داد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔حکا یا ت سعدی
شیخ مصلح الدین سعدی ؒمشرقی ادب کے نا مور دانشور گذرے ہیں انہوں نے بڑی بڑی باتیں اور اہم ترین نصا ئح حکا یتوں کے ذریعے اپنے قارئین تک پہنچا ئی ہیں ان کی ہر حکا یت میں ہر دور اور ہر ملک کے لو گوں کے لئے بر محل پیغام ہے اور یہی بات کلا سیکی ادب کی بڑی نشا نی ہے حکا یت سعدی میں سے ایک حکا یت یہ ہے کہ ایک مسا فر رات بھر سفر کر کے صبح سویرے ٹھٹھر تی سر دی میں ایک پہا ڑی مقا م کے چھوٹے سے گاوں میں داخل ہوا اُسے سر دی بھی لگی تھی بھو ک بھی لگی تھی تھکا وٹ اس پر مستز ادتھی گاوں میں داخل ہو تے ہی کتے اُس پر ٹو ٹ پڑے بھو نکتے ہوئے کتوں کو پتھر ما رنے کے لئے وہ زمین سے پتھر اٹھا نے کے لئے نیچے جھکا ایک پتھر کو ہا تھ لگا یا وہ گیلی مٹی میں مل کر سردی کی وجہ سے جم چکا تھا منجمد ہوا تھا، دوسرا پتھر، تیسرا پتھر، کوئی بھی پتھر ہاتھ نہیں آیا تو مسا فر نے کہا یہ کیسے لو گ ہیں جنہوں نے کتوں کو کھلا چھوڑدیا اور پتھروں کو با ندھ کے رکھا ہوا ہے، اس طرح کی ایک اور حکا یت ہے ایک شخص درخت پر چڑھ کر ایک شاخ پر پاوں ٹکا کر کھڑا تھا جس شاخ پر اُس کے پاوں ٹکے ہوئے تھے اُسی شاخ کو کلہا ڑی سے کا ٹ رہا تھا ابھی شاخ کٹی نہیں تھی کہ وہاں سے ایک دوسرے آدمی کا گذر ہوا، راہ چلتے آدمی نے شاخ کا ٹنے والے پہلوان سے کہا بھا ئی تم کیا کر رہے ہو جس شاخ پر تمہارے پاوں ٹکے ہوئے ہیں اُسی شاخ کو تم کاٹ رہے ہو، شاخ کٹ گئی تو تم نیچے گرو گے کلہا ڑی والے پہلوان نے کہا بھا ئی میں نے تم سے مشورہ نہیں ما نگا اپنا راستہ لو، یہ کہکر وہ زور زور سے شاخ کو کاٹتا رہا تھو ڑی دیر میں شاخ کٹ گئی پہلوان دھڑام سے نیچے گرا، سر، پیر اور کمر پر چوٹیں آئیں اور بے ہو ش ہو ا جب اُسے ہو ش آیا تو اس نے گھروالوں کو بتا یا کہ ایک راہ چلتے آدمی نے مجھے بتا یا تھا جب شاخ کٹے گی تو تم نیچے گر جا و گے وہ ضرور پہنچا ہوا بزرگ اور خدا کا ولی ہو گا، گھر والے اس کی تلا ش میں نکلے مگر وہ کسی کو نہ ملا اس ضمن میں ایک اور حکا یت ہے شیخ سعدی ؒ لکھتے ہیں کہ ایک غریب شخص کو بادشاہ نے زرعی زمین بخش دی، غریب آدمی نے اس پر گندم لگا ئی، جب فصل لہلہا نے لگی تو گدھوں نے فصل کو چاٹنا شروع کیا گدھے ہرروز آتے فصل کو چاٹتے غریب آدمی کچھ نہ کر تا ایک دن گاوں کے تجربہ کار کسان کا وہاں سے گذر ہوا زمین کا ما لک بھی وہاں مو جود تھا گدھے بھی اپنا کام کر رہے تھے کسان نے پو چھا بھا ئی تم خا موش کیوں بیٹھے ہو گدھوں کو ہانکتے کیوں نہیں ہو؟ اُس نے جواب دیا میں نے بڑی کو شش کی ہے ایک بکری کا صدقہ دیا ہے، مولوی صاحب سے ختم شریف بھی پڑھوا یا ہے تعویذ بھی کر وائی ہے مگر گدھوں پر کوئی اثر نہیں ہو تا کسان نے کہا بھائی تم کتنے سادہ لو ح واقع ہوئے ہو، گدھوں کا علا ج صدقہ، خیرات ختم شریف اور تعویذ سے نہیں ہوتا گدھوں کے لئے خدا نے مو لا بخش اتاراہے یہ کہہ کر اُس نے ایک ڈنڈا زمین کے ما لک کو تھما دیا اور کہا جا ؤ خو ب کس کے مارو پھر دیکھو اثر ہو تا ہے یا نہیں ما لک زمین نے ڈنڈا چلا یا تو مسئلہ آن کی آن میں حل ہوا گلستا ن اور بوستا ن ایسی حکا یتوں کی کتا بیں ہیں ان میں پندو نصائح کو مختصر کہا نیوں کی شکل میں لا یا گیا ہے انسا ن فطری طور پر کہا نیوں میں دلچسپی لیتا ہے لیکن فطری طور پر کسی کہا نی سے سبق نہیں لیتا، تاریخ کا سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ تاریخ سے کسی نے سبق نہیں لیا مرزا غا لب نے یہ بات سادہ الفاظ میں دہرا ئی ہے لیتا ہوں مکتب غم دل میں سبق ہنوز مگر یہ کہ ہست ہے اور بود تھا۔