آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے تحت خواتین کی ترقی کے لئے حال ہی میں شروع کردہ بیسٹ فاروئیر پراجیکٹ کے زیر اہتمام خواتین کو مارکیٹ تک رسائی کو ممکن بنانے اوراس سلسلے میں آسانیاں پیدا کرنے کے موضوع پر مقامی ہوٹل میں ورکشاپ منعقد ہوا .

Print Friendly, PDF & Email

چترال (نمائندہ چترال میل) آغا خان رورل سپورٹ پروگرام کے تحت خواتین کی ترقی کے لئے حال ہی میں شروع کردہ بیسٹ فاروئیر پراجیکٹ کے زیر اہتمام خواتین کو مارکیٹ تک رسائی کو ممکن بنانے اوراس سلسلے میں آسانیاں پیدا کرنے کے موضوع پر مقامی ہوٹل میں ورکشاپ منعقد ہوا جس میں خواتین کو صلاحیتوں کو چینلائز کرکے انہیں کاروباری مواقع کی فراہمی اور اس میں حائل رکاوٹوں پر تفصیل سے روشنی ڈالی گئی۔ محمد یونس، حمید الاعظم، عکری حسینہ اور دوسروں نے اس موضوع پر مقامی مارکیٹ اور سوشل سروے، کامیابی کے پہلوؤں اور چیلنجر پر اپنے اسٹڈی شرکاء کے ساتھ شئیر کرتے ہوئے کہاکہ نئی حالات کے تناظرمیں چترال میں خواتین کو علاقے کی مخصوص روایات اور اقدار کے اندر رہتے ہوئے کاروباری سرگرمیوں تک رسائی دینے کی ضرورت ہے اور سی پیک کی مجوزہ متبادل روٹ کے چترال سے گزرنے کی صورت میں چترال شہر، بونی اور مستوج کے مقامات پر خواتین کا الگ مارکیٹ ہوناناگزیر ہے۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ ان لائن بزنس کے لئے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو خواتین میں عام کرنے اور ان کے اسکلز کو ترقی دے کر اس ٹارگٹ کو آسانی سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے خواتین کو مارکیٹ تک رسائی میں حائل رکاوٹوں میں فنانس کی عدم دستیابی، بجلی کا فقدان، خستہ حال انفراسٹرکچر، ناکافی پبلک ٹرانسپورٹ اور بزنس اسکلز کی کمی کا ذکرکیا۔ ان کا کہنا تھاکہ خواتین کو بااختیار بنانے سے معاشرے میں خوشحالی آتی ہے اور انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے سے غربت میں مجموعی طور پر کمی آئے گی اور اس پراجیکٹ میں ایسے مسائل کو حل کرنے یا اس طرف پیش رفت میں مدد فراہم یا سازگار ماحول فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس میں سول سوسائٹی آرگنائزیشن، لوکل سپورٹ آرگنائزیشن، حکومتی اداروں، مذہبی طبقوں اور دوسرے اسٹیک ہولڈروں سے بھرپور مشاورت کی جارہی ہے۔