چترال (نمائندہ چترال میل) وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی وزیر زادہ نے کہاہے کہ انسانی زندگی فانی ہے لیکن بعض لوگ اپنے آپ کو اپنے کارناموں اور دوسرے صفات کی بنا پر امر کرجاتے ہیں جن کی یادیں لوگوں کے ذہنوں پر منقش اور تروتازہ رہتی ہیں اور چترال کا نوجوان ادیب و شاعر بھی تاریخ میں اپنے آپ کو زندہ رکھنے والوں کی قطار میں شامل ہے جس نے بہت ہی کم عمرمیں وہ شہرت پائی جوکہ بہت ہی کم لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔ بدھ کے روز مقامی ٹاؤن ہال میں خالد بن ولی شہید کی کھوار زبان میں شعری مجموعہ ”ہردی پھت ہردی”کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کھوار شاعر اور ادیب علاقے کی تعمیر وترقی اور اس کے تہذیب کو فرو ع دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور خالد بن ولی نے بہت ہی کم عمری میں کھواز زبان وادب کی تاریخ میں اپنے لئے ایک مقام پیدا کیا۔ اس موقع پر مہمان خصوصی ڈپٹی کمشنر لویر چترال انور الحق نے کہا کہ چترال کی تہذیب وتمدن ایک منفرد حیثیت کا حامل ہے جسے محفوظ بنانے اور ترقی دینے کی ضرورت ہے اور انجمن ترقی کھوار کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے جس میں ضلعی انتظامیہ کی ہر ممکن مدد اور تعاون انہیں حاصل رہے گی۔ انہوں نے خالد بن ولی شہید کی کلاس فیلو کی حیثیت سے ان کی یادیں حاضریں کے ساتھ شئیر کرتے ہوئے انہیں کھوار شاعری میں خاطر افریدی قرار دیا۔ تقریب کے صدر اور سابق تحصیل ناظم امیر خان میر نے بھی خالد بن ولی کی شاعری کو بہت ہی بلند پایہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ اپنی کم عمر کے باوجود انہوں نے شاعری میں نیا معیار قائم کیا۔ خالد بن ولی کے والد عبدالولی خان ایڈوکیٹ، صالح ولی آزاد، پروفیسر ظہور الحق دانش نے خالد کی شعری مجموعے پر تبصرہ پیش کرتے ہوئے اسے ہر لحاظ سے مکمل اور معیار قرار دیا۔ اس موقع پر چترال کے معروف محقق اور ادیب پروفیسر اسرارالدین، تحصیل چیرمین موڑکھو تورکھو جمشید الدین، پرنسپل ہائی سکو ل چترال فضل سبحان، صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ظفر حیات ایڈوکیٹ، صدر پریس کلب ظہیر الدین، ویلج چیرمین شیاقوٹک فخر اعظم بھی موجود تھے۔ شربڑنگ گداز نے خالد کی یاد میں مرثیہ پیش کیا جبکہ انصار نعمانی نے خالد کے ایک عز ل کو ترنم میں پیش کی۔