یو این ڈی پی کے گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت ضلعی چترال کے اسٹیک ہولڈر ز کے لئے بدھ کے روز رابطہ کاری اور کمیونیکیشن ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نما یندہ چترال میل) یو این ڈی پی کے گلوف ٹو پراجیکٹ کے تحت ضلعی چترال کے اسٹیک ہولڈر ز کے لئے بدھ کے روز رابطہ کاری اور کمیونیکیشن ورکشاپ کا انعقاد کیاگیا جس میں ضلعی انتظامیہ، محکمہ سماجی بہبود، محکمہ جنگلات، پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، محکمہ آبپاشی، ریسکیو 1122، اور مقامی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ گلوف ٹو پراجیکٹ کی صوبائی ٹیم کے زیر انتظام کمیونٹی بیسڈ ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کمیٹی کے تحت یہ دوسری ورکشاپ ہے جس میں خیبر پختونخوا کے تمام ٹارگٹ اضلاع کا احاطہ کرنے کے لیے متعدد دیگر ورکشاپس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ورکشاپ کا مقصدپراجیکٹ کے مقاصد، اہداف، حاصل کردہ معلومات اور تجربات کو اسٹیک ہولڈرز تک پہنچانا اور ان کے درمیان زیادہ سے زیادہ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ پراجیکٹ کی پیشرفت اور ضلعی سطح پر کامیابیوں پر روشنی ڈالی گئی اور صوبائی ٹیم نے متعلقہ سرکاری محکمہ جات اور کمیونٹیز سے ان کے تاثرات اور تجاویز ریکارڈ کئے تاکہ ان پر فی الفور عمل درامد کیا جاسکے۔ اس موقع پر مقامی کمیونٹی کی طرف سے مداک لشٹ وادی کے قاضی خورشید اور ہاشمہ بی بی اور ارکاری ویلی سے بی بی نسرین نے خطرے سے دوچار کمیونٹی اور حکومتی اداروں کے درمیان شراکت داری کو قائم کرنے اور اسے مضبوط بنانے پر پراجیکٹ کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہاکہ ا س سے نہ صرف ذیلی قومی اداروں کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے بلکہ ان کمزور کمیونٹیز کے لیے ترقیاتی کوششوں میں ان محکموں کی ملکیت کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ پہلی مرتبہ ان دوردراز وادیوں میں خواتین کو بھی موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کن اثرات کو کم کرنے کی کوششوں میں شامل کیا گیا ہے جوکہ علاقے کی ثقافت وروایات کے مطابق اس سلسلے میں قابل تعریف کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور یہ بات قابل ذکر ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے خواتین کی با معنی شراکت ناگزیر ہے اور گلوف ٹو پراجیکٹ نے اس امر کا خاص خیال کیا ہے۔ ورکشاپ کے شرکاء کو لائن ڈپارٹمنٹس کی طرف سے شروع کی جانے والی سرگرمیوں کی بروقت فراہمی اور تکمیل کے بارے میں آگاہ کر نے کے ساتھ ساتھ چیلنجز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اور حل کے لئے مناسب تجاویز بھی سیر حاصل بحث کیے گئے۔