیع شفا و دیگر نے نعت و منقبت پیش کی۔