داد بیداد۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی۔۔۔بے مثال اتحاد
سیلا ب، آفت اور مصیبت نے ایک بار پھر پا کستانی قوم کو متحد کر دیا ہے قومیت، رنگ و نسل، مذہب، مسلک اور سیا ست نے جن کو الگ الگ ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا تھا یکا یک اُن سب ٹکڑوں نے اپنا رخ ایک ہی طرف پھیر لیا ہے سب کی زبان پر ایک ہی بات ہے مصیبت کی اس گھڑی میں پا کستانیوں کی مدد کی جا ئے سب نے اپنی تو جہ سیلا ب زدہ لو گوں کو خیمے، خوراک، پوشاک یا نقد امداد پہنچا نے کی طرف مبذول کی ہوئی ہے اور یہ پا کستانی قوم کا کمال ہے کہ مصیبت اور آزما ئش کی ہر گھڑی میں یہ قوم اپنے تما م اختلا فات کو بھلا دیتی ہے اور متحد ہو جا تی ہے، قوم نے ہر مشکل گھڑی میں اس جذبے کا مظا ہرہ کیا ہے اور آئیندہ بھی اس جذبے کو زندہ رکھے گی بے شما ر اچھی باتیں سامنے آرہی ہیں مثلا ً کچرا چننے والا غریب بچہ کچرے کی خا لی بوری بغل میں لئیے اپنی دن بھر کی مزدوری سیلا ب زدگان کے لئے رکھے گئے صندوق میں ڈال رہا ہے، ایک غریب بچی پھٹے پرا نے کپڑوں میں بو سیدہ بستہ اٹھا ئے ننگے سر، ننگے پاوں سکول جا تی ہوئی ریلیف کیمپ میں داخل ہو تی ہے اور اپنی ماں کی دی ہوئی جیب خر چ کا معمولی سکہ صندوق میں ڈال کر جا تی ہے 5روپے کے اس سکے کی مدد سے وہ جس جذبے کا اظہار کر رہی ہے وہ 5کروڑ کے عطیات سے بھاری ہے ایک مخیر نو جواں بینک سے تین لفافے لیکر نکلتا ہے راستے میں ایک مذہبی پیشوا کے لگا ئے ہوئے کیمپ میں آکر 10لا کھ روپے کا عطیہ جمع کر تا ہے آگے دوسرے گروہ کے مذہبی پیشوا کا کیمپ ہے وہاں جا کر 10لا کھ روپے کا لفا فہ ان کے فنڈ میں جمع کر تا ہے مخیر نو جواں گھر جا نے کے بجا ئے شہر سے با ہر نکلتا ہے گاڑی کا رخ اُس گاوں کی طرف موڑ تا ہے جہاں سیلا ب آیا ہوا ہے لو گ مدد کے لئے پکار رہے ہیں 50کلو میٹر کا فاصلہ طے کر کے وہاں پہنچتا ہے اور 10لا کھ روپے کا تیسرا لفا فہ کھول کر بے سرو سا ما نی میں آسمان کی طرف دیکھنے والے 20بے نوا گھرانوں کو 50ہزار فی گھرانہ نقد امداد کے ساتھ اپنا پتہ اور فون نمبر دے کر کہا کہ ضرورت پڑنے پر مجھے کا ل کرو پھر حا ضر ہو جا وں گا یہ مخیر نو جوان انسا نی خد مت کا سفیر ہے اس کا تعلق کسی رنگ، نسل، مذہب یا مسلک سے نہیں اس کا تعلق خد اکی مصیبت زدہ مخلو ق سے ہے سیلا ب کے متا ثرین کی خد مت کرنا چاہتا ہے چا ہے کسی بھی ذریعے سے ہو اس نام دل جا ن ہے اور یہ گلگت بلتستان کا با شندہ ہے جو دل و جان سے انسا نیت کی خد مت کررہا ہے ایسی مثا لیں بے شمار ہیں پا کستان کے طول و عرض میں چھوٹے چھو ٹے اختلا فات، سیا سی چپقلش، ووٹ کی کشمکش، فرقہ ورانہ دشمنی اور دیگر نو عیت کی رنجشوں میں جکڑے ہوئے سارے لیڈر سیلا ب کے متا ثرین کی امدادکے لئے یک جان دو قالب ہو چکے ہیں 13سیا سی جما عتوں نے با ہمی اختلا فات کو پس پُشت ڈال کر ایک نکا تی ایجنڈا اٹھا لیا ہے اور یہ متا ثرین کی امداد کا ایجنڈا ہے طریقہ کار سب کا الگ ہے تا ہم مقصد سب کا ایک ہی ہے کہ امداد متا ثرین تک پہنچے بروقت پہنچے اور سالم حا لت میں پہنچے، ہم نے شاہ صاحب سے کہا کہ قوم کے اس جذبے کو زندہ رکھنے کی دعا کریں، شاہ صاحب نے ہماری طرف دیکھا اور کہا جس دعا کی ضرورت ہے وہ دعا یہ ہے کہ پا کستانی قوم متحدہ ہو نے کے لئے سیلاب، زلزلہ، جنگ، حملہ، مصیبت اور آفت کا انتظار نہ کرے بلکہ ہر حال میں اتحاد کا یہ پر چم بلند رکھے۔