چترال (نما یندہ چترال میل) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں ڈاکٹروں نے جمعہ کے دن ہڑتال کو تیسرے روز بھی جاری رکھا جو انہوں نے لیڈی ڈاکٹر شگفتہ کو سرکاری بنگلے سے بے دخل کرنے پر شروع کیا تھا اور اے سی چترال پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے بغیر نوٹس کے اور مرد سپاہیوں کے ذریعے یہ کاروائی کی تھی۔ ڈاکٹدروں کی ہڑتال سے مریض سخت مشکل میں مبتلا ہیں جبکہ جمعہ کے دن چترال شہر کے ڈاکٹروں نے پرائیویٹ کلینک بھی بند کردیا جس سے مسئلہ اور بھی گھمبیر صورت اختیار کرلی۔ ڈاکٹرز فورم کے صدر ڈاکٹر محمود عالم نے کہاکہ مطالبات کی منظوری تک ہڑتال نہ صرف جاری رکھا جائے گا بلکہ دروش اور بونی کے ہسپتالوں تک ہڑہادیا جائے گا۔انہوں نے ڈاکٹر شگفتہ کو بنگلے کی باعزت واپسی، اے سی کی طرف سے معافی طلب کرنے اور ڈاکٹروں کو سرکاری کالونی میں آٹھ بنگلوں کو فی الفور ڈاکٹروں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ ضلعی انتظامیہ اور ڈاکٹروں کے درمیان جمعرات کے روز مذاکرات ایم پی اے مولانا ہدایت الرحمان اور ڈی ایچ او ڈاکٹر فیاض رومی کی موجودگی میں مذاکرات ناکام ہوگئے تھے جب ضلعی انتظامیہ نے پہلی دو شرائط فوری طور پر ماننے اور تیسری شرط کے لئے کمیٹی تشکیل دینے کی تجویز پیش کردی۔ مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ جمعہ کے دن ڈی ایچ او کے دفتر میں ہونا تھا جوکہ نہ ہوسکا۔ مولانا ہدایت الرحمان سے فون پر رابطہ نہ ہوسکا۔ ڈپٹی کمشنر لویر چترال انوارالحق نے کہا کہ ڈاکٹر شگفتہ کے نام یہ بنگلہ گزشتہ اٹھارہ سالوں سے الاٹ ہی نہ تھا جبکہ ان کا ذاتی گھر بھی بلچ کے مقام پر موجود ہے اور تمام قانونی تقاضے پوری کرنے کے بعد کاروائی ہوئی تھی جس کا ویڈیو ریکارڈ بھی موجود ہے۔ دریں اثناء ہسپتال میں ایمرجنسی کوریج جاری ہے اور اوپی ڈی سمیت معمول کی سروسز معطل ہیں جس سے عوام شدید مشکل میں مبتلا ہیں۔