چترال(نمائندہ چترال میل) پی ٹی آئی (پارلیمنٹرئن) کے صدر پرویز خٹک نے کہا ہے کہ عمران خان کو پٹھانوں نے اقتدار دلوادی مگر اس نے پٹھانوں کو گھاس بھی نہیں ڈالی کیونکہ وہ اس زعم میں مبتلا تھاکہ چاہے وہ خیبر پختونخوا کے لئے کچھ کرے یا نہ کرے جذباتی پٹھانوں کیسامنے ایک جذباتی تقریر کرنے پر وہ کسی کو ووٹ نہیں دیں گے اور یہی بات ان کو راہیں جدا کرنے کے باعث بنا۔پیر کے روز اپر چترال کے ضلعی صدر مقام بونی میں پارٹی کی شمولیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بطور وزیر اعلیٰ انہوں نے نواز شریف صوبے کا ایک ایک پائی وصول کرلی لیکن عمران خان کے اقتدار میں جب وہ پن بجلی میں منافع سمیت دوسرے واجبات کے لئے صوبائی حکومت نے بات کی تو انہیں مسلسل نظر انداز کیا جاتا رہا اور یہ افسوسناک بات ہے کہ عمران خان کی اقتدار کو بچانے والے پٹھان ان کی نظر عنایت سے محروم رہے۔ پرویز خٹک نے الگ پارٹی بنانے کی ضرورت بیان کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ چالیس سالوں سے سیاست میں رہ کر انہوں ںے پی پی پی اور پی ٹی آئی کی سیاست میں عملی طور پر دیکھ لیا کہ الیکشن سے پہلے جو انتخابی منشور لاکر عوام کو روٹی، کپڑا، مکان اور نیا پاکستان کا سبز باغ دیکھایا جاتا ہے، وہ وعدے انتخابات میں کامیابی کے بعد ہوا میں تحلیل ہوجاتے ہیں اور عوام کومایوسی کے سوا کچھ نہٰیں ملتا اور گزشتہ الیکشن میں عمران خان کے بلند بانگ دعوے اور عملی طور پر ان کی کارکردگی سے ان کو سخت شرمندگی ہوئی اور ہم خیال سیاسی دوستوں سے صلح مشورے سے نئی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا تاکہ قول اور فعل کا تضاد ختم ہوجائے اور عوام کو ریلیف ملے۔ انہوں نے عمران خان سمیت دوسرے تمام روایتی سیاستدانوں کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ ملک کی آزادی کے بعد 75 سالوں میں سے 45 سال ان کی حکومت رہی جس کے دوران انہوں نے ملک کے ساتھ وہ گھناونا کھیل کھیلا اور اتنا نقصان پہنچایا جوکہ دشمن بھی نہیں پہنچا سکتا۔ انہوں نے کہاکہ دین کے نام پر سیاست کرنے والے مولانا فضل الرحمان کا منزل اسلام نہیں بلکہ اسلام آباد ہیجس نے ہر حکومت میں شامل ہوکر اقتدار کی ہوس پورا کرنے کے ساتھ مال بھی کمایا اور گزشتہ پی ٹی ایم حکومت میں تو انہوں نے اپنے بیٹے کو مواصلات کا سب سے منافع بخش محکمہ دلواکر خوب لوٹ مار کی اور نگران صوبائی حکومت میں ان کے وزرا نے کرپشن کے شرمناک داستان رقم کی۔ پرویز خٹک نے عوام پر زور دیاکہ وہ اپنے قومی مجرموں کو پہچان لیں اور ایسی قیادت سامنے لائے جوکہ ملک وقوم کے ساتھ مخلص ہو جبکہ سیاسی مداریوں کی موجودہ کھیپ کی دولت آسمان کی بلندیوں کوچھورہی ہیاور عوام کی حالت بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ انہوں ںے کہاکہ ان سیاسی غداروں نے باری باری اس ملک کو لوٹ کر اس کو قرضوں کے دلدل میں دھکیل دیا اور ملک کو عملی طور پر آئی ایم ایف اور دوسرے ممالک کے سامنے گھٹنے ٹیکنے اور ان کی ہر جائز اور ناجائز بات کو ماننے پر مجبور کردیا اور مہنگائی کا طوفان بھی ان قرضوں کی وجہ سے آئی ہے کیونکہ اگر قرضوں کی وجہ سے اگر ایک خاندان نہیں چل سکتا تو ایک ملک کیچلنے کا سوال بھی پیدا نہٰں ہوتا۔ انہوں نے پی ٹی آئی (پارلیمنٹرین) کو خیبر پختوخوا سے پورے ملک میں منظم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ پرویز خٹک نے صوبائی اسمبلی میں جنرل نشستیں آنے پر اپر چترال میں ایک خاتون کو مخصوص سیٹ کے لئے نامزد کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے ترقیاتی کاموں کے حوالے سے اپنی وژن بیان کرتے ہوئے کہاکہ اقتدار ملنے کی صورت میں چترال جیسے دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں کو ترقی سے ہمکنار کیا جائے گا کیونکہ شہری علاقوں میں ترقیاتی کام مطوبہ ضرورت کی اسکیل کے مطابق انجام پاچکے ہیں۔
اس سے قبل پارٹی کے نائب صدر محمود خان نے پارٹی میں شمولیت پر سابق ایم پی اے حاجی غلام محمد اوردوسروں کو پارٹی میں شمولیت پر خوش آمدیدکہتے ہوئے کہاکہ ہمیں اس پارٹی کو کامیاب بنانے کے لئے دن رات کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ روایتی سیاستدانوں سیا چھٹکارا مل سکے۔ انہوں نے بطور وزیر اعلیٰ ریفارمز پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے صحت کارڈ سمیت تمام ترقیاتی پیکجز کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہاکہ چترال کی ترقی کے لئے انہوں نیاپنے دور اقتدار میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ آنے والے عام انتخابات میں پی پی پی کے ٹکٹ ہولڈر اور سابق ایم پی اے حاجی غلام محمد نے اپنے خطاب میں کہاکہ وہ حالات کی نزاکت اور زمینی حقائق کو علاقے کے عوام کی رائے کو سامنے رکھتے ہوئے اس پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے اپر چترال کے عوام پر زور دیاکہ وہ علاقے کی بہترین مفاد میں اس جماعت کا سا تھ دیں اور علاقے کو پسماندگی کی دلدل سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
اس موقع پر مستوج، یارخون،لاسپور، موڑکھو، تورکھو، تریچ، کوشٹ اور اویر سے درجنوں پی ٹی آئی کے مقامی رہنما اور عہدیدار پی ٹی آئی (پارلیمنٹرین) میں شمولیت کااعلان کیا جن میں خواتین بھی شامل تھے۔ پی پی پی کے بھی متعدد افراد اس نئی جماعت میں شامل ہوگئے۔ پارٹی میں شمولیت اختیارکرنے والوں کو پرویز خٹک نے پارٹی پرچم کے رنگ کی مفلر پہنائے۔
چترال سے اپر چترال کے حدود کھونگور دیرو بوخت میں داخل ہونے پر پانچ سو سے ذیادہ گاڑیوں کی جلوس نے ان کا استقبال کرکے بونی پہنچادیا۔