داد بیداد۔۔۔ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی۔۔چھپا ہوا زہر
سائنسدانوں کی نئی تحقیق سامنے آئی ہے تحقیق کے مطا بق پوری دنیا کی 8ارب انسا نی آبادی چھپا ہوا زہر کھا رہی ہے اس وجہ سے وبا وں اور بیماریوں کے نت نئے حملے ہورہے ہیں جدید تحقیق کی رو سے ہوا، مٹی اور پا نی کو مائیکر و پلا سٹ نا می خفیہ زہر نے آلو دہ کر دیا ہے یہ زہر انا ج، سبزی، پھل اور دیگر غذائی اجنا س میں شا مل ہو کر ہمارے پیٹ میں جا تا ہے اور اتنی تبا ہی پھیلا تا ہے جتنی تبا ہی کھلو نوں کی دکان میں ہاتھی کے داخل ہونے سے پھیلتی ہے اس کی بے شمار وجو ہات اور مثا لیں ہیں سب سے نما یا ں اور بڑی مثال یوں دی جا تی ہے کہ دنیا کے ہر ملک میں گندے نا لے کا فُضلہ(Sewerage Sludge)فلٹر یشن کے عمل سے صاف کر کے کھا د میں شامل کیا جا تا ہے اور یہ کھا د ما ئیکرو پلا سٹ پیدا کر نے کا بڑا ذریعہ ہو تا ہے تحقیق کی رو سے صرف یورپ میں سالانہ ایک کروڑ ٹن فضلہ فلٹریشن کے عمل سے گذر تا ہے اس میں سے 40لاکھ ٹن کھیتوں میں بطور کھا د استعمال ہو تا ہے تحقیق کی رو سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ دنیا کے سمندروں کی با لا ئی سطح پر مائیکرو پلاسٹ کے 24کھر ب اجزا دریا فت کئے جا چکے ہیں مٹی اور ہوا میں ان اجزا کی مقدار دگنی یا تگنی ہو سکتی ہے یہ بات بھی قابل غور ہے کہ دنیا کا دو تہا ئی سمندر اور ایک تہا ئی خشکی پر مشتمل ہے موٹر گاڑیوں اور کا رخا نوں سے نکلنے والا کا ر بن مو نو اکسا ئیڈ بھی خفیہ زہر ہے اس طرح کئی دیگر مضر صحت اجزا ہیں جو تیل، کوئلہ اور لکڑی کے جلنے سے پیدا ہوتے ہیں پھر ہوا میں شامل ہو کر انسا نوں اور دیگر جا ندار مخلو قات کے پھیپھڑوں اور آنتوں میں داخل ہو تے ہیں سائنسدانوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر مائیکرو پلا سٹ کے ذرات کواس طرح پھیلنے سے نہ روکا گیا تو پوری دنیا میں فساد بر پا ہو گا انسا نوں اور جا نداروں کی زندگیوں کو شدید خطرات لا حق ہونگے جر منی کی بر لن یو نیور سٹی میں لیکچر کے دوران ایک محقق نے حا ضرین سے سوال کیا کہ تم سے کون ہے جو پلا سٹک کے اجزا سے خوراک حا صل کر تا ہے جب کسی نے بھی ہا تھ نہیں اٹھا یا تو اس نے کہا تم سب بڑے شوق اور رغبت کے ساتھ ہر روز پلا سٹک کھا تے ہو، تمہارے نا شتے میں پلا سٹک ہے تمہارے دوپہر کے کھا نے میں بھی پلا سٹک ہے شام کے کھا نے میں بھی پلا سٹک ہے تم جو پا نی پیتے ہو اس میں پلا سٹک ہے تمہا رے جو س، چائے اور کا فی میں بھی پلاسٹک ہے مگر تمہیں معلوم نہیں، تمہیں اس کا اندازہ نہیں تمہیں کسی نے بتا یا نہیں اس کے بعد انہوں نے مائیکرو پلا سٹ کے ذرات کا ذکر کیا اور اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یو رپی یو نین نے معا شی خوشحا لی کے لئے نئے نامیا تی کھا د کے طور پر سیوریج کا فضلہ متعارف کرایا ہے اور فلٹر یشن کو معیار قرار دیا ہے حالانکہ اس کیمیائی عمل کے ذریعے مائیکرو پلا سٹ کا خا تمہ نہیں ہو تا چنا نچہ آپ کی روز مرہ خوراک میں جو اناج استعمال ہوتا ہے جو گوشت آپ کھا تے ہیں جو سبزی دالیں اور پھل یا سلا د آپ کھا تے ہیں ان میں مائیکرو پلا سٹ کے ذرات کی بڑی مقدار ہو تی ہے اور یہ خفیہ زہر نہا یت لذیز اور پر تکلف غذا وں کے ذریعے آپ کے معدے میں داخل ہو کر جگر، دل، پھیپھڑوں، آنتوں اور گر دوں پر حملہ آور ہوتا ہے، سائنسی تحقیق کے یہ نتائج بھیا نک اور خوفناک ضرور ہیں تاہم ہمارے لئے انکشا فات کا در جہ نہیں رکھتے قرآن پا ک کے سورۃ الروم میں ایک آیت ہے جس کا سلیس تر جمہ یہ ہے کہ ”خشکی اور سمندروں میں انسا نی اعمال اور کر تو توں کی وجہ سے فساد برپا ہو اہے تا کہ انسانوں کو ان کے برے اعمال کا مزہ چکھا یا جائے شاید انسانی آبادی اپنے کر توتوں سے باز آجا ئے“یہ چھپا ہوا زہر آہستہ آہستہ سب کے بدن میں داخل ہو رہا ہے اس وجہ سے بیماریاں بڑھ رہی ہے دل و جگر، پھیپھڑے، آنتیں، معدہ، مثا نہ سب دہا ئی دے رہے ہیں جوڑوں کا درد، کمر اور ٹانگوں کا درد گویا معمول کا حصہ بن چکا ہے اس کے لئے عالمی سطح پر کا م ہو رہا ہے ہم بازاری چیزوں سے پر ہیز کے ذریعے زہر کی یلغار سے بچ سکتے ہیں بس اپنا خیال رکھئیے۔