خیبر پختونخوا کی نگران صوبائی کابینہ کا اجلاس* اجلاس میں شام اور ترکیہ کے زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے کابینہ اراکین سمیت گریڈ 17 اور اس سے اوپر سرکاری ملازمین بشمول خودمختار اداروں کے ملازمین سے ایک دن تنخواہ کی کٹوتی کا فیصلہ

Print Friendly, PDF & Email

پشاور (نما یندہ چترال میل)نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ الیکشن ایکٹ میں نگران حکومت کا مینڈیٹ واضح طور پر درج ہے اور نگران صوبائی حکومت اپنی آئینی و قانونی ذمہ داریوں پر سختی سے کاربند رہے گی اور اْن ذمہ داریوں کو بطریق احسن انجام دینے پر بھر پور توجہ دے گی، عام انتخابات کا پرامن، صاف اور شفاف انعقاد نگران صوبائی حکومت کی اولین ذمہ داری اور پہلی ترجیح ہے اور اس مقصد کیلئے صوبے میں امن و امان کو بہتر بنانے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔ وہ جمعرات کے روز نگران صوبائی کابینہ کے پہلے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ نگران کابینہ اراکین کے علاوہ چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری اور متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء سے اپنے خطاب میں نگران وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبے کو درپیش مالی مشکلات کے پیش نظر نگران صوبائی حکومت کفایت شعاری کی پالیسی پر سختی سے عمل کرے گی اور دستیاب وسائل کا دانشمندانہ استعمال یقینی بنایا جائے گا۔ محمد اعظم خان کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ قریب ہے اور صوبائی حکومت اس بابرکت مہینے میں عوام کو ہر ممکن ریلیف دینے کی کوشش کر ے گی، اس مقصد کیلئے سستے بازاروں کے قیام کے علاوہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات اْٹھائے جائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ صوبہ بھر میں سرکاری آٹے کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنائے جبکہ رمضان میں صوبے میں گندم کے درکار اسٹاک کی دستیابی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات اْٹھائے جائیں۔کابینہ اجلاس میں شام اور ترکیہ کے زلزلہ زدگان کی امداد کے لئے کابینہ اراکین سمیت گریڈ 17 اور اس سے اوپر سرکاری ملازمین بشمول خودمختار اداروں کے ملازمین سے ایک دن تنخواہ کی کٹوتی کا فیصلہ ہوا۔ کابینہ نے زلزلہ متاثرین کے لئے 20 ہزار رضائیاں بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا۔ اس مقصد کے لیے محکمہ خزانہ کو 50 ملین روپے جاری کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کابینہ کے اجلاس میں کہا گیا کہ ضرورت پڑنے پر میڈیکل اور ریسکیو ٹیمیں بھی بھیجی جائیں گی۔نگران صوبائی کا بینہ نے ضلع اپر چترال میں انٹیلیجنس بیورو کے دفتر کے قیام کے لیے 6 کنال سرکاری اراضی کی آئی بی کو قیمتا فراہم کرنے کی منظوری دیدی۔ کابینہ نے دیامر بھاشاہ ڈیم پروجیکٹ اور اس میں کام کرنے والے مقامی اور غیر ملکی کارکنوں کے تحفظ کے لئے مختلف سیکورٹی ایجنسیز بشمول پاک فوج اور دیگر اداروں کے ارکان کی تعیناتی کے لئے ٹاسک فورس برائے دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے خصوصی اختیارات کے جاری کردہ اعلامیہ کی موثر بہ ماضی منظوری دیدی۔ اس کا مقصد مختلف فورسز کو ایک کمانڈ کے ماتحت کرنا ہے۔ نگران صوبائی کابینہ نے کے پی بورڈ آف انوسمینٹ اینڈ ٹریڈ کے سی ای او کا چارج سیکرٹری انڈسٹریز کو سپرد کرنے کے حوالے سے بورڈ کے فیصلے کی توثیق کردی۔ کابینہ نے ضلع پشاور اور ضلع نوشہرہ میں ہندوو /سکھ برادری کے شمشان گھاٹ کے لئے 37 کنال دو مرلہ اور ضلع کوہاٹ میں مسیحی برادری کے قبرستان کے لیے 6 کنال 5 مرلہ سرکاری اراضی محکمہ اوقاف کو دینے /ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی۔ نگران صوبائی کا بینہ نے وفاقی وزارت سمندر پار پاکستانیز و ترقی انسانی وسائل کے زیر انتظام ورکرز ویلفیئر فنڈ کی گورننگ باڈی میں صوبہ خیبر پختونخوا کی نمائندگی کے لیے صوبائی سیکرٹری محنت /چیئرمین ورکرز ویلفیئر بورڈ کی نامزدگی کی منظوری دیدی۔۔ قبل ازیں وزیراعلیٰ نے نگران کابینہ اراکین کو اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ بعض ناگزیر وجوہات کی بناء پر نگران کابینہ کا پہلا اجلاس تاخیر سے منعقد کیا گیا تاہم آئندہ کابینہ کے اجلاس باقاعدگی سے منعقد کئے جائیں گے۔