چترال(رپورٹ شہریار بیگ) چترال کے ایک مقامی ہوٹل میں چراٹ سمینٹ کے زیر اہتمام سالانہ ڈیلر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مارکیٹنگ منیجر ظہیر احمد نے کہا ہے کہ ہمارے ڈیلر اور ریٹلیر حضرات کمپنی کے قیمتی اثاثہ ہیں۔ان کے تعاون اور شپ و روز محنت کی بدولت آج چراٹ سمینٹ کا شمار ملک کے نمبر ون سمینٹ میں ہوتا ہے۔ہم معیار مقدار پر کبھی بھی کمپرومائز نہیں کریں گے۔کمپنی کا آغاز 1982 میں سابق صدر جنرل ضیاء الحق کے ہاتھوں افتتاح ہوا تھا۔ابتدا میں پروڈکشن محدود تھی مگر ہمارے سٹاف کی انتک کوششوں اور ڈیلرز کے تعاون سے آج ہماری پومیہ پیداوار 15ہزار ٹن تک پہنچ چکی ہے۔سال 2024 تک ہمارا نیا یونٹ کام شروع کرے گا جس کے ساتھ ہی پیداوری صلاحیت مزید بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ کورونا وبائپر سے پابندیاں اٹھانے کے بعد یہ ہمارا پہلا پروگرام ہے جو چترال میں منعقد کیا گیا۔اس پروگرام کے انعقاد کا مقصد مارکیٹنگ اور ڈیلر حضرات کو ایک دوسرے کے قریب لاکر مسائل کو حل کرنا ہے۔اس موقع پر چترال کے ڈیلرز کی طرف سے کمپنی کے مہمانوں کو چترال کی روایتی ٹوپیان پکوڑ پیش کئے گئے۔جبکہ کمپنی کی طرف سے ڈیلرز کو شیلڈ پیش کئے گئے۔اس موقع پرماکیٹنگ آفسران تیمور صدیق۔سلمان طاہر۔سلمان حسن موجود تھے۔
تازہ ترین
- مضامینداد بیداد۔۔10بجے کا مطلب۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوملوئر چترال پولیس کی کامیاب کاروائی 2444 گرام چرس برامد
- ہومٹریفک ڈرائیونگ سکول میں باقاعدہ کلاسز کا آغاز۔لوئر چترال پولیس کا ایک اور احسن اقدام
- ہومونڈز ایگل مارخور پولو ٹورنامنٹ سیزن ون اپنی تمام تر رعنایوں کے ساتھ چترال کے تاریخی پولو گراونڈ (جنالی) میں شروع
- ہومپولیس خدمت مرکز زارگراندہ میں ڈرائیونگ ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا۔ چترال پولیس
- ہوماپر چترال کی تمام سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی تنظیموں نے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند اہالیان تورکھو کے ساتھ ان کے احتجاج میں شریک ہوکر انتظامیہ کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا
- مضامینداد بیداد۔۔روم ایک دن میں نہیں بنا۔۔ڈاکٹر عنا یت اللہ فیضی
- ہوممعروف عالم دین اور مدرسہ امام محمد کراچی کے مہتمم قاری فیض اللہ چترا لی کی طرف سے میٹرک کی ضلعی سطح پر ٹاپ تھیر پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء طالبات میں وظائف اور اقراء ایوارڈ کی تقسیم
- مضامیندھڑکنوں کی زبان ۔۔”بین السکول کھیلوں کے مقابلے اور محکمہ تعلیم اپر چترال”۔۔محمد جاوید حیات
- مضامیندھڑکنوں کی زبان۔۔۔”آج کل کا استاذ اور اس کی ذمہ داریاں “۔۔۔محمد جاوید حیات